شامی وزیر خارجہ کا تقریباً ایک دہائی بعد سعودی عرب کا پہلا سرکاری دورہ

12 اپريل 2023
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے شامی وزیر خارجہ کو دورے کی دعوت دی تھی—فوٹو: العربیہ اردو
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے شامی وزیر خارجہ کو دورے کی دعوت دی تھی—فوٹو: العربیہ اردو

شامی وزیر خارجہ فیصل المقداد سعودی عرب کے سرکاری دورے پر جدہ پہنچ گئے ہیں جو کہ شام میں 2011 کی خانہ جنگی کے بعد ان کا پہلا دورہ ہے۔

العربیہ اردو کے مطابق 2011 کی خانہ جنگی کے بعد شامی وزیر خارجہ پہلی بار سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچے ہیں۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے انھیں دورے کی دعوت دی تھی۔

سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ ولید بن عبدالکریم الخریجی نے جدہ کے شاہ عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈے پر شامی وزیر خارجہ ڈاکٹر فیصل المقداد کا پُرتپاک استقبال کیا۔

شامی وزیر خارجہ سعودی ہم منصب سے شام کے بحران کے سیاسی حل تک پہنچنے کی کوششوں پر بات چیت کریں گے تاکہ شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کی راہ ہموار ہوسکے اور شام میں متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کو یقینی بنایا جاسکے۔

علاوہ ازیں وہ شام کی عرب لیگ میں واپسی سے متعلق امور پربھی بات چیت کریں گے۔

شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی سانا کے مطابق وزیرخارجہ فیصل المقداد 2011 میں ملک میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سعودی عرب کا پہلا سرکاری دورہ کررہے ہیں اور ان کے ہمراہ ایک وفد بھی جدہ پہنچا ہے۔

شامی وزیر خارجہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کریں گے۔

خیال رہے کہ مشرق وسطیٰ کی سیاست میں نمایاں تبدیلیاں نظر آرہی ہیں جہاں بالخصوص عراق، لبنان، یمن، شام اور سعودی عرب تنازعات میں الجھے ہوئے تھے۔

قبل ازیں سعودی عرب کی زیرقیادت فوجی اتحاد نے امن کی جانب پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے یمن کے جنوبی بندرگاہوں کی طرف جانے والی درآمدات پر آٹھ سال پرانی پابندیاں ختم کردیں تھیں۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت کی طرف سے ایسا اعلان حوثی باغیوں کے ساتھ امن مذاکرات کی طرف پیش قدمی ہے جو کہ حوثیوں کے زیر قبضہ مغربی بندرگاہ الحدیدہ میں تجارتی سامان کے داخلے پر پابندیوں میں نرمی لانے سے سامنے آیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق یہ پیش قدمی اس وقت سامنے آئی ہے جب یمن کے فریق اقوام متحدہ کی ثالثی میں ختم ہونے والی جنگ بندی کو بحال کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ملک کے جنوب میں سعودی حمایت یافتہ حکومت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ تجارتی بحری جہازوں کو عدن سمیت جنوبی بندرگاہوں پر براہ راست لنگر انداز ہونے کی اجازت دی جائے گی اور کچھ استثنا کے ساتھ تمام سامان کو کلیئر کر دیا جائے گا۔

علاوہ ازیں سعودی عرب اور ایران کے درمیان بھی تعلقات کی بحالی کا معاہدہ طے پایا گیا جس کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے چین میں ملاقات کی جس کے نتیجے میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارت خانے اور قونصلیٹ کھولنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کو ویزے جاری کرنے کی سہولیات پر بھی اتفاق کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں