مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کی بیس میں کام کرنے والے 2 مزدور قتل، شہریوں کا احتجاج

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2022
جاں بحق ہونے والے مزدوروں کی شناخت سریندر کمار اور کمال کشور کے نام سے ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی
جاں بحق ہونے والے مزدوروں کی شناخت سریندر کمار اور کمال کشور کے نام سے ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی آرمی بیس میں کام کرنے والے 2 افراد کو قتل کردیا گیا جس کے بعد مقامی شہریوں نے مرکزی شاہراہ بند کرکے احتجاج کیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مسلح عسکریت پسندوں نے دو مہاجر مزدوروں کا قتل کیا ہے۔

جاں بحق ہونے والے مزدوروں کی شناخت سریندر کمار اور کمال کشور کے نام سے ہوئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق آرمی بیس میں کام کرنے والے دو مزدوروں کی ہلاکت کے بعد مقبوضہ کشمیر کی مرکزی ہائی وے کو سینکڑوں مظاہرین نے بند کردیا۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے علاقے کے رہائشیوں اور حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان مزدوروں کو بھارتی فوجی اہلکاروں نے گولی مار کر قتل کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز (16 دسمبر) جنوبی سرینگر سے 150 کلو میٹر دور ضلع راجوری کے آرمی بیس کے داخلی دروازے میں موجود فوجی اہلکاروں نے مزدوروں کو گولی مار کر قتل کیا تھا۔

دوسری جانب بھارتی فوج نے بتایا کہ راجوری میں ملٹری ہسپتال کے باہر مسلح عسکریت پسندوں نے دونوں مزدوروں کو قتل کیا جبکہ واقعے میں تیسرا شخص زخمی ہوا۔

پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ واقعے کے کچھ گھنٹے بعد مظاہرین نے ٹائر جلائے اور بھارتی فوجی اڈے پر پتھراؤ کیا۔

راجوری کے پھلانہ گاؤں کے ایک رہائشی نے الجزیرہ کو بتایا کہ دونوں مقتول شہریوں کو فوج نے بغیر کسی وجہ کے مارا، دونوں کا تعلق ایک ہی گاؤں سے تھا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول شہری غریب مزدور تھے جن کے چھوٹے بچے، ایک مزدور کے تین اور دوسرے مزدور کے دو بچے تھے، ان کا خاندان تباہ ہوچکا ہے۔

دوسری جانب بھارتی فوج نے شہریوں پر فائرنگ کا الزام نامعلوم دہشت گردوں پر عائد کیا ہے۔

راجوری میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سیاسی رہنما گارو سنیہا کا کہنا تھا کہ رہائشی لوگ بھارتی دعوے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوج کہہ رہی ہے کہ مقتول مزدوروں کو عسکریت پسندوں نے قتل کیا لیکن میں ان سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ اگر ان کے دلائل درست ہیں تو انہوں نے واقعے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کیوں نہیں کیا؟

انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج جھوٹ بول رہی ہے، یہ لوگ پورا دن اپنے کیمپ سے باہر ہی نہیں نکلے۔

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب مقامی پولیس نے شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کروائی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں