پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں نئے سال 2023 کا آتش بازی اور جشن کے ساتھ استقبال

اپ ڈیٹ 01 جنوری 2023
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں نئے سال کی آمد کی خوشی میں آتش بازی ہوئی—فوٹو: رائٹرز
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں نئے سال کی آمد کی خوشی میں آتش بازی ہوئی—فوٹو: رائٹرز

پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں 2022 کو الوداع کہہ دیا گیا اور نئے سال 2023 کا استقبال آتش بازی اور جشن کے ساتھ کیا گیا۔

دنیا میں سب سے پہلے 2023 کا آغاز وسطی بحرالکاہل کے جزائر ٹونگا اور کیریباتی سے ہوا، اس جزیرے میں پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر تین بجے کے بعد نیا سال شروع ہوجاتا ہے، اس جزیرے میں انسانی بستیاں نہیں ہیں اس لیے یہاں پر نئے سال کا آغاز اتنی اہمیت نہیں رکھتا۔

ٹونگا اور کیریباتی کے بعد نئے سال کا آغاز نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ سے ہوا جہاں پر آتش بازی کا شان دار مظاہرہ کرکے 2023 کا استقبال کیا گیا۔

بعد ازاں آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں بھی آتش بازی کے ساتھ نئے سال کو خوش آمدید کہا گیا۔

فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں آتش بازی کا ایک منظر—فوٹو:اےایف پی
فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں آتش بازی کا ایک منظر—فوٹو:اےایف پی

جس کے بعد لوگوں نے جاپان میں نئے سال کا جشن منانا شروع کیا، جس کے بعد جنوبی کوریا سمیت قریبی ممالک میں بھی نئے سال کی شروعات ہوئی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں سال 2023 کا آغاز دیگر ممالک کے مقابلے میں 25 گھنٹے بعد بھی ہوگا۔

نئے سال کے آغاز کے 25 گھنٹے بعد امریکن جزیرے سمووا میں نئے سال کا آغاز ہوتا ہے، جس کے ایک گھنٹے بعد بیکر آئی لینڈ دنیا کا وہ آخری مقام ہوگا جو 2023 میں داخل ہوگا مگر وہاں کوئی آبادی نہیں تو وہاں کوئی اس کا ٰخیرمقدم کرنے والا نہیں ہوگا۔

یعنی امریکن سمووا کے رہائشی ہی سب سے آخر میں نئے سال کا جشن منائیں گے۔

سمووا سے چند گھنٹے قبل امریکا کی مختلف ریاستوں میں بھی سال نو کا آغاز ہوجاتا ہے اور دنیا ایشیا کے زیادہ تر ممالک میں نئے سال کی شروعات کے بعد یورپ اور افریقہ میں ترتیب وار سال نو کی تقریبات شروع ہوجاتی ہیں۔

دوسری جانب، وزیراعظم شہباز شریف نے نئے سال کے حوالے سے پیغام میں کہا کہ سالِ نو کے لیے میرا عہد ہےکہ میں اس سال اپنا وقت اور تمام تر توانائیاں پاکستان کے لوگوں کی تکالیف کو کم کرنے، سیلاب زدگان کی بحالی اور پاکستان کو ترقی و استحکام کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے استعمال کروں گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 2022 پاکستان کے لیے ایک اور مشکل سال تھا، بدترین سیلاب نے ہماری معاشی مشکلات میں اضافہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں