صدر مملکت کا اقدام غیرآئینی ہے، متعین سزا کا حق محفوظ رکھتے ہیں، خواجہ آصف

20 فروری 2023
خواجہ آصف نے صدر مملکت کے اقدام کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیا—فوٹو: ڈان نیوز
خواجہ آصف نے صدر مملکت کے اقدام کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیا—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر دفاع خواجہ آصف نے صدرمملکت عارف علوی کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے یہ ایک غیرآئینی اور غیرقانونی اقدام ہے اور ہم آئین میں تعین کی گئی سزا کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس ایوان میں پچھلے حکمرانوں کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب بنائی گئی تھی تو صدر نے ایک غیرآئینی قدم اٹھایا تھا، جس کے نتیجے میں قومی اسمبلی ٹوٹ گئی تھی جبکہ سپریم کورٹ نے بحال کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج صدر نے اپنی آئینی اوقات سے تجاوز کرتے ہوئے انتخابات کی تاریخ دے دی ہے، جس سے ان کا کوئی تعلق ہی نہیں ہے، اس سے بڑی آئین کی خلاف ورزی کوئی نہیں ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تقریباً آئین توڑنے کے مترادف ہے کہ ایک شخص جو آئینی عہدے پر بیٹھا ہوا ہے اس کے فرائض آئین میں واضح ہیں، وہ ان سے تجاوز کرکے صوبائی انتخابات کی تاریخ دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہاں اسمبلی تحلیل ہوتی ہے تو ہوسکتا ہے وہ تاریخ دے لیکن صوبائی میں اس کا کیا کردار ہے۔

صدرمملکت کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی (پاکستان تحریک انصاف) کے ایک کارکن کی حیثیت سے کام کر رہا ہے، ان کو اپنے عہدے کی عزت کا پاس بھی نہیں ہے، بڑے عہدوں پر لوگ جاتے ہیں ان میں خود بھی بڑائی آجاتی ہے اور اپنی عزت میں اضافہ کرتے ہیں لیکن یہ شخص اپنی عزت اور اس عہدے کی بھی تحقیر کر رہا ہے، جس میں وہ اس وقت فائز ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج شام کو انہوں نے جو حرکت کی ہے وہ غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، اس حرکت کا کوئی جواز نہیں ہے، اسمبلی کے ریکارڈ میں لانا چاہتا ہوں کہ یہ غیرآئینی حرکت ہوئی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ جب بھی غیرآئینی اقدامات کیے جاتے ہیں تو اس کی سزا آئین جو تعین کرتا ہے اس کا حق ہم محفوظ رکھتے ہیں کہ ان کے خلاف وہ کارروائی ہوگی۔

صدرمملکت عارف علوی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا جو شخص ان کا لیڈر ہے، ان کے کہنے پر یہ سارا کچھ کر رہا ہے اور آج وہ عدالت میں پیش ہو رہا ہے جہاں وہ ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے پیش ہو رہا ہے اور ساتھ ہی جیل بھرو تحریک چلا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں ایوان کو گواہ بنا کر کہہ رہا ہوں آپ بدھ کا انتظار کریں کہ یہ کیا کر رہا ہے، یہاں اسمبلی میں بیٹھی جماعتوں نے جیلیں کاٹی ہیں، جمہوریت اور آئین کے لیے قربانیاں دی ہیں لیکن انہوں نے کبھی ملک یا آئین کو گالی نہیں دی تھی، یہ شخص اپنے اقتدار کے ساتھ ساری چیزیں مشروط کرتا ہے اور اس کا نام عمران خان ہے۔

صدر مملکت کے عمل کی مذمت ہونی چاہیے، وفاقی وزیرقانون

وزیرقانون و انصاف اعظم نذیر تارڈ نے صدر مملکت کی جانب سے صوبائی انتخابات کے اعلان کے حوالے سے کہا کہ حالیہ تاریخ میں جائیں تو جب ملک کے آئینی سربراہ نے اپنی پارٹی کے قائد کو خوش کرنے کے لیے اور خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ایک غیرآئینی رولنگ دی اور 3 منٹ میں اسمبلی تحلیل کردی۔

انہوں نے کہا کہ یہ رولنگ اس لیے دی گئی تھی کہ ان کا قائد بچ جائے اور وہ کرسی سے چمٹا رہے، آئین کے ساتھ اس سے بڑا بھیانک عمل نہیں ہوسکتا، یہ پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا اور کہا کہ اسپیکر کی رولنگ بھی غیرآئینی تھی اور صدر کا اسمبلی توڑنا بھی غیرآئینی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت نے ملک کے آئینی طور پر منتخب وزیراعظم سے حلف لینے سے انکار کیا، کابینہ سے حلف لینے سے انکار کیا اور آج سینے پر ہاتھ رکھ کر کہہ رہے ہیں مجھے آئین کی پاسداری کرنی ہے، آپ کے منہ سے یہ باتیں اچھی نہیں لگتیں۔

اعظم نذیر تارڈ نے کہا کہ آپ آئین کی پاسداری کریں یا پھر کہیں کہ میں اس کا ملازم ہوں اور آئینی سربراہ نہیں ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 48 فائیو صدر کو صرف اس صورت میں اختیار دیتا ہے کہ وہ انتخابات کی تاریخ دے جب قومی اسمبلی تحلیل کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 105 تھری گورنر کو یہ اختیار دیتا ہے کہ صوبے کی اسمبلی گورنر اگر وزیراعلیٰ کی تجویز پر اسمبلی تحلیل کرے تو وہ انتخابات کی تاریخ دے۔

وزیرقانون نے کہا کہ پنجاب کی اسمبلی گورنر نے تحلیل نہیں کی، انہوں نے اس ایڈوائس پر خاموشی اختیار کی اور مثبت کردار کے ساتھ تحلیل نہیں کی اور اسمبلی از خود تحلیل ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر کا کہنا ہے کہ میں تاریخ دینے کا پابند نہیں ہوں اور 218 تین میں الیکشن کمیشن کا اختیار ہے اور یہ قانونی نکتہ اس وقت لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، الیکشن کمیشن اور گورنر بھی عدالت میں گئے ہوئے ہیں۔

صدر مملکت کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ یہ کون سا آئین ہے جس کی آپ تشریح کر رہے ہیں، آپ نہ صرف عدالتی معاملات پر مداخلت کر رہے ہیں بلکہ اپنے لیڈر کو خوش کرنے کے لیے آئین شکنی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

وزیرقانون نے کہا کہ میرے لیے یہ تکلیف دہ بات ہے کہ ہمیں اس عمل کی مذمت کرنی چاہیے، قانون اپنا راستہ خود لیتا ہے، صدر مملکت نہ تو آئین بنانے والے ہیں اور نہ ہی آئین کی تشریح کرنے والے ہیں۔

اس سے قبل جب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو کراچی سے منتخب ہونے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی محمود باقی مولوی نے حلف اٹھایا۔

تبصرے (0) بند ہیں