وزیراعظم کا ترکیہ کے زلزلہ زدگان کی مدد جاری رکھنے کا عزم

18 فروری 2023
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ دو جان اور ایک قلب ہیں—تصویر: اے پی پی
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ دو جان اور ایک قلب ہیں—تصویر: اے پی پی

وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان تباہ کن زلزلے کے بعد ہر ممکن مدد کے لیے اپنے ترک بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

ترک نشریاتی ادارے ’انادولو نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس مشکل صورتحال پر نہایت افسردہ ہیں اور اس امید کا اظہار کیا کہ ترک عوام صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں زلزلے کے بعد کی مشکلات پر قابو پالیں گے۔

خیال رہے کہ ترکیہ میں 7.8 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں39 ہزار 672 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ 2 لاکھ 64 ہزار اپارٹمنٹس تباہ ہوئے۔

تباہ کن زلزلے کے بعد سے ترک حکومت، امدادی تنظیموں کے علاوہ بہت سے بین الاقوامی ادارے اور ممالک امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔

اس حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ حالات بہت مشکل ہیں لیکن ترک قوم کا عزم مضبوط ہے، ترک قوم نے ماضی میں بھی قربانیاں دے کر آزادی کی جنگ لڑی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس چیلنج میں ایک موقع ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ اس تباہی کو ایک شاندار تعمیر میں بدل دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ دو جان اور ایک قلب ہیں۔

شہباز شریف نے بتایا کہ زلزلے کے بعد انہوں نے صدر طیب اردوان سے ٹیلی فون پر بات کی اور اپنے ترک بھائی بہنوں کے لیے تعزیت اور پاکستان میں موجود ہر چیز کی پیشکش کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی مختلف کمرشل پروازوں اور پاک فضائیہ کے طیاروں کے ذریعے 500 ٹن امدادی سامان بھیج چکا ہے اور امید ظاہر کی کہ اس ماہ کے آخر تک 1300 ٹن امدادی سامان اور مارچ کے مہینے میں تقریباً 1700 ٹن امدادی سامان بھیجنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ امداد کا بڑا حصہ موسم سرما کے خیموں پر مشتمل ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پہلے ہی سردیوں کے خیموں کی تیزی سے تیاری کی ہدایت کر دی ہے جو ترکیہ کو بھیجے جائیں گے اور بتایا کہ ہماری امدادی ٹیمیں ملبے سے 14 افراد کو زندہ نکالنے میں کامیاب رہی ہیں لیکن یہ تباہی تصور سے ماورا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ نے زلزلہ سے متاثرہ ترک عوام کے لیے قائم کیے گئے امدادی فنڈ میں ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کی ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ 2005 کے زلزلے، 2010 کے سیلاب یا پاکستان میں گزشتہ سال کے سیلاب کے دوران ترک صدر اور عوام نے بڑی فراخدلی سے پاکستانی عوام کی مدد کی۔

انہوں نے ترکی اور شام کے مختلف علاقوں میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے کی وجہ سے ہونے والی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک بہت بڑا نقصان ہے، اس لیے امداد کی کوئی رقم کافی نہیں ہوگی۔‘

تبصرے (0) بند ہیں