عمران خان کا 22 فروری سے ’جیل بھرو تحریک‘ شروع کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 17 فروری 2023
عمران خان نے کہا کہ نگران حکومت کا کام انتخابات کرانا ہے لیکن اس نے آکر سب سے پہلے جے آئی ٹی تبدیل کردی — فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ نگران حکومت کا کام انتخابات کرانا ہے لیکن اس نے آکر سب سے پہلے جے آئی ٹی تبدیل کردی — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے 22 فروری بروز بدھ سے ’جیل بھرو تحریک‘ کا اعلان کردیا۔

لاہور سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ بدھ (22 فروری) سے ’جیل بھرو تحریک‘ کا آغاز کر رہے ہیں اور اپنی پارٹی سے کہتا ہوں کہ تیاری کریں۔

انہوں نے کہا کہ جیل بھرو تحریک کا آغاز لاہور سے ہوگا اور پھر پاکستان کے ہر بڑے شہر میں تحریک شروع کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جن کو پتا چلتا ہے کہ مجھے گرفتار کرنے آرہے ہیں تو وہ ساری رات گھر کے سامنے جمع ہوکر نعرے لگاتے ہیں لیکن میں ان کو بھی کہتا ہوں کہ گرفتار ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے، ہم اتنی گرفتاریاں دیں گے کہ ان کے پاس جیلوں میں جگہ ہی نہیں ہوگی۔

عمران خان نے کہا کہ ان کو کیا لگتا ہے کہ جیل کے خوف سے ملک پر ہر قسم کا ظلم کریں گے، چوروں کو مسلط کردیں گے اور پھر چور ہمیں جیلوں سے ڈرائیں گے، انہوں نے مہنگائی سے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدھ سے ہماری تحریک شروع ہوگی اور پورے پاکستان میں جائے گی اس لیے قوم کو بھی اس میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم نے رضاکارانہ طور پر اسمبلیاں توڑیں تاکہ کوئی نیوٹرل نگران حکومت آئے لیکن ہمارے مخالفین کو اوپر بٹھا کر ہمیں ہراساں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 25 مئی 2022 کو ہمارے احتجاج پر تشدد کرنے والے 23 افسران کے نام دیے مگر پنجاب کی نگران حکومت نے ان میں سے 16 کو پھر واپس تعینات کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے داماد علی سائی کے لیے پہلے ایک آدمی کو پکڑا کر اس پر تشدد کرکے اس کے ذریعے مقدمہ بنایا گیا اور اب قومی احتساب بیورو (نیب) کے ذریعے ان کو طلب کیا جارہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جب اعظم سواتی کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا تھا تو انہیں بتایا جارہا تھا کہ عمران خان کو بتائیں کہ ان کے ساتھ بھی یہی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے خود پر ہونے والے حملے کا پہلے بتایا بھی تھا لیکن جنہوں نے حملہ کیا وہ اقتدار میں تھے جن میں سے ایک ’ڈرٹی ہیری‘ تھا اور دوسری طرف رانا ثنااللہ اور شہباز شریف تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کا کام انتخابات کرانا ہے لیکن اس نے آکر سب سے پہلے جے آئی ٹی تبدیل کردی۔

خیال رہے کہ 4 فروری کو عمران خان نے جلد ’جیل بھرو تحریک‘ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے کارکنوں سے کہا تھا کہ توڑ پھوڑ کے بجائے جیل بھرنے کا ان کا شوق پورا کریں گے۔

عمران خان نے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے جیل بھرو تحریک کرنی ہے، انہوں نے ہمارے اوپر تشدد کیا، اپنے نوجوانوں، لوگوں اور قوم کو تیار کر رہا ہوں کہ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تشدد کریں گے اور ہم چپ کرکے بیٹھے رہیں گے تو بہتر یہ ہے کہ ہم بجائے توڑ پھوڑ کریں اور سڑکوں پر نکلیں اور ہماری پارٹی تیار ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم سب جیل بھرو تحریک کی تیاری کریں تاکہ جیلوں کا ان کا شوق پورا ہو، اگر یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہمیں اس سے خوف زدہ کردیں گے اور ہم کسی طرح چپ کرکے پیچھے ہٹیں گے اور ان کو اپنے اوپر مسلط کرنے کے لیے اجازت دیں گے تو ہم ان کا شوق پورا کرلیتے ہیں۔

بعد ازاں 8 فروری کو عمران خان نے ملک کے تمام شہروں میں جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ رضا کاروں کی رجسٹریشن کے بعد تاریخ دوں گا اور یہ بہت جلد ہوگا۔

سابق وزیراعظم نے اپنے کارکنوں کو ویڈیو پیغام میں ’جیل بھرو تحریک‘ کے حوالے سے کہا تھا کہ دنیا میں ساری اقوام قانون کے مطابق چلتی ہیں اور اس کا فیصلہ آئین کرتا ہے کہ کون سی چیز جائز اور کون سی ناجائز ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں