ایران: سپریم لیڈر کا کارٹون شائع کرنے پر فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ احتجاجاً بند کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2023
وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی کا کہنا ہے کہ فرانس کو آزادی اظہار کے بہانے دیگر مسلم ممالک اور اقوام کی توہین کا کوئی حق نہیں ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی کا کہنا ہے کہ فرانس کو آزادی اظہار کے بہانے دیگر مسلم ممالک اور اقوام کی توہین کا کوئی حق نہیں ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

ایران نے فرانس کے طنزیہ نشریاتی ادارے کی طرف سے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کارٹون شائع کرنے پر احتجاجاً فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ بند کرنے کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق فرانس کے ہفتہ وار مزاحیہ (طنزیہ) میگزین ’چارلی ہیبڈو‘ میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کارٹون شائع کرنے پر ایران نے احتجاجاً تہران میں قائم فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ بند کرنے کا اعلان کردیا۔

رپورٹ کے مطابق تہران کی جانب سے پیرس کو نتائج سے متعلق خبردار کرنے کے ایک دن بعد ایرانی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ ’وزارت ایران میں فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ کی سرگرمیوں کو ابتدائی طور پر بند کر رہی ہے‘۔

وزارت خارجہ نے فرانس پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی حکومت کو ایسے نفرت انگیز مواد پر مصنف کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہیے اور اسلام مخالف اور اسلامو فوبیا کے خلاف سنجیدہ اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ طنزیہ میگزین نے 2015 میں فرانس کے دارالحکومت کے دفتر پر ہونے والے حملے کی برسی کے موقع پر ایران میں کئی ماہ سے جاری مظاہروں کی حمایت میں ایک خصوصی ایڈیشن کے طور پر طنزیہ کارٹونز چھاپے تھے۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں حملے میں متنازع کارٹونسٹ (خاکہ نگار) سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کارٹون پر ردعمل میں کہا کہ فرانسیسی اشاعت کی جانب سے مذہبی اور سیاسی شخصیات کے خلاف کارٹون شائع کرنے کی توہین آمیز حرکت مؤثر اور فیصلہ کن ردعمل کے بغیر ختم نہیں ہوگی۔

ایران کی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز فرانس کے سفیر نکولس روشے کو بھی طلب کیا تھا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی کا کہنا ہے کہ فرانس کو آزادی اظہار کے بہانے دیگر مسلم ممالک اور اقوام کی توہین کا کوئی حق نہیں ہے۔

چارلی ہیبڈو کے ڈائریکٹر لارینٹ سوریسو نے ایک اداریے میں لکھا کہ کارٹون ایرانی مردوں اور عورتوں کے ساتھ حمایت کا ایک طریقہ ہے جو 1979 سے ان پر ظلم ڈھانے والی تھیوکریسی کے خلاف اپنی آزادی کے دفاع کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ کی بندش کے اعلان سے پہلے فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے کہا تھا کہ ایران میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے برعکس پریس کی آزادی موجود ہے اور فرانسیسی قانون میں توہین مذہب بطور جرم موجود نہیں ہے۔

انہوں نے فرانسیسی ٹیلی ویژن پر کہا کہ ناقص پالیسی ایران کی عادت ہے، جو اپنی ہی آبادی کے خلاف تشدد کرتا ہے۔

فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ کیا ہے؟

فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ فرانس کی وزارت خارجہ سے منسلک ہے جس کی بنیاد 1938 میں رکھی گئی تھی اور یہ تاریخی اور قدیمی آثار پر تحقیق کرنے والا ادارہ ہے جو کہ ایران میں فرانسیسی آثار قدیمہ کے وفد فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ آف ایرانولوجی کے انضمام کے بعد قیام میں لایا گیا تھا۔

ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کافی وقت سے بند تھا مگر پھر 2013 سے 2021 کے درمیان حسن روحانی کی صدارت کے دور میں بحال ہوا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں