بلوچستان میں گندم کا ذخیرہ ختم، وفاق اور صوبوں سے مدد کی اپیل

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2023
وزیر خوراک نے کہا کہ وفاق، سندھ اور پنجاب حکومت اس بحران کی ذمہ دار ہیں—فوٹو: ڈان
وزیر خوراک نے کہا کہ وفاق، سندھ اور پنجاب حکومت اس بحران کی ذمہ دار ہیں—فوٹو: ڈان

حکومت بلوچستان کی جانب سے ایک روز قبل مدد کی ہنگامی اپیل کے باوجود گندم کی کوئی کھیپ صوبے میں نہ پہنچ سکی جس کے بعد صوبے میں گندم کا ذخیرہ ختم ہونے سے بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ (7 جنوری) کی رات ایک پریس کانفرنس میں وزیر خوراک زمرک خان پیرعلیزئی نے وفاق اور صوبوں سے مدد طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ محکمہ خوراک کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم ہو گیا ہے۔

اسلام آباد سے واپسی کے بعد فلور ملز ایسوسی ایشن کے صدر بدر الدین کاکڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک بہت سنگین بحران کا سامنا ہے اور ہنگامی بنیادوں پر گندم کے 6 لاکھ تھیلوں کی ضرورت ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بلوچستان کو فوری طور پر گندم کی فراہمی کی ضرورت ہے۔

وزیر خوراک نے کہا کہ ’وفاق، سندھ اور پنجاب حکومت اس بحران کی ذمہ دار ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی جانب سے 6 لاکھ تھیلے گندم فراہم کرنے کے وعدے کے باوجود صوبے کو ایک بھی تھیلا نہیں بھیجا گیا‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد، پنجاب اور سندھ نے بلوچستان کو گندم فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

نجی شعبے کی جانب سے بھی دوسرے صوبوں سے گندم خریدنے کی کوشش کی گئی تاہم سیکیورٹی فورسز نے گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی کے باعث پنجاب اور سندھ سے کھیپ کو بلوچستان میں داخل ہونے نہ دیا۔

وزیر خوراک نے کہا کہ بلوچستان میں گندم کی سالانہ کھپت ایک کروڑ 52 لاکھ تھیلے ہیں، ہر ماہ 12 لاکھ تھیلوں کی ضرورت ہوتی ہے، صرف کوئٹہ شہر کو ہر ماہ ڈھائی لاکھ تھیلے گندم کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے وزیر اعظم سمیت پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ سے بھی اپیل کی کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں بلوچستان کے عوام کو تنہا نہ چھوڑیں اور فوری طور پر لوگوں کو کھانے کے لیے گندم فراہم کریں۔

زمرک خان پیر علی زئی نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے پاس آٹے پر سبسڈی فراہم کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں، انہوں نے پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) پر زور دیا کہ وہ کم نرخوں پر گندم کے 2 لاکھ تھیلے فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں گندم اور آٹے کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف چھاپے مارنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، حکومت کسی کو صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دے گی۔

زمرک خان پیر علی زئی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ’وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کو آٹے کے 4 لاکھ تھیلے دیے ہیں لیکن بلوچستان کو کوئی حصہ نہیں دیا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پاسکو نے گندم کے 4 لاکھ تھیلے فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس میں 2 لاکھ مقامی گندم اور 2 لاکھ درآمد شدہ گندم کے تھیلے شامل تھے، تاہم صوبے کو مقامی گندم کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے پاس درآمدی گندم کی قیمت ادا کرنے کے لیے رقم نہیں ہے جو کہ مقامی گندم کی قیمت سے کئی گنا زیادہ ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں