خضدار: عمر فاروق چوک میں دھماکے سے 13 افراد زخمی ہوئے، پولیس

اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2022
پولیس کے مطابق 2 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے—فوٹو: ڈان نیوز
پولیس کے مطابق 2 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے—فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے عمر فاروق چوک میں دھماکے سے 13 افراد زخمی ہوگئے۔

ایس ایچ او خضدار سٹی محمد جان ساسولی نے بتایا کہ خضدار سٹی تھانے کی حدود عمر فاروق چوک پر موٹر سائیکل میں بم نصب کیا گیا تھا جہاں دھماکا ہوا اور 13 افراد زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹرز ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جنہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ پولیس نے دھماکے کے بعد وقوع کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

ڈان ڈاٹ کام کو خضدار پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل علی خان نے بتایا کہ زخمیوں میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے تاہم شہر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے خضدار بم دھماکے پر اظہار مذمت کیا۔

وزیراعلیٰ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ عبدالقدوس بزنجو نے دھماکے میں معصوم شہریوں کے زخمی ہونے پر دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور خضدار کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی کے نفاذ اور زخمیوں کو علاج کی بہترین سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ بے گناہ لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے ملک، قوم اور قبائل کے دشمن ہیں، کوئی بھی مذہب اور معاشرہ خون ناحق بہانے کی اجازت نہیں دیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث عناصر اور ان کے سرپرستوں کو قانون کی گرفت میں لایا جاۓ اور ہدایت کی کہ خضدار اور قومی شاہراہ کی سیکیورٹی میں اضافہ کیا جائے۔

وزیراعلی نے کہا کہ عوام کی جان اور مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے جس میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے، دہشت گردوں کا پیچھا کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے زخمیوں کی فوری صحت یابی کے لیے دعا کی۔

خیال رہے کہ 10 دسمبر کو بلوچستان کے علاقے آواران میں واقع بازار کے شاپنگ مال میں دھماکے سےایک شہری جاں بحق، خواتین اور بچوں سمیت 7 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

آواران پولیس تھانے کے محرر علی اکبر نے بتایا تھا کہ ابتدائی معلومات اور تحقیقات کے مطابق دھماکا آواران بازار میں واقع شاپنگ مال میں ہوا، دھماکا آئی ای ڈی کا تھا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔

پولیس افسر نے مزید بتایا تھا کہ دھماکے میں خواتین اور بچوں سمیت 7 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے ڈی ایچ کیو ہسپتال آواران منتقل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے شہر میں چیک پوائنٹس بنائے گئے ہیں۔

اس سے قبل 30 نومبر کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے بلیلی میں بلوچستان کانسٹیبلری کے ٹرک کے قریب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے کیے گئے خود کش دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 4 افراد جاں بحق، متعدد اہلکار اور شہری زخمی ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں