بھارتی انتہاپسند ہندو جماعت کے رہنما نے دھمکی دی ہے کہ وہ پاکستان کی بلاک بسٹر فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو بھارت میں ریلیز نہیں ہونے دیں گے۔

’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں 13 اکتوبر کو ریلیز کیا گیا تھا اور فلم نے محض ایک ماہ میں دنیا بھر سے 200 کروڑ روپے کی کمائی کی تھی۔

’مولا جٹ‘ پاکستانی تاریخ کی پہلی فلم بنی تھی، جسے ملک کے باہر سب سے زیادہ اسکرینز پر ریلیز کیا گیا تھا جب کہ یہ پنجابی زبان کی بھی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم بنی تھی۔

’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو بھارت کے علاوہ خطے دیگر متعدد ممالک میں ریلیز کیا گیا تھا، تاہم امکان تھا کہ اسے بھارتی ریاست پنجاب میں بھی نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا، کیوں کہ یہ فلم پنجابی زبان میں ہے۔

لیکن ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو بھارت میں ریلیز کرنے سے قبل ہی وہاں کے ہندو انتہاپسند رہنما نے دھمکی دے دی۔

’نئی دہلی ٹیلی وژن‘ (این ڈی ٹی وی) کے مطابق مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے رہنما امیہ کھوپکر نے اپنی ٹوئٹ میں پاکستانی فلم کے خلاف ٹوئٹ کی اور اعلان کیا کہ ان کی جماعت پاکستانی فلم کو بھارت میں ریلیز نہیں ہونے دے گی۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی فلم کو بھارتی کمپنیاں انڈیا میں ریلیز کرنا چاہتی ہیں لیکن ان کی جماعت ایسا نہیں ہونے دے گی۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو بھارت کے کسی بھی کونے میں ریلیز نہیں ہونے دے گی۔

ان کی ٹوئٹ پر لوگوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور لکھا کہ وہ پاکستانی فلموں نہیں بلکہ فواد خان کے مداح ہیں، اس لیے فلم کو بھارت میں ریلیز کرنے کی اجازت دی جائے۔

امیہ کھوپکر نے فواد خان کے مداحوں کو ایک اور ٹوئٹ میں مشورہ دیا کہ جو لوگ پاکستانی اداکار کے مداح ہیں وہ فلم دیکھنے کے لیے پاکستان چلے جائیں۔

’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو تقریبا 70 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا تھا اور اس کی تیاری میں پانچ سال تک کا وقت لگا تھا مگر فلم نے محض ڈیڑھ ماہ میں بجٹ سے دگنی کمائی کی۔

یہ فلم 1979 میں ریلیز ہونے والی ’مولا جٹ‘ کا نیا ورژن ہے، جس میں حمزہ علی عباسی، فواد خان، ماہرہ خان اور حمیمہ ملک سمیت دیگر افراد نے کام کیا، اس کی ہدایات بلال لاشاری نے دیں جب کہ اسے عمارہ حکمت نے پروڈیوس کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں