برازیل: سابق صدر کے حامیوں کی سرکاری عمارات میں توڑ پھوڑ، آرمی چیف کو برطرف کردیا گیا

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2023
بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے صدر نے فوری طور پر صورتحال کا جائزہ لینے کا اعلان کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے صدر نے فوری طور پر صورتحال کا جائزہ لینے کا اعلان کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا نے سابق صدر کے حامیوں کی سرکاری عمارات میں توڑ پھوڑ کے معاملے میں ملک کی فوج کے سربراہ کو برطرف کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دو ہفتے قبل صدر کی جانب سے دوبارہ انتخاب کرانے سے انکار کے بعد سابق صدر جیئر بولسونارو کے حامیوں نے برازیلیا میں اقتدار کے ایوانوں میں توڑ پھوڑ کی تھی۔

تجربہ کار بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے صدر کی جانب سے آرمی چیف جولیو سیزر ڈی اروڈا کی برطرفی اپنے پہلے غیر ملکی دورے سے ایک روز قبل کی گئی ہے جب وہ جنوبی امریکی ملک کو عالمی سطح پر واپس نمایاں مقام دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جولیو سیزر ڈی اروڈا نے سبکدوش ہونے والے صدر جیئر بولسونارو کی مدت ختم ہونے سے 2 روز ہی قبل 30 دسمبر کو عہدہ سنبھالا تھا اور جنوری کے شروع میں صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا کی انتظامیہ نے ہی ان کے تقرر کی توثیق کی تھی۔

8 جنوری کو سابق صدر کے حامیوں نے صدارتی محل، سپریم کورٹ اور برازیلیا میں کانگریس میں توڑ پھوڑ کی، کھڑکیوں، فرنیچر کو توڑا، آرٹ کے انمول کاموں کو تباہ کیا اور فوجی بغاوت کا مطالبہ کرنے والے پیغامات پھیلائے۔

صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا نے کہا تھا کہ انہیں شبہ ہے کہ سیکیورٹی فورسز ان فسادات میں ملوث ہو سکتی ہیں جن کے دوران 2 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔

بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے صدر نے فوری طور پر صورتحال کا جائزہ لینے کا اعلان کیا۔

وزیر دفاع نے ہفتے کی شام صدر سے ملاقات کے بعد کہا کہ جولیو سیزر ڈی اروڈا اعتماد کی سطح میں کمی کی وجہ سے فوج کے سربراہ کے عہدے سے ہٹا دیے گئے ہیں۔

انہوں نے برازیلیا میں ہونے والے حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سوچا کہ ہمیں صورتحال پر قابو پانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔

وزیر دفاع نے جمعہ کے روز جولیو سیزر ڈی اروڈا اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ فسادات میں براہ راست فوج کا کوئی کردار نہیں تھا۔

بدھ کے روز نئے نامزد آرمی چیف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ فوج، جمہوریت کی حمایت جاری رکھے گی اور اس نے تجویز کیا کہ اکتوبر میں ہونے والے انتخاب کے نتائج کو قبول کیا جائے جس میں صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا نے سابق صدر کو شکست دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں