کراچی: ’عطیات جمع کرنے‘ میں ملوث داعش سے منسلک عسکریت پسند گرفتار

اپ ڈیٹ 08 فروری 2023
سی ٹی ڈی نے دہشت گرد کے قبضے سے 30 بور کا پستول، ایک موبائل فون بھی برآمد کیا — فوٹو: امتیاز علی
سی ٹی ڈی نے دہشت گرد کے قبضے سے 30 بور کا پستول، ایک موبائل فون بھی برآمد کیا — فوٹو: امتیاز علی

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کراچی نے داعش کے اہم کمانڈر کو گرفتار کرلیا۔

سی ٹی ڈی کے دعوے کے مطابق گرفتار دہشت گرد افغانستان بھیجنے کے لیے کراچی سے ’عطیات جمع‘ کرنے میں ملوث تھا۔

محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے سی ٹی ڈی نے کورنگی انڈسٹریل ایریا میں چھاپہ مارا اور عالمی دہشت گرد گروپ ’داعش‘ سے وابستہ ایک اہم کمانڈر کو حراست میں لے لیا۔

سی ٹی ڈی نے گرفتار ملزم کی شناخت عبدالمالک نامی افغان شہری کی حیثیت سے کی۔

جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مشتبہ شخص کافی عرصے سے کراچی میں مقیم تھا، وہ عام طور پر رمضان کے مہینے میں عطیات جمع کرتا تھا، عطیات جمع کرنے کے بعد انہیں افغانستان میں داعش کو ارسال کردیا جاتا تھا۔

اپنے بیان میں سی ٹی ڈی نے بتایا کہ دوران تفتیش ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ 2011 سے داعش کے ملا عبدالمنان گروپ کے ساتھ رابطے میں تھا۔

اس کے علاوہ ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ غیر قانونی ’حوالہ/ہنڈی‘ کے کاروبار میں ملوث تھا اور اس کاروبار کے ذریعے لاکھوں روپے افغانستان بھیج چکا ہے۔

سی ٹی ڈی نے دہشت گرد کے قبضے سے 30 بور کا پستول، ایک موبائل فون بھی برآمد کیا گیا جس سے اہم معلومات حاصل ہوئیں جب کہ ڈیوائس کا فرانزک بھی کرایا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بڑھتی دہشت گردانہ کارروائیوں کے بعد سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔

سیکیورٹی فورسز نے آج صبح جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں خفیہ اطلاعات پر کامیاب کارروائی کرتے ہوئے 12 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا، یہ آپریشن 7 اور 8 فروری کی درمیانی شب کیا گیا جب کہ دہشت گرد ایک گاڑی پر سوار ہو کر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

واضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے یہ کامیاب مشترکہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب 30 جنوری کو پشاور کے ریڈ زون میں بدترین خودکش دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت کئی افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

خودکش دھماکے کی ذمہ داری ابتدائی طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی، مگر بعد ازاں اس نے حملے سے خود کو الگ کردیا تھا لیکن متعدد ذرائع نے پہلے ہی اشارہ دے دیا تھا کہ یہ حملہ دہشت گردوں کے مقامی گروپوں کی طرف سے کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے پاکستان میں دہشت گردی کی لہر میں اضافہ ہوا ہے جہاں زیادہ تر بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

پاکستان میں حالیہ دنوں میں دہشت گردی کے متعدد واقعات ہو چکے ہیں جو افغانستان میں موجود کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی قیادت کے حکم پر ہوئے تھے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان، نظریاتی طور پر افغان طالبان سے منسلک ہے جس نے گزشتہ برس ملک بھر میں 100 سے زائد حملے کے جن میں سے زیادہ تر حملے اس وقت کیے گئے جب گزشتہ برس اگست میں اس کے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں تلخی پیدا ہوئی، جس کے بعد کچھ عرصہ جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا لیکن 28 نومبر 2022 کو کالعدم ٹی ٹی پی نے جنگ بندی ختم کرتے ہوئے ملک بھر میں حملے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں