نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے مطابق جنوری میں بجلی کی پیداوار کے لیے توانائی کی لاگت پچھلے مہینے کے مقابلے میں 59 فیصد اضافے کے بعد فی یونٹ 11 روپے 20 پیسے ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس کے مطابق توانائی کی لاگت میں اضافہ پانی اور نیوکلیئر سے کم بجلی کی پیداوار کی وجہ سے ہوا۔

جنوری میں پانی سے بجلی کی پیداوار کا حصہ دسمبر کے 20.4 فیصد کے مقابلے میں 9.4 فیصد رہا، پانی سے بجلی کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے بجلی کی اوسط لاگت بڑھی کیونکہ ڈیم سے حاصل ہونے والی بجلی پر توانائی کی لاگت صفر ہوتی ہے۔

اسی طرح توانائی مکس میں سے نیوکلیئر پاور کا حصہ بھی کم ہو کر جنوری میں 22 فیصد رہ گیا جو گزشتہ مہینے 27.1 فیصد تھا، قابل تجدید ذرائع سے حاصل ہونے والی بجلی کی سب سے کم 1.07 روپے فی یونٹ کی لاگت نیوکلیئر پاور پر آتی ہے۔

اسی طرح کوئلے سے بجلی کی فی یونٹ لاگت بھی جنوری میں اضافے کے بعد 16.05 روپے پر پہنچ گئی جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں 39.6 فیصد زائد ہے، تھر کول عالمی قیمتوں کے بینچ مارک سے منسلک نہیں ہے، لہٰذا درآمدی کوئلے کے مقابلے میں نمایاں طور پر سستا ہے۔

تاہم پاکستان بجلی کی پیدوار میں درآمدی کوئلے کا استعمال بھی کرتا ہے کیونکہ تھر سے اس کی فراہمی محدود ہے، بجلی کی پیداوار میں کوئلے کا حصہ گزشتہ مہینے سب سے زیادہ 28.7 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو دسمبر میں 18.1 فیصد تھا۔

ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) کی اوسط لاگت ماہانہ بنیادوں پر 8.4 فیصد اضافے کے بعد 21 روپے 91 پیسے فی یونٹ پر پہنچ گئی، جس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار کے لیے توانائی کی مجموعی لاگت میں اضافہ ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں