کابل:مسلح افراد کا گھر پر حملہ، سابق خاتون رکن اسمبلی قتل

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2023
کابل پولیس کے ترجمان نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی فوری بھرپور تحقیقات کا آغاز کردیا ہے—فوٹو:اے ایف پی
کابل پولیس کے ترجمان نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی فوری بھرپور تحقیقات کا آغاز کردیا ہے—فوٹو:اے ایف پی

افغانستان کی ایک سابق خاتون قانون ساز مرسل نبی زادہ اور ان کے محافظ کو کابل میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا جب کہ رات کی تاریکی میں گھر پر ہونے والے حملے میں ان کا بھائی شدید زخمی ہوگیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے بتایا کہ مرسل نبی زادہ کو ان کے ایک محافظ کے ساتھ ان کے گھر پر گولی مار کر قتل کیا گیا۔

کابل پولیس کے ترجمان نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی فوری بھرپور تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ہونے والے حملے میں سابق قانون ساز کا بھائی بھی زخمی ہوا۔

سابق قانون ساز مریم سلیمان خیل نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ مرسل نبی زادہ افغانستان کی نڈر چیمپئن تھیں۔

انہوں نے لکھا کہ وہ مضبوط اعصاب کی ، واضح اور دوٹوک بات کرنے والی خاتون تھیں جو تمام خطرات کے باوجود بھی اس مؤقف پر ڈٹی رہیں جس کو وہ صحیح سمجھتی تھیں اور جس پر وہ یقین رکھتی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان چھوڑنے کا موقع ملنے کے باوجود انہوں نے یہیں رہنے اور اپنے لوگوں کے لیے لڑنے کا فیصلہ کیا۔

32 سالہ خاتون قانون ساز کا تعلق مشرقی صوبے ننگرہار سے تھا اور وہ 2018 میں کابل سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئی تھیں۔

یورپی پارلیمنٹ کی رکن ہننا نیومین نے ان کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ میں اداس اور غمزدہ ہوں اور چاہتی ہوں کہ دنیا جان لے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خاتون قانون ساز کو تاریکی اور اندھیرے میں قتل کیا گیا لیکن طالبان دن دیہاڑے کھلم کھلا صنفی امتیاز کا اپنا نظام بنا رہے ہیں۔

افغانستان پر امریکی افواج کی قیادت میں ہونے والے حملے کے بعد 2 دہائیوں میں خواتین نے پورے افغانستان میں اہم عہدوں پر کام کیا، ان نمایاں عہدوں پر کام کرنے والی خواتین میں بہت سی عورتیں صحافت اور سیاست کے شعبے سے بھی وابستہ رہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں