جنوبی افریقا کے معروف ریپر کیرنین فوربز کو ڈربن میں ریستوران کے باہر گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔

بی بی سی کے مطابق کیرنن فوربس کو ان کے قریبی دوست کے ہمراہ گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

35 سالہ ریپر ڈربن کے ساحل پر بنے نائٹ کلب میں سالگرہ کی تقریب میں پرفارمنس کے لیے پہنچے تھے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں, تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

پولیس کے ترجمان کرنل رابرٹ نیٹشیونڈا نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ دونوں دوست اپنی کار کی طرف پیدل جا رہے تھے کہ اسی دوران 2 مسلح افراد نے انہیں قریب سے گولی مار دی۔

بعدازاں حملہ آور موقع سے فرار ہوگئے۔

پولیس نے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں قیاس آرائی نہیں کرنا چاہتے کہ آیا یہ قتل کسی لڑائی جھگڑے کے نتیجے میں ہوا ہے یا نہیں لیکن اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔

اے کے اے (AKA)کے نام سے شہرت رکھنے والے جنوبی افریقا کے مقبول ترین ریپرنے اپنی موسیقی کریئر کا اغاز ریپ گروپ ENTITY سے کیا تھا انہوں نے جنوبی افریقا میں کئی ایوارڈز بھی اپنے نام کیے اور کئی بار امریکا کے بلیک انٹرٹینمنٹ ٹیلی ویژن ایوارڈ (بی ای ٹی) کیلئے بھی نامزد کیا گیا۔

کیرنین فوربز کی موت سے چند گھنٹے قبل 35 سالہ نوجوان نے اپنے آنے والے البم (ماس کنٹری) کے بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا جو اس ماہ کے آخر میں ریلیز ہونے والا ہے۔

کیرنین فوربز کے والدین نے اپنے ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

ان کے والدین نے لکھا کہ ’ہمارے لیے کیرنین فوربز ایک بیٹا، بھائی، پوتا، بھتیجا، کزن اور دوست تھا اور اور سب سے اہم وہ اپنی پیاری بیٹی کائرو کا باپ تھا۔

جنوبی افریقا میں قتل کے واقعات

جنوبی افریقہ میں قتل کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور فائرنگ کے واقعات کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق گزشتہ سال نومبر میں مقامی گلوگار اور ان کے ڈرائیور کو بھی گولیاں مار کرقتل کردیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ گزشتہ سال ملک میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے ، حال ہی میں گزشتہ ماہ ایک سالگرہ کی تقریب میں 8افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

جنوبی افریقا میں گولیوں سے قتل کرنے کے واقعات میں کمی لانے کے حوالے سے کام کرنے والا ادارہ ’چیریٹی گن فری جنوبی افریقہ‘ نے بتایا کہ ملک میں روزانہ 30 افراد کو گولی مار کر قتل کردیا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں