پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج، ایجنڈے میں اعتماد کا ووٹ شامل نہیں

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2023
اجلاس 16 روز کے وقفے کے بعد آج دوپہر 2 بجے شروع ہوگا—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
اجلاس 16 روز کے وقفے کے بعد آج دوپہر 2 بجے شروع ہوگا—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

پنجاب اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الہٰی کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا عمل شامل نہیں ہے، تاہم مسلم لیگ (ن) کی زیرِ قیادت اپوزیشن جماعتوں نے ایوان میں اپنی طاقت دکھانے کے لیے بھرپور تیاری کرلی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 23 اکتوبر 2022 کو شروع ہونے والے سیشن کا 11واں اجلاس 16 روز کے وقفے کے بعد آج دوپہر 2 بجے ہوگا، اسپیکر اسمبلی سبطین خان اجلاس کی صدارت کریں گے۔

اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن کی ہدایت کے برعکس پرویز الہٰی کے اعتماد کا ووٹ لینے کا عمل شامل نہیں ہے۔

ایجنڈے کے مطابق آج ایوان میں 5 بل پیش کیے جائیں گے جبکہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیز (ترمیمی) بل 2022 پر دوبارہ غور کیا جائے گا اور اسے منظور کیا جائے گا، علاوہ ازیں اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے بارے میں اراکین کے تحریری سوالات بھی ایوان کی کاررائی کا حصہ ہوں گے۔

واضح رہے کہ 19 دسمبر کو گورنر پنجاب نے کہا تھا کہ ان کی رائے میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو ایوان کی اکثریت کی حمایت حاصل نہیں ہے اس لیے انہیں 48 گھنٹے بعد (21 دسمبر کو) اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے لہٰذا اس مقصد کے لیے اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائے۔

پرویز الٰہی نے ان ہدایات کی خلاف ورزی کی تو گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا جنہوں نے اس اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا، عدالت نے ڈی نوٹیفکیشن کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت کے لیے اگلی تاریخ 11 جنوری مقرر کی تھی۔

پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا تھا کہ وزیراعلیٰ کو عدالتی سماعت سے پہلے اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے تاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کا فیصلہ ان کے حق میں آتے ہی وہ اسمبلی تحلیل کردیں۔

حتیٰ کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اسمبلی اجلاس 11 جنوری کے بجائے 9 جنوری کو ری شیڈول بھی کر دیا تھا کیونکہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان جلد از جلد پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے پر مُصر تھے تاکہ وفاقی حکومت پر قبل از وقت انتخابات کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے۔

اپوزیشن نے صوبائی اسمبلی میں حکمراں اتحاد سے تعلق رکھنے والے کچھ اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا جبکہ دوسری جانب پرویز الٰہی نے گورنر پنجاب کا حکم غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اعتماد کا ووٹ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔

بعدازاں پرویز الہٰی بالآخر عمران خان کو بھی اس راے پر راضی کرنے میں کامیاب ہو گئے جو اس سے قبل پی ٹی آئی اراکین کو ہدایت دے رہے تھے کہ اگر پرویز الہٰی نے پلان کے مطابق اعتماد کا ووٹ نہیں لیا تو وہ اجتماعی طور پر مستعفی ہو جائیں۔

دونوں (پرویز الہٰی اور عمران خان) نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اعتماد کا ووٹ صرف اسی صورت لیا جائے گا جب عدالت ایسا کرنے کی ہدایت دے گی۔

تاہم اپوزیشن (مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی) نے اسمبلی کی کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر اپنی طاقت دکھانے کا فیصلہ کیا ہے اور آج ہونے والے اجلاس سے 2 گھنٹے قبل پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اجلاس کی صدارت کریں گے۔

اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے تمام اراکین صوبائی اسمبلی کو لاہور میں ہی رہنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ جب بھی ایوان میں ان کی موجودگی کی ضرورت ہو تو وہ دستیاب ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں