جیل بھرو تحریک: راولپنڈی میں صرف 5 پی ٹی آئی رہنماؤں نے گرفتاریاں دیں

پی ٹی آئی کے کارکنان اور حامی مری روڈ پر کمیٹی چوک میں جمع ہوئے—فوٹو: محمد عاصم/وائٹ اسٹار
پی ٹی آئی کے کارکنان اور حامی مری روڈ پر کمیٹی چوک میں جمع ہوئے—فوٹو: محمد عاصم/وائٹ اسٹار

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ’جیل بھرو تحریک‘ لاہور اور پشاور کے بعد گزشتہ روز راولپنڈی میں شروع ہوئی تاہم صرف 5 پارٹی رہنماؤں نے گرفتاریاں دیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی ڈویژن کے آر پی او سید خرم علی نے تصدیق کی ہے کہ پارٹی رہنماؤں کے ساتھ رضاکارانہ طور پر خود کو گرفتاری کے لیے پیش کرنے والے 42 پارٹی کارکنان کے خلاف پنجاب مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) آرڈیننس 1960 کے تحت ایک ماہ کے لیے مقدمہ درج کیا گیا۔

پی ٹی آئی نے راولپنڈی سے قومی اسمبلی کی 6 اور پنجاب اسمبلی کی 12 نشستیں جیتی ہیں لیکن جب شہر میں ’جیل بھرو تحریک‘ کا آغاز ہوا تو پارٹی کو صرف 5 ایسے رہنما مل سکے جو گرفتاری دینے کے لیے تیار تھے۔

ان میں سابق رکن قومی اسمبلی صداقت عباسی، سابق رکن صوبائی اسمبلی فیاض الحسن چوہان، لطاسب ستی اور اعجاز خان اور زلفی بخاری شامل ہیں۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی راولپنڈی نے جیل بھرو تحریک کے لیے 10 رہنماؤں کی فہرست کا اعلان کیا تھا جن میں عامر کیانی، واثق قیوم، صداقت عباسی، عارف عباسی، عمر تنویر بٹ، راشد حفیظ، اعجاز خان، فیاض الحسن چوہان، چوہدری عدنان اور ساجد شامل تھے۔

پی ٹی آئی کے کچھ کلیدی رہنماؤں نے کہا کہ انہوں نے پارٹی کے اعلیٰ عہدیداران کی ہدایت کی وجہ سے گرفتاری نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

سابق رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے بھتیجے شیخ راشد شفیق نے بتایا کہ انہیں پی ٹی آئی کے ڈویژنل سربراہ عامر کیانی نے گرفتاری دینے سے روکا ہے۔

راشد شفیق نے کہا کہ ’مجھے، راشد حفیظ، واثق قیوم اور چند دیگر رہنماؤں کو پی ٹی آئی کے ڈویژنل سربراہ عامر کیانی نے گرفتاری نہ دینے کی ہدایت کی ہے‘۔

انہوں نے وضاحت کی کہ عمران خان 27 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونے کے لیے پہنچیں گے اس لیے انہیں عمران خان کے استقبال کے لیے کارکنان کو متحرک کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔

مایوس کارکنان

پی ٹی آئی کے کارکنان اور حامی بھی مری روڈ پر کمیٹی چوک میں جمع ہوئے لیکن انہوں نے گرفتاری کے لیے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان نے ’علامتی طور پر‘گرفتاریاں دیں لیکن جو لوگ جیل نہیں جانا چاہتے تھے انہیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔

پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ مقامی نمائندوں کو اپنے اپنے حلقوں سے کم از کم 100 کارکنوں اور حامیوں کو لانے کا کام سونپا گیا تھا لیکن تعداد توقع سے کم رہی۔

انہوں نے کہا کہ 3 روز قبل ڈویژنل میٹنگ میں پارٹی رہنماؤں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور لوگوں کو عدالتی گرفتاری پر قائل کرنے میں مشکلات سے متعلق مقامی قیادت کو آگاہ کیا۔

کارکنوں کو یقین دہانی کروائی گئی کہ وکلا کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو انہیں گرفتاری کے بعد ایک یا 2 روز کے اندر رہا کروا دے گی لیکن کارکنان نے اس پر یقین کرنے سے انکار کر دیا۔

پی ٹی آئی عہدیدار نے کہا کہ کارکنان مقامی رہنماؤں سے ناراض ہیں کیونکہ ان کا دعویٰ ہےکہ تقریباً 4 سال اقتدار میں رہنے کے باوجود ان کی فلاح و بہبود کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔

پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ ’جب میں نے دیکھا کہ سابق وزیر صحت عامر کیانی نے گرفتاری نہیں دی تو میں بھی گھر واپس چلا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کی ہدایت پر عمل کرنے میں مرکزی رہنما دلچسپی نہیں رکھتے تو میں گرفتاری کیوں دوں؟

راشد شفیق نے کہا کہ انہوں نے لال حویلی سے کمیٹی چوک تک 200 سے زائد لوگوں کی ریلی کی قیادت کی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی کے 200 سے زائد کارکنان اور حامی خود کو پولیس کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہیں، کارکنان عمران خان کی ہدایت پر عمل کرنا چاہتے ہیں اور جیل بھرو تحریک کا حصہ بننے میں بالکل نہیں ہچکچا رہے۔

تبصرے (0) بند ہیں