موسم سرما کے پیش نظر سیلاب متاثرین کی بڑھتی ضروریات، اقوام متحدہ کا مزید امداد کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2022
پاکستان میں رواں سال آنے والے سیلاب سے تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ افراد براہ راست متاثر ہوئے — فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان میں رواں سال آنے والے سیلاب سے تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ افراد براہ راست متاثر ہوئے — فائل فوٹو: اے پی پی

اقوام متحدہ نے پاکستان میں موسم سرما کے پیش نظر 2 کروڑ سے زائد سیلاب متاثرین کی بڑھتی ضروریات کی جانب عالمی برادری کی توجہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ اس انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر مزید وسائل کی ضرورت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ اسٹیفن ڈوجارک نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ سیلاب کا پانی کم ہونے کے باوجود اس وقت بھی 2 کروڑ سے زائد افراد کا انسانی امداد پر انحصار ہے اور موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی ان کی ضروریات مزید بڑھ گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے فلڈ رسپانس پلان کا صرف 23 فیصد ہی موصول ہوا ہے اور مزید وسائل کی فوری ضرورت ہے۔

سیلاب کے بعد کی تازہ صورتحال سے صحافیوں کو آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہ سیلاب کا پانی کم ہونے کے باوجود 2 کروڑ سے زائد افراد انسانی امداد پر انحصار کر رہے ہیں، کچھ علاقوں میں تعمیر نو کی کوششیں ابھی شروع ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے امدادی کارروائیوں میں تعاون کے لیے ہمارے انسانی ہمدردی کے شراکت دار سیلاب کے آغاز سے اب تک 47 لاکھ سے زائد لوگوں تک امداد پہنچا چکے ہیں، تقریباً 26 لاکھ لوگوں کو غذائی امداد پہنچائی جاچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے انسان دوست شراکت داروں نے 500 سے زائد عارضی تعلیمی مراکز کے ذریعے ایک لاکھ 25 ہزار بچوں کا تعلیمی سلسلہ بحال کرنے میں بھی مدد کی ہے، تاہم 20 لاکھ سے زائد بچوں کے لیے اسکول ناقابل رسائی ہیں۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے مرکزی ایمرجنسی رسپانس فنڈ (سی ای آر ایف) نے موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کن اثرات کے سبب ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنے والے پاکستان سمیت 40 ممالک میں موجود لاکھوں لوگوں کی مدد کے لیے محض 70 کروڑ ڈالر مختص کیے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں جاری ہونے والی عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں رواں سال آنے والے سیلاب سے تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ افراد براہ راست متاثر ہوئے اور 80 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہوئے، علاوہ ازیں پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین بھی سیلاب سے شدید متاثر ہوئے۔

ٹیلی کمیونیکیشن ڈیٹا کے جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ تقریباً تمام متاثرین اندرونی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہوئے، تاہم ان میں سے بیشتر اپنے علاقوں میں واپس آچکے ہیں۔

عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی دنیا بھر میں تیزی سے گلیشیئرز کے پگھلنے کا بھی سبب بنی ہے، رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ پگھلتے ہوئے گلیشیئرز، بے ترتیب بارشیں اور پانی کے بہاؤ میں تغیرات سیلاب کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مستقبل میں ایسے علاقوں میں نقل مکانی کا خصوصی خدشہ پایا جاتا ہے جہاں طوفان اور سیلاب کے شدید خطرات اور ان سے نمٹنے کی ناکافی صلاحیت موجود ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں