راولپنڈی: بسنت پر پابندی کی خلاف ورزی، 3 افراد ہلاک، متعدد زخمی

زیادہ تر رہائشیوں کا کہنا تھا کہ پتنگ بازی پر پابندی کا اطلاق ہونا چاہیے—فوٹو: محمد عاصم
زیادہ تر رہائشیوں کا کہنا تھا کہ پتنگ بازی پر پابندی کا اطلاق ہونا چاہیے—فوٹو: محمد عاصم
پتنگ فروشوں اور پتنگ اڑانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے تحت پولیس نے نگرانی جاری رکھی—فوٹو: محمد عاصم
پتنگ فروشوں اور پتنگ اڑانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے تحت پولیس نے نگرانی جاری رکھی—فوٹو: محمد عاصم

راولپنڈی میں لوگوں کو ہوائی فائرنگ سے روکنے کے لیے پولیس کی جانب سے ڈرون اور دوربین کے استعمال سمیت دیگر اقدامات اس وقت بے اثر نطر آئے جب گزشتہ روز شہریوں نے بسنت منائی جس کے دوران مختلف حادثات میں 3 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور متعدد زخمی ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پتنگ بازی پر پابندی پر عمل درآمد میں ناکامی پر انسپکٹر جنرل آف پولیس عامر ذوالفقار خان نے نیو ٹاؤن اور سٹی پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹس آف پولیس (ڈی ایس پیز) کو معطل کردیا جبکہ ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) سید خرم علی نے رتہ امرال، صادق آباد اور ایئرپورٹ تھانے کے ایس ایچ اوز کو معطل کردیا۔

پولیس نے بتایا کہ رتہ امرال میں بسنت کے دوران 20 سالہ اکرم افضل سر میں اندھی گولی لگنے سے جاں بحق ہو گیا، موہن پورہ میں بھی وانی نامی ایک 7 سالہ بچی اندھی گولی لگنے سے ماری گئی جبکہ فضل آباد میں 14 سالہ کمال علی پتنگ پکڑنے کی کوشش کے دوران بجلی کے تاروں سے جا ٹکرایا۔

ایس پی پوٹھوہار کے ساتھ بطور آپریٹر کام کرنے والے عامر قریشی ڈھوک کھبہ میں پولیس کریک ڈاؤن کے دوران پتنگ بازوں کی جانب سے چلائی جانے والی اندھی گولی سے زخمی ہوگئے، ان کو بے نظیر بھٹو ہسپتال (بی بی ایچ) منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

افضل ٹاؤن کا 27 سالہ رہائشی نعمان عمر پتنگ اڑاتے ہوئے گھر کی چھت سے گر کر شدید زخمی ہو گیا جسے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) منتقل کر دیا گیا۔

گلزار قائد میں پتنگ کی ڈور کی زد میں آکر لڑکی زخمی ہوگئی، متاثرہ لڑکی اپنے والد کے ہمراہ موٹر سائیکل پر جا رہی تھی، اس دوران پتنگ کی ڈور ٹکرانے سے اس کی ناک زخمی ہوگئی۔

کمیٹی چوک کے قریب پتنگ کی ڈور پھِرنے سے 40 سالہ عبدالسلام کی گردن پر چوٹ آئی، زخمی کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت بہتر بتائی جارہی ہے۔

حکام نے بتایا کہ 25 زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) ہسپتال لایا گیا ہے جبکہ 12 افراد ہولی فیملی ہسپتال (ایچ ایف ایچ) میں زیر علاج ہیں۔

نور خان ایئربیس پر وی وی آئی پی موومنٹ کے باوجود اس کے گردونواح اور فلائنگ پاتھ کے قریب فائرنگ اور پتنگ بازی کا سلسلہ جاری رہا۔

دوسری جانب پولیس نے 300 سے زائد افراد کو حراست میں لینے اور بڑی تعداد میں پتنگیں اور اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

تحریک انصاف کی ’جیل بھرو تحریک‘ کے شرکا کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے ایلیٹ فورس کو طلب کیا گیا، نماز جمعہ کے بعد تقریباً 200 حامی اور پارٹی کے کچھ اہم رہنما کمیٹی چوک میں جمع ہوئے۔

پتنگ فروشوں اور پتنگ اڑانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے تحت پولیس نے صورتحال کی نگرانی جاری رکھی لیکن گنجان آباد علاقوں میں بغیر کسی وقفے کے پتنگ بازی اور فائرنگ جاری رہی۔

نوجوان لڑکوں اور بچوں کو لاٹھیاں اٹھائے مصروف سڑکوں پر پتنگوں کا پیچھا کرتے ہوئے دیکھا گیا جو اپنی اور دوسروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کا سبب بنے رہے۔

شہریوں کو بسنت منانے سے روکنے میں ناکامی کے بعد پتنگوں کا پیچھا کرنے والے بچوں پر نظر رکھنے کے لیے اہم سڑکوں پر پولیس تعینات کی گئی۔

پولیس اور ٹریفک وارڈنز نے موٹر سائیکل سواروں کو کٹ لگنے سے محفوظ رکھنے کے لیے چاندنی چوک اور سکستھ روڈ فلائی اوور کے دونوں جانب رکاوٹیں لگا کر اندر جانے سے روک دیا۔

پتنگ بازی پر حکومتی پابندی کو نظر انداز کرتے ہوئے ڈھوک کھبہ، ڈھوک چراغ دین، جھنڈا چیچی، ٹینچ بھٹہ، آریہ محلہ، چاہ سلطان، رتہ امرال، گنجمنڈی، پنڈورہ، نیا محلہ، ریلوے کالونی، پیرودھائی اور سیٹلائٹ ٹاؤن میں لوگوں نے بسنت منائی۔

آر پی او نے ایس ایس پی آپریشنز کو ہدایت کی کہ ان سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، ترجمان آر پی او نے کہا کہ پولیس کو ان گھروں اور عمارتوں کے مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت کی جہاں سے پتنگ بازی اور جشن کی خوشی میں فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

اس حوالے سے عام لوگوں کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا، کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ حکومت کو بسنت پر پابندی جزوی طور پر ہٹا دینی چاہیے جبکہ دیگر نے کہا کہ پتنگ بازی پر مکمل پابندی لگانے کے لیے حکومت کو اپنی رٹ نافذ کرنی چاہیے۔

تاہم زیادہ تر رہائشیوں کا کہنا تھا کہ پتنگ بازی پر پابندی کا اطلاق ہونا چاہیے کیونکہ یہ بچوں کے لیے خطرناک ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں