ترکیہ میں زلزلے کے بعد لاپتا ہونے والے مغربی افریقہ کے ملک گھانا کے انٹرنیشنل فٹبالر کرسٹیان آتسو کی لاش تقریباً 2 ہفتے بعد ملبے سے نکال لی گئی۔

ترک میڈیا ٹی آر ٹی ورلڈ کے مطابق 31 سالہ کرسٹیان آتسو 6 فروری کو ترکیہ اور شام میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں ملبے تلے دب گئے تھے، تب سے وہ لاپتا تھے۔

31 سالہ فٹبالر کے ایجنٹ نے ترک میڈیا کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں بہت افسوس کے ساتھ بتانا چاہتا ہوں کہ کرسٹیان آتسو کی لاش صبح سویرے برآمد ہوئی ہے، ان کی لاش ملبے کے نیچے سے ملی ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ فٹبالر کا موبائل فون بھی لاش کے پاس سے ملا ہے۔

ترک فٹبال فیڈریشن نے بھی فٹبالر کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور افسوس کا اظہار کیا۔

رپورٹ کے مطابق اس سے قبل فٹبالر کو زندہ حالت میں نکالنے کی خبر درست نہیں تھی۔

کرسٹیان آتسو نے 2012 سے 2019 تک 65 انٹرنیشنل میچز میں گھانا کی نمائندگی کی اور 10 گول کیے، اس کے علاوہ انہوں نے گزشتہ سال مقامی ترک کلب ’ہیتے اسپور‘ میں شمولیت اختیار کی تھی۔

اس سے قبل وہ انگلش پریمیئر لیگ اور پرتگالی کلب پورٹو سمیت کئی یورپی ٹیموں کے لیے کھیل چکے تھے۔

وہ 2013 میں پرتگالی چیمپئن شپ اسکواڈ کے رکن بھی رہ چکے ہیں اور برازیل میں 2014 کے ورلڈ کپ میں گھانا کے اسکواڈ کا بھی حصہ تھے۔

رپورٹس کے مطابق گھانا کے انٹرنیشنل فٹبالر کرسٹیان آتسو زلزلے کے وقت ترک صوبے حاطے کے شہر انطاکیہ کے 12 منزلہ لگژری اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں