زرمبادلہ کے کم ذخائر، ڈالر 5.20 روپے اضافے کے بعد 276 روپے 60 پیسے کا ہوگیا

اپ ڈیٹ 03 فروری 2023
ظفر پراچا نے کہا کہ حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے چاہئیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
ظفر پراچا نے کہا کہ حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے چاہئیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ رک نہ سکا، آج بھی روپیہ 5 روپے 22 پیسے کی بڑی کمی کے بعد 276 روپے 58 پیسے کی کم ترین سطح پر آگیا، جس کی وجہ ماہرین زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور سیاسی عدم استحکام کو قرار دے رہے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق روپے کے مقابلے میں ڈالر 5 روپے 22 پیسے یا 1.89 فیصد اضافے کے بعد 276.58 روپے کا ہوگیا، جو گزشتہ روز 271 روپے 30 پیسے پر بند ہوا تھا۔

کرنسی ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے ڈالر کی قدر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر مزید تقریباً 60 کروڑ ڈالر کم ہوگئے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے پاس ذخائر 12، 13 سال کی کم ترین سطح پر آگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ذخائر میں دوست ممالک کے ڈپازٹس بھی شامل ہیں، اگر ہم اس طرح دیکھیں تو ہمارے پاس کچھ بھی نہیں بچا۔

ظفر پراچا نے مزید کہا کہ ملک کے سیاسی حالات بھی سدھرنے کی طرف نہیں آرہے، اس کے علاوہ دہشت گردی کی جو ایک نئی لہر آئی ہے وہ بہت خطرناک ہے، پشاور میں پولیس لائنز کے قریب مسجد میں حملے کے علاوہ بھی خیبرپختونخوا میں 4، 5 اور حملے بھی ہوچکے ہیں جبکہ ایک حملہ پنجاب میں تھانے پر ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز (آرمی، عدلیہ، کاروباری افراد) کو ایک میز پر بیٹھنا چاہیے، پھر بیٹھ کر طویل المعیاد پالیسی بنائی جائے۔

ظفر پراچا نے کہا کہ حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے چاہئیں، ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل سفر کو بند کیا جائے، تمام کام زوم پر کیا جائے اور گھر سے کام کرنے کو فروغ دیا جائے، مارکیٹیں 6 بجے بند کی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو حالات بن گئے ہیں اگر ہم نے معاشی ایمرجنسی نافذ نہیں کی تو بہت برے حالات نظر آرہے ہیں، ہمیں امید ہو چلی تھی کہ ڈالر کا کیپ ہٹانے سے بہتری آئے گی لیکن ایک دو دن کے بعد پھر مایوسی نظر آرہی ہے۔

جنرل سیکریٹری کا مزید کہنا تھا کہ انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کے تین علیحدہ قیمتیں رکھنی پڑیں گی، بیرون ملک پاکستانی اور ایکسچینج کمپنیوں کے لیے الگ، برآمد کنندگان کے لیے الگ اور درآمد کنندگان کے لیے الگ قدر رکھنا پڑے گی تاکہ درآمدات مہنگی ہوں جبکہ ترسیلات زر کا اچھا ریٹ ملے۔

خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے بعد 27 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر 16 فیصد مزید کم ہو کر 3 اب 9 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے جن سے بمشکل صرف 3 ہفتوں سے بھی کم کی درآمدات کی ادائیگیاں ہو سکتی ہیں۔

مقامی سرمایہ کاری فرم عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کے مطابق ذخائر فروری 2014 کے بعد کم ترین سطح پر ہیں اور صرف 18 روز کی درآمدات کی ادائیگیاں پوری کرنے کے قابل ہیں جو 1998 کے بعد سے کم ترین مدت ہے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود ذخائر 5 ارب 65 کروڑ ڈالر ہیں جس کے ساتھ ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب 74 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں