راجن پور: این اے 193 میں ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ مکمل، ووٹوں کی گنتی جاری

اپ ڈیٹ 26 فروری 2023
این اے 193 کی نشست دسمبر 2022 میں پی ٹی آئی کے سردار جعفر خان لغاری کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی—ٹوئٹر/پی ٹی آئی
این اے 193 کی نشست دسمبر 2022 میں پی ٹی آئی کے سردار جعفر خان لغاری کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی—ٹوئٹر/پی ٹی آئی
راجن پور میں ووٹنگ آج صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک جاری رہے گی—فوٹو: ڈان نیوز
راجن پور میں ووٹنگ آج صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک جاری رہے گی—فوٹو: ڈان نیوز

پنجاب میں نگراں حکومت کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کے باوجود راجن پور میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 193 پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

این اے 193 کی نشست دسمبر 2022 میں پی ٹی آئی کے سردار جعفر خان لغاری کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔

آج ہونے والے ضمنی انتخاب میں کُل 11 امیدوار میدان میں ہیں، تاہم پی ٹی آئی کے محسن لغاری اور مسلم لیگ (ن) کے عمار لغاری کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔

قبل ازیں پی ٹی آئی نے پارٹی چیئرمین عمران خان کو یہاں امیدوار نامزد کیا تھا لیکن رواں ماہ کے آغاز میں سابق وزیر اعظم نے ٹیریان وائٹ کیس میں ممکنہ نااہلی سے بچنے کے لیے بطور امیدوار اپنا نام واپس لے لیا تھا۔

راجن پور میں ووٹنگ آج صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اس حلقے میں 3 لاکھ 79 ہزار 204 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جن میں سے 2 لاکھ 6 ہزار 497 مرد اور ایک لاکھ 72 ہزار 709 خواتین ووٹرز ہیں۔

الیکشن کمیشن نے بتایا کہ حلقے میں 237 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، پنجاب رینجرز کے 200 سے زائد اہلکار بھی کوئیک رسپانس فورس کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیوز میں ووٹرز کی بڑی تعداد کو پولنگ اسٹیشنز کے اندر دیکھا گیا۔

دریں اثنا مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی دونوں نے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ شہر میں دونوں جماعتوں کے کیمپوں میں ووٹرز کی بڑی تعداد دکھائی دے رہی ہے۔

’ووٹرز کے ساتھ ناروا سلوک‘

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عمار لغاری نے دعویٰ کیا تھا کہ راجن پور میں پریذائیڈنگ افسران ووٹرز کے ساتھ بدتمیزی کر رہے ہیں اور ضلعی انتظامیہ نے ان کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے۔

عمار لغاری نے الیکشن کمشنر سے ان واقعات کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’انتظامیہ حق اور انصاف کے ساتھ نہیں کھڑی ہے، غلط کاموں کو روکنے کے بجائے ان کی تائید کی جارہی ہے‘۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں محسن لغاری نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے کیمپوں میں بہت بڑا فرق ہے، یہاں جوش اور توانائی لاجواب ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب سے راجن پور میں پولنگ کا اعلان ہوا ہے اس وقت سے ووٹرز کے ساتھ ہیرا پھیری کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود ہمارے لوگوں کو ڈرایا نہیں جاسکا اور وہ دباؤ میں نہیں آئے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مقامی حکام پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو جیل بھیجا گیا لیکن کوئی بھی ان کے جوش کو کم نہیں کرسکا، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں اور عمران خان کو جتوائیں گے۔

سیکیورٹی خدشات

پولنگ سے 2 روز قبل پنجاب کی عبوری حکومت نے الیکش کمیشن سے ضمنی انتخاب ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

حکومت نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے کمشنر نے محکمہ داخلہ کو لکھے گئے خط میں سیکورٹی خدشات کا اظہار کیا ہے، کمشنر نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا جس میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر انتخاب ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی۔

الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت پنجاب کی درخواست زیر غور نہیں کیونکہ ضمنی انتخاب کے تمام انتظامات کیے جاچکے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنر، پنجاب پولیس، آرمی اور رینجرز مانیٹرنگ روم میں موجود ہوں گے اور کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہوں گے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ مرکزی اور صوبائی مانیٹرنگ روم انتخابی عمل کی نگرانی کے لیے 24 گھنٹے کام کریں گے، آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت ہر ادارہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن کا ساتھ دینے کا پابند ہے، کسی بھی ادارے یا عہدیدار کی جانب سے عدم تعاون پر قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں