وائرل ہونے والی لڑکیوں کے شوز پسند کیے جانے میں میرا قصور نہیں، ندا یاسر

29 دسمبر 2022
میزبان کے مطابق لوگ وائرل لڑکیوں کے شوز ہی دیکھنا پسند کرتے ہیں—اسکرین شاٹ
میزبان کے مطابق لوگ وائرل لڑکیوں کے شوز ہی دیکھنا پسند کرتے ہیں—اسکرین شاٹ

معروف ٹی وی میزبان ندا یاسر نے کہا ہے کہ ان کے پروگرام میں وائرل ہونے والی لڑکیوں کو بلانے اور ان کے شوز کو لوگوں کی جانب سے پسند کیے جانے پر ان کا کوئی قصور نہیں، کیوں کہ لوگ ایسے ہی لوگوں کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

ندا یاسر کو حال ہی میں اپنے شو میں ’میرا دل یہ پکارے آجا‘ پر ڈانس کرنے والی ٹک ٹاکر عائشہ کو بلانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

اس سے قبل بھی ندا یاسر کو ’پاوری گرل‘ دنانیر مبین کو بھی شو میں بلانے پر انہیں تقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے افراد کو اپنے شو میں بلانے پر لوگوں کی تنقید کے حوالے سے حال ہی میں ندا یاسر نے ایک ٹاک شو میں کھل کر بات کی اور شکوہ کیا کہ انہیں تنقید کا نشانہ بنانا غلط ہے۔

میزبان حسن چوہدری کے ٹاک شو میں بات کرتے ہوئے ندا یاسر نے دلیل دی کہ وہ اپنے پروگرام میں دوسرے بڑے کارنامے سر انجام دینے والے افراد کو بھی بلاتی ہیں مگر ان کے وہ پروگرام نہ تو دیکھے جاتے ہیں اور نہ ہی ان کے کلپس وائرل ہوتے ہیں۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ ان پر تنقید کرنے والے لوگ ہی ان کے وہ شوز نہیں دیکھتے، جن میں وہ تعلیم سمیت دوسرے شعبوں میں کارنامے سر انجام دینے والے افراد کو بلاتی ہیں۔

ندا یاسر کے مطابق انہوں نے ایسے ایسے شوز کیے ہیں کہ لوگ اگر انہیں دیکھتے تو وہ دنگ رہ جاتے، انہوں نے اپنے شوز میں ایک ساتھ دس دس مہمان بھی بلائے ہیں۔

میزبان نے ایک اور دلیل دی کہ انہوں نے ایک بار ’پاوری گرل‘ دنانیر مبین اور ’ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس‘ ( اے سی سی اے) کے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والی لڑکی زارا نعیم کو ایک ساتھ بلایا تھا لیکن لوگوں کی ساری توجہ دنانیر مبین پر تھی۔

انہوں نے کہا کہ آج لوگوں کو اے سی سی اے میں سب سے زیادہ نمبر لینے والی لڑکی یاد ہی نہیں ہے۔

ندا یاسر نے واضح کیا کہ پروگرام میں وائرل ہونے والی لڑکیوں کو بلانے اور پھر ان کے پروگرامات کو لوگوں کی جانب سے پسند کیے جانے میں ان کا کوئی قصور نہیں، کیوں کہ لوگ ہی ایسے شوز دیکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے یہ دلیل بھی دی کہ لوگ اگر ساس اور بہو کے جھگڑے کے ڈرامے دیکھنا چاہتے ہیں تو اس میں چینل والے کیا کریں، چینل والے اسی لیے اس طرح کے ڈرامے بناتے جا رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں