سابق وزیراعظم آزاد کشمیر نے اپنی نااہلی کےخلاف نئی اپیل دائر کردی

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023
آزاد کشمیر کی ہائی کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے وزیراعظم تنویر الیاس کو توہین کا مرتکب قرار دیتے نااہل کیا تھا—تصویر: فیس بک
آزاد کشمیر کی ہائی کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے وزیراعظم تنویر الیاس کو توہین کا مرتکب قرار دیتے نااہل کیا تھا—تصویر: فیس بک

آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کی نااہلی کے خلاف پہلی اپیل تکنیکی بنیادوں پر خارج ہونے کے بعد ان کے وکلا کی ٹیم نے سپریم کورٹ میں نئی اپیل دائر کر دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس راجا سعید اکرم کی سربراہی میں فل کورٹ (آج) جمعرات کو تازہ اپیل کی سماعت کرے گی۔

جیسے ہی سپریم کورٹ نے پہلی اپیل کی سماعت کی، چیف جسٹس راجا سعید اکرم نے حیرت کا اظہار کیا کہ اس میں تنویر الیاس کا بطور وزیر اعظم کیسے ذکر کیا گیا ہے، اور ان کے وکیل سے پوچھا کہ اگر وہ اب بھی وزیر اعظم ہیں تو پھر ان کی قانونی ٹیم کی جانب سے فوری اپیل میں کیا چیلنج کیا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس نے بھرے کمرہ عدالت میں کہا کہ چاہے صحیح ہو یا غلط، یہ ایک الگ سوال ہے، لیکن سردار تنویر الیاس کو الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کے فیصلے کی تعمیل میں ڈی نوٹیفائی کر دیا ہے اور جب تک اس فیصلے کو معطل نہیں کیا جاتا اس کی بنیاد موجود ہے۔

ان کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت معاملے کی عجلت کو دیکھتے ہوئے اسے ’سابق وزیراعظم‘ لکھا ہوا تصور کرے۔

تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پر نظریں نہ رکھیں اور مناسب اپیل دائر کریں جس پر کمرہ عدالت میں قہقہہ گونج اٹھا۔

جج نے کہا کہ آپ کی اپیل نااہلی سے دائر ہونے کی وجہ سے خارج کی جاتی ہے، لیکن آپ کو نئی اپیل دائر کرنے کی آزادی ہے، یہ کوئی مذاق نہیں ہے، یہ سپریم کورٹ ہے۔

بعد ازاں سابق وزیراعظم کی قانونی ٹیم، جس میں اصغر علی ملک، امجد علی خان، سردار عبدالرازق، سردار ریشم خان اور ہارون ریاض مغل شامل تھے کی جانب سے ایک نئی اپیل دائر کی گئی اور کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی کارروائی کے بعد رجسٹرار آفس میں جمع کرائی گئی۔

ڈان کی نظر سے گزری تازہ اپیل میں بتایا گیا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ اپنے دائرہ اختیار کی علاقائی حدود میں کسی بھی جج کی توہین کا نوٹس لے سکتی ہے، جب کہ تنویر الیاس کو جس تقریر کی بنیاد پر نوٹس جاری کیا گیا تھا اوہ انہوں نے آزاد جموں و کشمیر کے دائرہ اختیار سے باہر اسلام آباد میں کی تھی۔

اپیل میں سپریم کورٹ کی توجہ آئین کے آرٹیکل 24(2)(سی) کی جانب مبذول کرائی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ نااہلی دو سال سے کم کی سزا کی بنیاد پر کی جا سکتی ہے۔

اس کے برعکس تنویر الیاس کو ’عدالت کے برخاست ہونے‘ تک کی سزا کے لیے نااہل قرار دیا گیا جس کی بنیاد پر کسی مبینہ ملزم کو ڈی سیٹ نہیں کیا جا سکتا جبکہ آرٹیکل 45، جو توہین عدالت سے متعلق ہے کسی سزا کی وضاحت نہیں کرتا، ہائی کورٹ نے اس قانون کا ذکر کیے بغیر فیصلہ سنایا جس کی بنیاد پر تنویر الیاس کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔

اپیل میں مزید کہا گیا کہ اسی طرح ہائی کورٹ کرمنل پروسیجر کوڈ کی پیروی کرنے میں بھی ناکام رہی اور سابق وزیر اعظم کو سنوائی کا مناسب موقع نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے غیر قانونی فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ منگل کے روز ایک بڑے غیر متوقع اقدام میں آزاد کشمیر کی ہائی کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے وزیراعظم تنویر الیاس کو توہین کا مرتکب قرار دیتے ہوئے 2 سال کے لیے منتخب ہونے یا قانون ساز اسمبلی کا رکن بننے یا عوامی عہدہ رکھنے سے نااہل قرار دے دیا تھا۔

فیصلہ سنائے جانے کے چند گھنٹے بعد اے جے کے الیکشن کمیشن کی جانب سے تنویر الیاس کی نااہلی کا نوٹیفکیشن کیا گیا جو 11 اپریل 2023 سے نافذ العمل قرار دیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں