بلوچستان میں 3 شہریوں کا قتل، صوبائی وزیر 10روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

اپ ڈیٹ 23 فروری 2023
صوبائی وزیر عبدالرحمٰن کھیتران کو عدالت میں پیش کیا گیا — فوٹو: ڈان نیوز
صوبائی وزیر عبدالرحمٰن کھیتران کو عدالت میں پیش کیا گیا — فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان کے ضلع بارکھان میں تین شہریوں کے قتل کے الزام میں گرفتار صوبائی وزیر مواصلات عبدالرحمٰن کھیتران کو 10 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

جمعرات کو بلوچستان پولیس کی جانب سے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمٰن کھیتران کو سخت سیکیورٹی حصار میں جوڈیشل مجسٹریٹ 12 کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

پولیس نے مجسٹریٹ سے ملزم کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، جس پر عدالت نے استدعا قبول کرتے ہوئے ملزم کو 10 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

یاد رہے کہ سردار عبدالرحمٰن کھیتران کو بارکھان میں 3 افراد کے قتل کے شبہے میں گزشتہ روز حراست میں لیا گیا تھا۔

اس سے قبل بارکھان سے 7 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ایک کنویں سے بوری بند تین لاشیں برآمد ہوئیں تھیں جن میں سے ایک لاش خاتون اور دو لاشیں مردوں کی تھیں، مقتول خاتون کی شناخت 45 سالہ گران ناز جبکہ مردوں کی شناخت محمد نوار اور عبدالقادر کے ناموں سے ہوئی جن کی عمریں 15 سے 20 سال کے درمیان تھیں، قتل ہونے والے شہری ماں اور بیٹے تھے۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ لاشیں 20 فروری کو رات 8 بجے ملیں اور بارکھان پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس افسر کو کنویں سے لاشیں ملنے کے بارے میں آگاہ کیا گیا، انہیں جیسے اس واقعے کے بارے میں بتایا تو وہ فوراً پولیس پارٹی کے ساتھ جائے حادثہ پر پہنچ گئے تھے۔

پولیس کے بیان کے مطابق خاتون کے شوہر اور بچوں کے والد خان محمد مری کی مدعیت میں 18 جنوری 2023 کو مقتولین سمیت خاندان کے دیگر افراد کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔

وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو نے مری قبائل کے مغوی افراد کو 24 گھنٹے کے اندر بازیاب کرانے کے احکامات جاری کیے تھے جبکہ لاشوں کے ورثا نے کوئٹہ میں میتیں رکھ کر ریڈ زون کے باہر احتجاجی دھرنا دیا تھا۔

جمعرات کو پولیس سرجن نے انکشاف کیا کہ بارکھان میں ملنے والی خاتون کی لاش، جس کا چہرہ ناقابل شناخت تھا، خان محمد مری کی 40 سالہ بیوی کی نہیں بلکہ ایک نوجوان خاتون کی تھی، جس کی عمر 18 سال کے لگ بھگ تھی۔

کوئٹہ میں جاری دھرنے سے ہسپتال لائی گئی خاتون کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر عائشہ فیض نے کہا تھا کہ یہ 40 سے 45 سالہ خاتون کی لاش نہیں ہے۔

انہوں نے اپنی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا کہ ’یہ لاش ایک 17 سے 18 سال کی لڑکی کی تھی، جس کا ریپ کیا گیا اور اس کے سر میں تین گولیاں ماری گئیں، اس کے علاوہ متاثرہ لڑکی کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا‘۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ لڑکی کی شناخت چھپانے کے لیے اس کے چہرے اور گردن پر تیزاب پھینکا گیا۔

ادھر لیویز اہلکاروں نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کی گئی کارروائیوں میں خان محمد مری کے مغوی تمام اہلِ خانہ کو بازیاب کرالیا جن میں ان کی اہلیہ، 3 بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہے۔

اس حوالے سے رسالدار میجر کمانڈر کیو آر ایف لیویز شیر محمد مری نے بتایا کہ ایک مغوی بچے کو دکی جبکہ دو بچوں کو بارکھان اور ڈیرہ بگٹی کے سرحدی علاقے سے خفیہ اطلاع پر چھاپہ مار کر بازیاب کرایا گیا۔

باضابطہ بیان میں بتایا گیا کہ 120 جوانوں اور افسران پر مشتمل 4 ٹیموں نے بچوں کی بازیابی کے لیے کارروائیوں میں حصہ لیا۔

سیکیورٹی فورسز کی کارروائی وزیر داخلہ سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی لیویز کی ہدایت کی روشنی میں کی گئی تھی جس میں ابتدائی چھاپے میں خان محمد کی اہلیہ اور بیٹی کو ایک بیٹے سمیت بازیاب کرایا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں