’قرآن پاک کی بےحرمتی ناقابل قبول ہے‘، شہباز شریف اور عمران خان کی سویڈن میں پیش آئے واقعے کی مذمت

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2023
وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی سمیت دیگر رہنماؤں نے شدید مذمت کی ہے — فائل فوٹو/عمران خان انسٹاگرام/اے ایف پی
وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی سمیت دیگر رہنماؤں نے شدید مذمت کی ہے — فائل فوٹو/عمران خان انسٹاگرام/اے ایف پی

سویڈن کی جانب سے اسلام مخالف مظاہروں کے اجازت نامے کے بعد ترکیہ کے سفارت خانے کے باہر اسلام پر شدید تنقید اور قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے واقعے پر وزیر اعظم شہباز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں نے شدید اظہار مذمت کیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے فعل کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول اقدام قرار دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے فعل کی پرزور مذمت کرتے ہیں، یہ ناقابل قبول اقدام ہے، دائیں بازو کے ایک انتہا پسند کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے فعل کی مذمت کے لیے الفاظ کافی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار کے لبادے کو دنیا بھر کے ڈیڑ ھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا، یہ اقدام ناقابل قبول ہے۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ کل سویڈن میں احتجاج کے دوران قرآنِ کریم نذرِ آتش کیے جانے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ گزشتہ برس مارچ میں ہماری حکومت کی کاوش کے نتیجے میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسلاموفوبیا کے انسداد کے عالمی دن کے حوالے سے او آئی سی کی تائید یافتہ تاریخی قرارداد منظور کی۔

انہوں نے کہا کہ اس قرارداد کے ذریعے اقرار کیا گیا کہ اسلام اور شعائرِ اسلام کے خلاف نفرت انگیز اقدامات کو آزادئ اظہار کا تحفظ حاصل نہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی جانب سے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے واقعے کی شدید مذمت کی گئی۔

اپنے مذمتی بیان میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ قرآن کریم کی بے حرمتی کا واقعہ بدترین اور انتہائی دل آزاری والا فعل ہے، مہذب معاشرے میں ایسے افسوسناک واقعے کی رتی بھر بھی گنجائش نہیں، کسی بھی مہذب معاشرے میں الہامی کتاب کی بے حرمتی کے واقعے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

چوہدری پرویز الہٰی کا مزید کہنا تھا کہ قرآن کریم کا احترام ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے، آزادیٔ اظہار کی آڑ میں ایسا واقعہ ہرگز برداشت نہیں، کیا اربوں مسلمانوں کی دل آزاری سے آزادیٔ اظہار کے تقاضے پورے ہوتے ہیں؟ سویڈن کے اس اقدام سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔

ادھر پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی کا سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر سخت اظہار تشویش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین، اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی) اور دنیا کے دیگر تمام اہم عالمی اداروں کو اس پر آواز بلند کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سویڈن کی حکومت کو اس عمل کے خلاف فوری ایکشن لینا چاہیے، یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ سویڈن میں ترکی کے سفارتخانے کے سامنے قرآن پاک کو جلایا گیا اور اس مکروہ اور انتہائی نامناسب و ناقابل قبول حرکت کو وہاں کے حکام نے روکا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد حکومت پاکستان، حکومت سعودی عرب، کویت اور دیگر اسلامی ممالک نے اس پرسخت احتجاج کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سویڈن کی حکومت کو اس عمل کے خلاف فوری ایکشن لینا چاہیے، ان مجرمان کو گرفتار کرنا چاہیے اور ان کے خلاف قانون کو حرکت میں لانا چاہیے، یہ کوئی آزادی اظہار نہیں ہے نہ یہ آزادیٔ اظہار میں آتا ہے کہ آپ مسلمانوں کے یا کسی بھی مذہب کے مقدسات ہیں توان کی توہین کریں۔

حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ اسلام، تمام انبیا اور رسولوں اور آسمانی کتابوں کے احترام کا درس دیتا ہے اور ہم دوسرے مذاہب کے ماننے والوں سے بھی اسی احترام کی توقع کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کی تھی۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسلاموفوبیا کو فروغ دینے کی کارروائی سے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی، مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا اظہار رائے کی آزادی میں نہیں آتا۔

بیان میں کہا گیا کہ انسانی حقوق کے علمبردار نفرت انگیز عمل کی روک تھام کی ذمہ داری نبھائیں اور تشدد پر نہ اکسانے کی ذمہ داری نبھائیں۔

یاد رہے کہ ڈنمارک اور سویڈن سے تعلق رکھنے والے انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان راسمس پلوڈان نے سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قائم ترکیہ کے سفارت خانے کے باہر احتجاجی مظاہروں کا اجازت نامہ جاری کیے جانے کے بعد احتجاج کیا تھا۔

احتجاج کے دوران راسمس پلوڈان نے اسلام پر شدید تنقید اور گالم گلوچ کرنے کے بعد قرآن پاک کو نذر آتش کیا تھا، انہوں نے مظاہرین سے کہا تھا کہ اگر آپ نہیں سمجھتے کہ آزادی اظہار رائے ہونا چاہیے تو آپ کو کہیں اور رہنا چاہیے۔

راسمس پلوڈان کے احتجاج کی سیکیورٹی میں پولیس کی بھاری تعداد شامل تھی جب کہ اس موقع پر صحافیوں کی بڑی تعداد سمیت تقریباً 100 کے قریب لوگوں نے اسٹاک ہوم میں ترکیہ کے سفارت خانے کے باہر موجود تھے۔

راسمس پلوڈان کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی اور اسلام مخالت نعرے لگانے پر ترکیہ سمیت دیگر کئی ممالک نے ردعمل دیتے ہوئے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمتی کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں