سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 29.42 فیصد پر آگئی

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2022
صارف قیمت انڈیکس سے پیمائش کردہ مہنگائی نومبر میں 23.8 فیصد پر پہنچ گئی—فائل فوٹو: رائٹرز
صارف قیمت انڈیکس سے پیمائش کردہ مہنگائی نومبر میں 23.8 فیصد پر پہنچ گئی—فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق خوراک اور ایندھن کی بلند قیمتوں کے سبب رواں ہفتے سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 29 اعشاریہ 42 فیصد پر آگئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے یہ شرح 30.66 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، ادارہ شماریات کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹماٹر، آلو اور دالوں کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں 0.4 فیصد کمی واقع ہوئی، 8 دسمبر کو ختم ہونے والے گزشتہ ہفتے میں اس شرح میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی تھی۔

اسمٰعیل اقبال سیکیورٹیز نے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں کمی کی وجہ ٹماٹر اور آلو کی قیمتوں میں کمی کو قرار دیا ہے۔

سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد ٹماٹر 225 روپے فی کلوگرام دستیاب تھا جبکہ اب اس کی قیمت میں 60 فیصد کمی آچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹماٹر کی قیمتوں میں کمی کی بڑی وجہ سندھ سے نئی فصل کی آمد ہے، موسم کی وجہ سے دسمبر میں سبزی کی قیمتوں میں کمی آئی۔

حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) ملک بھر کے 17 شہروں میں 50 بازاروں کے سروے کی بنیاد پر 51 ضروری اشیا کی قیمتوں پر نظر رکھتا ہے۔

زیر جائزہ ہفتے کے دوران 22 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 9 کی قیمتوں میں کمی اور 20 کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔

سالانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ مہنگی ہونے والی اشیا

  • پیاز: 468.21 فیصد
  • پیٹرول: 59.27 فیصد
  • انڈے: 53.77 فیصد
  • نمک: 53.38 پی فیصد
  • چکن: 52.92 فیصد

سالانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ سستی ہونے والی اشیا

  • پسی ہوئی مرچ : 40.56 فیصد
  • گُڑ : 3.42 فیصد

ہفتہ وار بنیادوں پر سب سے زیادہ مہنگی ہونے والی اشیا

  • چکن: 5.89 فیصد
  • پیاز: 4.45 فیصد
  • صابن: 2.3 فیصد
  • آٹا: 2.17 فیصد
  • باسمتی چاول: 2.04 فیصد

ہفتہ وار بنیادوں پر سب سے زیادہ سستی ہونے والی اشیا

  • ٹماٹر: 28.71 فیصد
  • آلو: 16.63 فیصد
  • انڈے: 2.64 فیصد
  • تیل (فی کلو): 0.91 فیصد
  • دال مسور: 0.61 فیصد

رواں برس عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے مہنگائی کی بلند ترین شرح دیکھی گئی۔

علاوہ ازیں رواں برس سیلاب نے کھڑی فصلوں کو بڑے پیمانے پر تباہ کردیا جس کی وجہ سے سبزیوں کی قلت پیدا ہوگئی، نتیجتاً حکومت کو افغانستان اور ایران سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کرنا پڑی۔

صارف قیمت انڈیکس سے پیمائش کردہ مہنگائی نومبر میں 23.8 فیصد پر پہنچ گئی جو کہ اگست میں 27.3 فیصد تھی، یہ 49 سال کی بلند ترین سطح تھی۔

اسمٰعیل اقبال سیکیورٹیز کے مطابق دسمبر میں مہنگائی 24.3 فیصد تک آنے کی توقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں