آئی ایم ایف کی شرط پر دوستوں سے پیسے لانے کیلئے نئے آرمی چیف سمیت سب نےکوششیں کیں، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2023
وزیراعظم شہباز شریف لاہور میں تقریب سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم شہباز شریف لاہور میں تقریب سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے عالمی مالیاتی فنڈ نے دوست ممالک سے پیسے لانے کی شرط رکھی، جس کے لیے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزیرخارجہ اور وزیرخزانہ سمیت سب نے کوششیں کیں۔

لاہور میں شاہدرہ چوک فلائی اوور منصوبے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف نے دوستوں سے پیسے لانے کی شرط رکھی تو ہم نے سر توڑ کوششیں کیں اور میں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات کا انتہائی شکرگزار ہوں، اس کے لیے نوجوان وزیر خارجہ بلاول بھٹو، وزیرخزانہ اسحٰق ڈار اور نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کوششیں کیں اور اب آئی ایم ایف کے پاس کوئی بہانہ نہیں رہ گیا ہے۔

لاہور میں ترقیاتی کاموں پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی اور حکام ترقیاتی کام احسن طریقے سے کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ پچھلے 4 سال میں ان سب منصوبوں پر بریک لگ گئی بلکہ کئی منصوےبے عدم توجہ کی وجہ سے دم توڑ گئے اور کئی منصوبوں پر اس حکومت نے جان بوجھ کر معاملات سست روی کا شکار کردیا کیونکہ انہیں ان منصوبوں سے چڑ تھی۔

وزیراعظم نے خطاب کے دوران صوبائی حکام سے کہا کہ آج کل کے حالات کو دیکھتےہوئے سادگی کا مظاہرہ کریں اور سادگی ہمارا اوڑھنا بچھونا ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مفت آٹا میری زندگی کا سب سے بڑا رسک تھا، اپنے زمانہ وزارت اعلیٰ کے دوران دکانوں میں سستا آٹا دیا تھا لیکن مفت آٹا کا سوچا نہیں تھا اور یہ تجویز وزیراعلیٰ محسن نقوی کا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کہہ رہا تھا ہم ہر دکان پر سستا آٹا دیں، فری نہ دیں کیونکہ دھکم پیل ہوئی تو اس کا کون ذمہ دار ہوگا کہیں چند واقعات ہوئے جس کا ہم سب کو افسوس ہے۔

انہوں نے کہا کہ مفت آٹے کا مرحلہ اچھے طریقے سے طے ہوجائے گا، پنجاب میں تقریباً 8 سے 10 کروڑ لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں اور یہ 75 سال میں پہلا موقع ہے۔

’2018 میں جھرلو انتخابات ہوئے‘

وزیراعظم نے کہا کہ لاہور میں نواز شریف کی قیادت میں جو منصوبے بنائے گئے، وہ عوام اور ان کے مستقبل کے لیے تھے،گریٹر اقبال پارک ہو یا بجلی کے منصوبے ہوں لیکن اس کے بعد 2018 میں جھرلو انتخابات ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتا کہ نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) مرکز اور صوبوں میں کتنی نشستیں حاصل کرتی لیکن ہر کوئی کہہ رہا تھا کہ 2013 سے 2018 تک ترقی کے سفر کے پیش نظر لوگ مسلم لیگ(ن) اور نواز شریف کو ووٹ دینا چاہتے تھے لیکن مہر کہاں لگی اور جیت کر کون آیا یہ ایک تلخ داستان ہے۔

انہوں نے کہا کہ میٹرو کو شاہدرہ سے کالا شا کاکو لے جانا مسلم لیگ (ن) کا منصوبہ تھا لیکن پچھلے 4 سال میں اس کا کیا ہوا، ہم نے راوی تک فلائی اوور بنانے کا منصوبہ بنایا تھا اور فزیبلٹی مکمل ہوئی تھی اور وعدہ کیا تھا کہ موقع مل گیا تو 2018 تک مکمل ہوجائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق حکومت پنجاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ ایک داستان ہے، کرپشن کی اخیر ہوئی، تھانے بکتے تھے، ڈی پی اوز اور ڈی سی اوز کے دفتروں کی بولیاں لگتی تھیں جبکہ ہمارے دور میں اس طرح کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان 4 برسوں میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئیں، صفائی کا نظام درہم برہم ہوگیا اور ہمارے ترک بھائیوں کو گرفتار کیا گیا اور بے عزت کیا گیا، یہ ملک اور اس شہر کے اندر اسی طرح کی تباہ بپا کردی گئی۔

’مہنگائی سے عام آدمی کی زندگی تنگ ہے‘

وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی ہے اس میں کوئی شک نہیں، عام آدمی کی زندگی تنگ ہے، اسی لیے ہم نے مفت آٹے کا انتظام کیا اور اس پر صرف ایک مہینے رمضان میں 65 ارب روپے لگے کیونکہ مجھے، میرے قائد نواز شریف اور مخلوط حکومت کو احساس ہے کہ مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے، مہنگائی کیوں ہوئی اس کا ذکر پھر کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ کس طرح ہمیں آئی ایم ایف کا ٹوٹا پھوٹا معاہدہ ہماری جھولی میں پڑا اور آج بھی لکیریں نکالی جا رہی ہیں تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوجائے، اگر ہم آئی ایم ایف سے جان چھڑائیں اور آئی ایم ایف کی بیڑیاں کٹ جائیں تو وہ پاکستان کا سب سے بڑا خوشی کا دن ہوگا کہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا لیکن فی الحال آئی ایم ایف کی شرائط ماننی پڑ رہی ہیں، اس کے علاوہ کوئی موقع نہیں ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں ان کی ہر کڑی شرط ماننی پڑ رہی ہے کیونکہ ہم اس کے بغیر آگے نہیں چل سکتے، آئی ایم ایف کا معاہدہ ہوگیا تو ہم دن رات محنت کریں گے اور آپ کے ساتھ مل کر قائد اور اقبال کا ملک بنائیں گے اور جو منصوبے تاخیر کا شکار ہیں اس کو مکمل کریں گے۔

’ثاقب نثار نے 2018 میں منصوبوں پر پابندیاں لگائیں‘

انہوں نے کہا کہ 2018 میں جب انتخابات کے لیے کئی مہینے باقی تھے تو اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان تمام منصوبوں پر پابندیاں لگائی تھیں تاکہ مسلم لیگ (ن) جیت نہ سکے، انہوں نے افسروں کو باقاعدہ بلا بلا کر تنبیہ کی، ہفتے اور اتوار کو جو عدالت لگتی تھی وہ کسی ظالم کو قرار واقعی سز دلانے کے لیے یا کسی مجبور کی درخواست پر نہیں لگتی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھ پر 56 کمپنیوں کے کرپشن اور سرکاری ملازموں بڑی بڑی تنخواہوں کی بات کی جاتی تھی لیکن آج اس پر بات کیوں نہیں ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں دہلی سے زیادہ بہتر کام ہوئے تھے لیکن اس شہر کو ان سب کی نظر لگ گئی جو نہیں چاہتے تھے کہ پاکستان ترقی کرے یا نواز شریف دوبارہ آکر ترقی کا سفر شروع کرے۔

انہوں نے کہا کہ اورنج لائن چین نے پاکستان اور لاہور کے عوام کے لیے تحفہ دیا لیکن پی ٹی آئی عدالت گئی جہاں 11 مہینے مقدمہ سنا پھر سپریم کورٹ میں اپیل میں گئے پھر ثاقب نثار نے کارروائی سنی اور 8 مہینے فیصلہ نہیں دیا کیونکہ الیکشن سے پہلے اورنج لائن مکمل ہوئی تو مسلم لیگ(ن) کے وارے نیارے ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کتنی کم ظرفی اور پست سوچ ہے کہ یہ منصوبہ قوم کا تھا، جس کے لیے چین نے اربوں روپے دیے تھے اور تاخیر سے لاگت اربوں بڑھ گئے اور ثاقب نثار نے اپنی دل کی بھڑاس نکالی۔

’ثاقب نثار نے اپنے بھائی کو پی کے ایل آئی کا انچارج بنانا چاہتے تھے‘

انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) تباہ کردیا، صرف اس لیے کہ وہ اپنے بھائی کو وہاں انچارج لگانا چاہتے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قومیں تب بنتی ہیں جب ذاتی پسند اور ناپسند سے بالا تر ہو اور ذانی عناد کو ایک طرف کرکے بنتی ہیں۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کے حلقے میں پہنچ گئے، آپ چیف جسٹس تھے یا اس کے انتخابات کے ایجنٹ تھے، ان کے حلقے میں الیکشن سے 3 دن پہلے کیا کرنے گئے تھے یہی وہ لمحات ہیں جس نے پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ مشکل چیلنج ضرور ہے لیکن پریشان ہونے کی بات نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو پاکستان ضرور منزل پر پہنچے گا، اگر بجلی کے اندھیرے ختم ہوئے، دہشت گردی ختم ہوئی، اسکول بنے اور غریب مریضوں کو مفت ادویات دی گئی تو پھر یہ مشکل بھی گزر جائے گا اور پاکستان ترقی کی منزل کی طرف رواں دواں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کل قومی اسمبلی کا ان کیمرا اجلاس تھا، اس حوالے سے میں کچھ نہیں بتا سکتا لیکن آئی ایم ایف کی شرائط میں آخری شرط یہ تھی کہ آپ اپنے دوست ممالک سے چند ارب لے کر آئیں۔

انہوں نے کہا کہ چین نے دو مہینے پہلے اندازہ لگایا کہ پاکستان کو مشکلات سے دوچار کیا جا رہا ہے تو ہمیں دو ارب ڈالر رول اوور کیا اور اس کے علاوہ جو قرضے ہم نے انہیں دیا تھا دو ارب وہ واپس کردیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے آبا و اجداد نے اس لیے پاکستان بنایا تھا کہ ہم قرضوں کی مے پیتے رہیں، اس لیے کہ ہم اپنے پاؤں پر کھڑے نہ ہوں لیکن یہ وہ پاکستان نہیں ہے جس کے لیے انہوں نے قربانیاں دی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں