اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع جنین شہر میں چھاپے کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایک 16 سالہ فلسطینی لڑکی کو گولی مار کر قتل کر دیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں پرتشدد حملوں کا سلسلہ مسلسل کئی روز سے جاری ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اہلکاروں نے فلسطینی لڑکی کو غیر ارادی طور پر اس وقت نشانہ بنایا جب انہوں نے چھت پر موجود مسلح بندوق برداروں پر جوابی فائرنگ کی، مقتول لڑکی ممکنہ طور پر بندوق برداروں کے قریب ایک مکان کی چھت پر موجود تھی۔

فلسطینی وزیر اعظم محمد شطیہ نے کہا کہ فلسطینی لڑکی کا سفاک قتل ایک اسرائیلی اسنائپر کے ہاتھوں ہوا جس پر اسرائیل کو جوابدہ ہونا چاہیے۔

اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپیڈ نے فسطینی لڑکی کی موت پر دکھ کا اظہار کیا اور اہل خانہ سے تعزیت کی، انہوں نے کہ اسرائیل اس واقعے کی تحقیقات جاری رکھے گا۔

واضح رہے کہ ’جنین‘ شمالی مغربی کنارے میں پناہ گزینوں کا ایک وسیع کیمپ ہے جہاں اسلامی جہاد اور حماس جیسے گروپ فعال ہیں۔

رواں برس یہ علاقہ مغربی کنارے میں بیش تر پرتشدد واقعات کا مرکز رہا ہے، اسرائیلی فورسز نے اسرائیل میں فلسطینیوں کے حملوں کے ردعمل میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے تقریباً روزانہ کی بنیادوں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری رکھا۔

اسرائیلی فورسز نے کہا کہ انہوں نے چھاپے کے دوران 18 مطلوب افراد کو گرفتار کیا جن میں دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث 3 مشتبہ افراد بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی فورسز کے مطابق چھاپے کے دوران فوجی اہلکار شدید گولہ باری کی زد میں آئے اور انہیں دھماکا خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا، گھروں کی چھتوں سے فائر بم پھینکے گئے اور فوجیوں نے مسلح افراد کی براہ راست فائرنگ پر جوابی کارروائی کی۔

اسرائیلی فورسز نے عام شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’آئی ڈی ایف (اسرائیل ڈیفنس فورسز) اور اس کے کمانڈرز عام شہریوں کو پہنچنے والے نقصان پر اظہارِ افسوس کرتے ہیں‘۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ رواں برس مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں کم از کم 165 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں ان گروپوں کے اراکین اور عام شہری دونوں شامل ہیں۔

جبکہ اسرائیل اور مغربی کنارے میں تقریباً 23 اسرائیلی شہری اور سیکیورٹی فورسز کے 8 ارکان ہلاک ہو چکے ہیں، اسرائیلی آباد کاروں اور فلسطینیوں کے درمیان پُرتشدد جھڑپوں میں بھی اضافہ ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں