سعودی عرب کا شامی صدر کو عرب لیگ اجلاس میں مدعو کرنے کا فیصلہ

02 اپريل 2023
22 رکنی تنظیم میں شام کی واپسی علامتی ہوگی لیکن  تنازع کے حوالے سے علاقائی نقطہ نظر میں تبدیلی کی عکاس ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
22 رکنی تنظیم میں شام کی واپسی علامتی ہوگی لیکن تنازع کے حوالے سے علاقائی نقطہ نظر میں تبدیلی کی عکاس ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

سعودی عرب علاقائی تنازعات میں گھرے شام کے صدر بشار الاسد کو مئی میں ہونے والے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں مدعو کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق منصوبے سے واقف تین ذرائع نے سعودی عرب کے اس اقدام کے بارے میں بتایا جوکہ شام کے علاقائی علیحدگی کے تنازعات کو باضابطہ طور پر ختم کر دے گا۔

دو ذرائع نے بتایا کہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آنے والے ہفتوں میں دمشق کا دورہ کریں گے جہاں وہ صدر بشار الاسد کو 19 مئی کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں شرکت کی باضابطہ دعوت دیں گے۔

سعودی حکومت کی وزارت اطلاعات اور دونوں ممالک کی وزارت خارجہ نے معاملے پر رد عمل دینے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان جمال روشدی نے کہا کہ تنظیم عرب ممالک کے درمیان دو طرفہ سطح پر ہونے والے ہر اقدام کی معلومات نہیں رکھتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں متوقع دورے کے بارے میں پیشگی اطلاع دی جانی ضروری نہیں ہے ۔

عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں بشار الاسد کی شرکت 2011 کے بعد سے جب کہ شام کی تنظیم سے رکنیت معطل کر دی گئی تھی، عرب لیگ میں ان کی بحالی کی سب سے اہم پیش رفت ہوگی، کئی مغربی اور عرب ریاستوں نے مظاہروں کے دوران وحشیانہ کریک ڈاؤن پر بشاالاسد کا بائیکاٹ کیا تھا جب کہ اس تشدد کی وجہ سے طویل خانہ جنگی شروع ہوگئی تھی۔

22 رکنی تنظیم میں شام کی واپسی علامتی ہوگی لیکن یہ شام کے تنازعے کے حوالے سے علاقائی نقطہ نظر میں تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے، اس جنگ میں لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن چکے جب کہ اس مہلک تنازع نے متعدد غیر ملکی طاقتوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور ملک ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔

گزشتہ ماہ ذرائع نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ سعودی عرب اور شام نے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے بعد اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے کا معاہدہ کیا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے کسی معاہدے پر پہنچنے کی تصدیق نہیں کی لیکن کہا کہ وہ قونصلر خدمات دوبارہ شروع کرنے کے لیے شامی وزارت خارجہ کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔

تین ذرائع میں سے ایک نے بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے شامی حکومت سے تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے ایک سال سے زائد عرصے سے بات چیت جاری ہے۔

ذرائع میں سے ایک نے بتایا کہ شہزادہ فیصل کے دمشق یا شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد کے دورہ ریاض کے لیے ابتدائی بات چیت فروری میں ترکی اور شام میں آنے والے زلزلوں کی وجہ سے ملتوی کر دی گئی تھی۔

عرب لیگ کے اہم رکن مصر نے بھی بشاالاسد کے ساتھ دوبارہ رابطے شروع کر دیے ہیں، دونوں فریقوں نے ہفتے کے روز شام کے وزیر خارجہ کے ایک دہائی سے زائد عرصے بعد ہونے والے قاہرہ کے پہلے سرکاری دورے کے دوران تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔

مصری سیکیورٹی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ اس دورے کا مقصد مصر اور سعودی ثالثی کے ذریعے عرب لیگ میں شام کی واپسی کے لیے اقدامات کرنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں