لندن: برطانیہ کا پناہ کے متلاشی افراد کی فوری ملک بدری کیلئے قانون سازی کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2023
سیکریٹری داخلہ نے اتوار کے روز نئی قانون سازی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کو ایسی کشتیوں کو روکنا چاہیے — فوٹو: اے ایف پی
سیکریٹری داخلہ نے اتوار کے روز نئی قانون سازی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کو ایسی کشتیوں کو روکنا چاہیے — فوٹو: اے ایف پی

برطانوی کنزرویٹو حکومت کی جانب سے آج ایک نیا بل پیش کرنے کی توقع ہے، مجوزہ بل کے تحت چھوٹی کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہو کر پناہ کے متلاشی افراد کو حراست میں لینے اور فوری طور پر ملک بدر کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے گی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بریگزٹ سے متعلق اپنی سرحدوں پر کنٹرول سخت کرنے کے وعدوں کے باوجود برطانیہ میں پناہ کے متلاشیوں کی آمد میں کافی اضافہ دیکھا گیا، گزشتہ برس ایسے افراد کی ریکارڈ تعداد 45 ہزار رہی جس کے بعد وزیر اعظم رشی سوناک پر صورتحال سے نمٹنے کے لیے دباؤ بڑھ گیا۔

برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ منگل کے روز پیش کیے والے بل میں غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو حراست میں لینے اور جتنا جلدی ممکن ہوسکے ان کی ملک بدری کو آسان بنانے کے حوالے سے اقدامات شامل ہیں۔

ڈیلی میل کے مطابق قانون سازی میں ’رائٹس بریک‘ کی شق بھی شامل ہے جس کے تحت چھوٹی کشتیوں پر آنے والوں کی جانب سے پناہ کا دعویٰ ناقابل قبول ہوگا۔

حکومت کم از کم کچھ بے دخل کیے جانے والے افراد کو اس معاہدے کے تحت روانڈا بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے جو گزشتہ سال طے پایا تھا، غیر قانونی طور پر آنے والے افراد پر تاحیات برطانیہ آنے پر پابندی ہوگی۔

سیکریٹری داخلہ نے اتوار کے روز نئی قانون سازی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کو ایسی ’کشتیوں کو روکنا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ ہونا چاہیے کہ اگر آپ یہاں غیر قانونی طور پر آتے ہیں تو آپ کو حراست میں لے لیا جائے گا اور فوری طور پر ملک سے بے دخل کردیا جائے گا، ہمارے قوانین سادہ ہوں گے، برطانیہ میں داخل ہونے کا واحد راستہ محفوظ اور قانونی راستہ ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں