بلدیاتی انتخابات کے نتائج پر ہنگامہ آرائی، پی ٹی آئی رہنماؤں، جماعت اسلامی کے کارکنان کے خلاف مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2023
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی رہنما اسلحہ، لاٹھی اور ڈنڈوں سے لیس ہو کر حملہ آور ہوئے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی رہنما اسلحہ، لاٹھی اور ڈنڈوں سے لیس ہو کر حملہ آور ہوئے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی میں ڈی سی کیماڑی کے دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) علی زیدی، بلال غفار اور سعید آفریدی سمیت دیگر کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ اقدام قتل، دہشت گردی، ہوائی فائرنگ و دیگر دفعات کےتحت کاشف مبین نامی شہری کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

مقدمے کے متن میں مدعی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ میں ڈیوٹی پر موجود تھا، کئی لوگ اپنے کام کے سلسلے میں ڈی سی آفس آئے تھے، شام 5 بجے پی ٹی آئی کے 150 سے 200 کارکنان ڈی سی آفس آگئے جن کی قیادت علی زیدی، بلال غفار، عطااللہ، سعید آفریدی، شبیر قریشی کر رہے تھے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی رہنما اسلحہ، لاٹھی اور ڈنڈوں سے لیس ہو کر ڈی سی آفس کیماڑی کراچی پر نعرہ بازی کرتے ہوئے حملہ آور ہوئے اور لوگوں کو مار پیٹ شروع کردی اور جان سے مارنے کی نیت سے فائرنگ کی، فائرنگ سےعوام میں خوف و ہراس پھیل گیا اور بعض لوگ زخمی بھی ہوئے۔

مدعی نے ایف آئی آر میں مزید کہا کہ دفاتر پر شدید پتھراؤ بھی کیا گیا، سرکاری عمارت میں داخل ہو کر دفتر میں موجود فرنیچر، سامان، دروازوں اور کھڑکیوں کی توڑ پھوڑ کی اور دفتر میں رکھا سامان اور لیپ ٹاپ اٹھا کر لے گئے، دفتر کی عمارت کو نقصان پہنچایا گیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔

واضح رہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں دھاندلی کے الزامات پر گزشتہ روز شہر کے مختلف علاقوں میں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی جانب سے احتجاج کے دوران جھڑپیں بھی ہوئیں۔

کراچی کے علاقے یونیورسٹی روڈ پر وفاقی اردو یونیورسٹی کے باہر جماعت اسلامی کے کارکنوں نے شدید احتجاج کیا اور ٹائر جلا کر مرکزی شاہراہ کو بند کردیا جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ہوگیا تھا۔

قبل ازیں احتجاج کے دوران ڈپٹی کمشنر کیماڑی کے دفتر کے باہر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کارکنان کے درمیان تصادم ہوگیا تھا۔

پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا تھا کہ پی پی پی کے کارکنوں نے ان کے کارکنان پر حملہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ ڈی سی کیماڑی مختیار ابڑو نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان زبردستی ان کے دفتر میں داخل ہوئے اور عملے کو ہراساں کرنے لگے۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے ڈی سی مختیار ابڑو نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کارکنان نے ان کے دفتر کا گھیراؤ کیا، پی ٹی آئی رہنما علی زیدی اور دیگر زبردستی دفتر میں داخل ہوئے اور لاک توڑے، کمپیوٹرز کو نقصان پہنچایا اور اپنی ذمہ داری نبھانے والی خواتین ریٹرننگ افسران سمیت دیگر عملے کو ہراساں کیا۔

مختیار ابڑو نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کارکنان نے پتھراؤ کرتے ہوئے متعدد گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پارٹی کارکنان کو دفتر سے نکالا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف واقعے کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

تحریک انصاف نے دعویٰ کیا تھا کہ کیماڑی ڈی سی آفس پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے پی ٹی آئی ورکرز پر حملہ کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد کارکن زخمی ہوگئے۔

خاتون آر او پر جماعت اسلامی کے کارکنان کے حملے کا مقدمہ درج

دریں اثنا ٹی ایم سی صفورہ ڈسٹرکٹ ایسٹ میں ڈی آر او آفس میں خاتون ریٹرنگ افسر پر جماعت اسلامی کے کارکنان کے حملے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

عزیر بھٹی تھانے میں ریٹرننگ افسر شاہانہ پروین کی مدعیت میں درج مقدمے میں جماعت اسلامی کے عتیق، فیضالن ولد قادر اور افضال ڈالمیا سمیت 14 کارکنان کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ 300 سے400 نامعلوم کارکنان کو بھی شامل کیا گیا۔

مقدمے مں دعویٰ کیا گیا کہ آفس میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری تھی، اس دوران جماعت اسلامی کے کارکنان کثیر تعداد میں یونیورسٹی کے اندر کیمپ آفس کے اندر شورشرابہ اور نعرے بازی کرتے رہے، انہوں نےکیمپ آفس کے اندر آنے کی کوشش کی اور گیٹ پر لاتیں اور ڈنڈے مارتے رہے۔

ایف آئی آر کے مطابق گنتی مکمل ہوئی تو پیپلزپارٹی کے امیدوار نے واضح کامیابی حاصل کی جس پر جماعت اسلامی کے کارکنان مشتعل ہوگئے کیونکہ وہ اپنی مرضی کا رزلٹ چاہتے تھے۔

خاتون ریٹرنگ افسر نے دعویٰ کیا کہ میں کیمپ آفس سے باہر آئی تو وہاں پر جماعت اسلامی کے کارکنان نے ڈنڈوں اور پتھروں سے لیس ہوکر مجھ پر حملہ کیا اور میری گاڑی پر ڈنڈے مارے جس سے گاڑی کو کافی نقصان پہنچا اور ڈرائیور بھی زخمی ہوا، ایس ایچ او نے پولیس کی نفری کے ساتھ پہنچ کر مجھے بچایا اور 2 پولیس موبائلوں کے ساتھ ڈی آر او ایسٹ آفس سے بحفاظت نکالا۔

ایف آئی آر میں استدعا کی گئی کہ ملزمان کے خلاف جان سے مارنے کی نیت سے حملہ کرنے، ڈرائیور کو زخمی کرنے، سرکاری امور میں خلل ڈالنے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے پر کارروائی کی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے یونیورسٹی روڈ پر وفاقی اردو یونیورسٹی کے باہر جماعت اسلامی کے کارکنوں نے شدید احتجاج کیا اور ٹائر جلا کر مرکزی شاہراہ کو بند کردیا جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ہوگیا تھا۔

مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ گلشن ٹاؤن کی یوسی-ایک اور صفورہ میں مزید 2 یونین کونسلز میں ان کی جیتے ہوئے امیدواروں کا نتیجہ دوبارہ گنتی کے دوران تبدیل کردیا گیا ہے۔

ملیر کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کے دفتر کے باہر پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا تھا جہاں گلشن حدید میں ایک یوسی کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری تھی۔

مذکورہ یوسی میں جماعت اسلامی کے امیدوار کو کامیابی ملی تھی تاہم ان کا کہنا تھا کہ دوبارہ گنتی بدنیتی پر مبنی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں