برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ نے اپنی غلطی تسلیم کرکے وزیراعظم شہباز شریف سے معافی مانگ لی

اپ ڈیٹ 08 دسمبر 2022
شہباز شریف نے2020 میں برطانوی اخبار کے خلاف دعویٰ کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
شہباز شریف نے2020 میں برطانوی اخبار کے خلاف دعویٰ کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ نے اپنی خبر میں وزیر اعظم شہباز شریف پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے ان سے معافی مانگ ملی۔

ڈیلی میل نے وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ ’14 جولائی 2019 کو شہباز شریف سے متعلق خبر، کیا پاکستانی سیاست دان کا خاندان زلزلہ متاثرین کے لیے دیا گیا برطانوی امداد کا فنڈ چوری کرکے پوسٹر بوائے بن چکا ہے، عنوان سے شائع ہوئی‘۔

ڈیلی میل نے معذرت شائع کی—فوٹو: اسکرین شاٹ
ڈیلی میل نے معذرت شائع کی—فوٹو: اسکرین شاٹ

بیان میں کہا کہ ’ہم نے شہباز شریف کے حوالے سے پاکستان میں قومی احتساب بیورو کی تفتیش پر رپورٹ کیا تھا اور کہا گیا تھا کہ زیر تفتیش رقم جو برطانیہ کی حکومت کا پیسہ تھا وہ ڈی ای آئی ڈی گرانٹ ایڈ میں پنجاب کو ادا کردی گئی‘۔

ڈیلی میل نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ شہباز شریف پر قومی احتساب بیورو کی جانب سے برطانوی سرکاری پیسہ یا ڈی ایف آئی ڈی گرانٹ ایڈ کے حوالے سے کسی غلط کام کا کبھی الزام نہیں لگایا گیا‘۔

برطانوی اخبار نے کہا کہ ’ہم اس غلطی پر وضاحت اور معذرت کرتے ہوئے خوش ہیں‘۔

عمران خان کا جھوٹ بے نقاب ہوا، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے ڈیلی میل کی معذرت کے بعد ردعمل میں کہا کہ میں اپنی اس بریت پر اللہ کے آگے اپنا سر بڑی عاجزی کے ساتھ جھکاتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ’طویل 3 سال تک عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے میری کردار کشی کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی، ان کی بدترین مہم میں وہ بالکل نہیں ہچکچائے کہ اس سے پاکستان کی بدنامی ہوگی اور دوست ممالک سے تعلقات کو نقصان پہنچے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے اپنے بے بنیاد الزامات کے ذریعے مجھے اور میرے خاندان کا تمسخر اڑایا لیکن مجھے اللہ غیرمتزلزل یقین تھا کہ صرف وہی ان کے بدترین جھوٹ کو بے نقاب کرسکتا ہے‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’ڈس انفارمیشن اور جعلی خبروں کی بہت مختصر زندگی ہوتی ہے اور سچ کی پائیدار فتح ہوتی ہے، این سی اے کے بعد ڈیلی میل کی خبر سے یہ ثابت ہوچکا ہے‘۔

معافی عمران خان اور شہزاد اکبر کو مانگنی چاہیے، مریم اورنگزیب

سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے برطانوی اخبار کی جانب سے شہباز شریف سے معافی مانگنے پر ردعمل میں کہا ہے کہ ڈیلی میل کی معذرت مخالفین کے منہ پر طمانچہ ہے اور ڈیلی میل کی معافی سے صرف شہباز شریف نہیں بلکہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام سرخرو ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور شہزاد اکبر نے شریف خاندان پر بے بنیاد الزامات عائد کیے، عمران خان نے 2018 میں اقتدار میں آنے کے بعد سیاسی عدم استحکام پیدا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے نیب کا ریفرنس ڈیلی میل والوں کے حوالے کیا تھا، عمران خان نے ڈیوڈ روز کو بلا کر اپنے پہلو میں بٹھا کر شہباز شریف کے خلاف سازش کی اور اس سے ٹاک شوز کروائے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ کہتے تھے شہباز شریف زلزلہ زدگان کے پیسے کھا گئے، انہوں نے اس شخص پر الزامات لگائے جس نے 10 سال اپنے خون پسینے سے پنجاب کو ترقی دی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور شہزاد اکبر نے لوگوں کی پگڑیاں اچھالیں، ان پر الزامات لگائے، ڈیلی میل نے جو الزامات لگائے گئے اس پر یہ عدالت میں ثبوت پیش نہیں کر سکے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف پورا کیس ٹرائل سے گزرا، جس کے بعد ڈیلی میل نے شہباز شریف سے غیر مشروط معافی مانگی۔

ان کا کہنا تھا کہ معافی ڈیلی میل کو نہیں بلکہ عمران خان اور شہزاد اکبر کو مانگنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے مسلم لیگ (ن) کے تمام قائدین کرپشن کے جھوٹے الزامات میں سرخرو ہو رہے ہیں۔

قبل ازیں 9 نومبر کو برطانوی عدالت کے جج نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے داماد عمران علی یوسف کو ’میل آن سنڈے‘ کے پبلشر کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں جواب داخل کرنے اور مدعا علیہ کے اخراجات کی مد میں 30 ہزار پاؤنڈ بھی ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

کنگز بینچ ڈویژن کے جسٹس نیکلن کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور علی عمران یوسف کی کیس کی کارروائی پر حکم امتناع کی درخواست کو عدالت نے مسترد کر دیا گیا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ عدالت یہ مطالبہ کرتی ہے کہ شہباز شریف اور ان کے داماد علی عمران یوسف، برطانوی اخبار کے پیش کردہ دفاع کا جواب دیں اور حکم امتناع کی درخواست کے لیے برطانوی اخبار کی جانب سے اس سے پہلے کی قانونی چارہ جوئی کی قیمت بھی ادا کریں۔

شہباز شریف کو 23 نومبر تک مدعا علیہ کو 30 ہزار پاؤنڈ کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

عدالت نے مزید کہا تھا کہ شہباز شریف اور ان کے داماد دونوں کو برطانوی اخبار کی جانب سے پیش کردہ دفاع کے نئے جوابات داخل کرنا ہوں گے، اگر یہ جوابات سی پی آر پی ڈی 53 بی پیراگراف 4.7 کے تحت مقرر کردہ قواعد کے مطابق نہ ہوئے تو انہیں مسترد کر دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ ڈیلی میل نے 2019 میں ایک مضمون شائع کیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب برطانوی حکومت کی امدادی رقم کی چوری اور لانڈرنگ کی۔

اخبار ڈیلی میل نے الزام لگایا تھا کہ شہباز شریف نے برطانیہ کے ٹیکس دہندگان کی رقم کا غلط استعمال کیا، خاص طور پر اس رقم کا غلط استعمال کیا جو پاکستان میں 2005 کے زلزلے کے متاثرین کے لیے امداد کے طور پر دی گئی تھی۔

بعد ازاں شہباز شریف نے جنوری 2020 میں اس غیر معمولی الزام کے خلاف ہتک عزت کا کیس دائر کیا تھا جس میں الزام واپس لینے، ہرجانہ ادا کرنے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

رواں برس مارچ میں اخبار نے شہباز شریف کے ہتک عزت کے مقدمے کا 50 صفحات پر مشتمل جواب جمع کرایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں