بارکھان میں 3 شہریوں کا قتل: صوبائی وزیر سردار عبدالرحمٰن کھیتران کی ضمانت منظور

بلوچستان کے علاقے رکھنی کی جوڈیشل مجسٹریٹ ملک سجاؤ دین نے درخواست ضمانت پر سماعت کی—فوٹو:ڈان نیوز
بلوچستان کے علاقے رکھنی کی جوڈیشل مجسٹریٹ ملک سجاؤ دین نے درخواست ضمانت پر سماعت کی—فوٹو:ڈان نیوز

بلوچستان کے ضلع بارکھان میں تین شہریوں کے قتل کے الزام میں گزشہ ماہ گرفتار کیے گئے صوبائی وزیر مواصلات عبدالرحمٰن کھیتران کی ضمانت منظور کرلی گئی۔

بلوچستان کے ایک دور افتادہ ضلع میں بہیمانہ قتل کیے گئے تین افراد کی کنویں سے لاشیں برآمد ہونے کے بعد غم و غصے کا اظہار اور احتجاج کیا گیا اور غیر قانونی نجی جیلوں کے غیر انسانی مسئلے کو اجاگر کیا گیا۔

قتل کیے گئے 2 مردوں اور خاتون کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 2019 سے غیر قانونی نجی جیل میں قید تھے جسے مبینہ طور پر حکومت سے منسلک بلوچستان عوامی پارٹی کے سرکردہ رہنما عبد الرحمٰن کھیتران چلا رہے تھے۔

بلوچستان کے علاقے رکھنی کی جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے سانحہ بارکھان میں گرفتار صوبائی وزیر سردار عبدالرحمٰن کھیتران کی 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عدم شواہد کی بنیاد پر ضمانت منظور کر لی۔

سماعت سیشن جج رکھنی ملک سجاؤ دین کی عدالت میں ہوئی، سماعت کے بعد صوبائی وزیر کے وکیل ایڈووکیٹ منظور رحمانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میرے مؤکل عبد الرحمٰن کھیتران کے خلاف کسی قسم کے الزامات ثابت نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ گواہان کی جانب سے بھی تمام تر الزامات غفور شاہ، سلام شاہ اور رؤف شاہ پر لگائے گئے جس پر عدالت نے سیشن عدالت نے پانچ لاکھ کے مچلکوں کے عوض سردار عبدالرحمن کھیتران کی ضمانت منظور کر لی۔

واضح رہے کہ بارکھان میں تین لاشیں ملنے کے بعد لواحقین کی جانب سے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ بارکھان کے رہائشی خان محمد مری کے اہل خانہ سردار عبدالرحمن کھیتران کی نجی جیل میں قید تھے۔

ملنے والی تین لاشوں میں سے دو لاشیں خان محمد مری کے بیٹوں کی ہے جس پر سردار عبدالرحمن کھیتران کی جانب سے کوئٹہ پولیس کو گرفتاری دی گئی تھی۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ شب بارکھان سے 7 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ایک کنویں سے بوری بند تین لاشیں برآمد ہوئیں جن میں ایک لاش خاتون اور دو لاشیں مردوں کی ہیں، لاشیں نویں سے نکال کر سول ہسپتال بارکھان منتقل کر دی گئیں، جہاں انہیں عبدالقیوم بجرانی مری نے شناخت کر لیا جس سے پولیس نے انہیں ان کا وارث قرار دیا ہے، قانونی چارہ جوئی کے بعد لاشیں ان کے حوالے کردی گئیں۔

مقدمے میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے ترجمان اور صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات سردار عبدالرحمٰن کھیتران، جو کوہلو بارکھان سے منتخب نمائندے ہیں، کو نامزد کیا گیا تھا۔

مقدمے کے مدعی محمد مری نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو ٹیلی فونک گفتگو کے دوران بتایا کہ 2019 میں سردار عبدالرحمٰن کھیتران اور ان کے بیٹے سردار انعام کھیتران کے درمیان تنازع میں گواہی نہ دینے پر اس کی بیوی اور جواں سالہ بیٹی سمیت 7 بچوں کو سردار نے نجی جیل میں قید کر لیا تھا۔

مقدمے کے مدعی محمد مری نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو ٹیلی فونک گفتگو کے دوران بتایا کہ 2019 میں سردار عبدالرحمٰن کھیتران اور ان کے بیٹے سردار انعام کھیتران کے درمیان تنازع میں گواہی نہ دینے پر اس کی بیوی اور جواں سالہ بیٹی سمیت 7 بچوں کو سردار نے نجی جیل میں قید کر لیا تھا۔

دوسری جانب سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے معاملے کو ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے پروپیگنڈا قرار دیا تھا جس میں ان کے بیٹے سردار انعام کھیتران شامل ہیں اور بیٹے ہی نے ویڈیو بنا کر اسے وائرل کیا، مخالفین کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں