سوڈان نیم فوجی دستوں نے کہا کہ وہ صدارتی مقام کے ساتھ ساتھ خرطوم کے ہوائی اڈے کے کنٹرول میں ہیں، تاہم فوج کی طرف سے ان دعوؤں کی تردید کی گئی ہے جہاں سویلین رہنماؤں نے سوڈان کے مکمل خاتمے کو روکنے کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ڈاکٹروں کی یونین نے فائرنگ اور دھماکوں میں تین شہریوں کی ہلاکت اور کم از کم 9 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے سیکریٹری انٹونی بلنکن کے کہا کہ وہ اس معاملے پر گہری تشیوش میں ہیں اور دونوں فریقین پر زور دیا کہ فوری طور پر تشدد ختم کریں۔

ادھر اقوام متحدہ، افریقا، عرب ممالک اور یورپی یونین نے بھی فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کرنے پر زور دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق روس کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر جنگ بندی کی طرف بڑھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو کو سنگین تشویش ہے۔

کئی دن سے جاری تناؤ کے بعد اب سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں سیکیورٹی فورسز اور ملک کی فوج آمنے سامنے ہے اور شہر میں فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سوڈان کی پیرا ملٹری ریپڈ فورس نے کہا ہے کہ فوج کے ساتھ جھڑپیں جاری ہیں اور انہوں نے شہر کے ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

شہر کے مختلف حصوں سے فائرنگ اور دھماکے کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دارالحکومت سے منسلک دیگر شہروں میں بھی وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

رائٹرز کے صحافی کے مطابق شہر کی گلیوں میں جگہ جگہ بکتر بند گاڑیاں موجود ہیں اور آرمی اور سیکیورٹی فورسز دونوں کے ہیڈ کوارٹر کے قریب شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔

سیکیورٹی فورسز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے دارالحکومت میں واقع انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ساتھ ساتھ شمال میں موجود میروو کے فوجی اڈے پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق خرطوم کے وسط میں وزارت دفاع کے ساتھ ساتھ صدارتی محل کے قریب بھی فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں جبکہ اس دوران شہر کے مختلف حصوں کے دھویں کے بادل بھی اٹھتے ہوئے دکھائی دیے۔

ادھر فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ پیراملٹری دستوں نے فوج پر حملہ کیا، ریپڈ سپورٹ فورسز کے فائٹرز نے خرطوم میں متعدد فوجی کیمپوں اور سوڈان میں دیگر مقامات پر حملہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جھڑپیں جاری ہیں اور فوج کے ملک کے تحفظ کے لیے اپنے فرائض ادا کررہی ہے۔

سوڈان میں امریکی سفیر نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ میں خرطوم میں رات گئے آیا تھا اور صبح فائرنگ کی آوازوں سے میری آنکھ کھلی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس وقت سفارت خانے کی ٹیم کے ساتھ ایک جگہ پناہ لیے ہوئے ہوں جیسا کہ پورے خرطوم اور دیگر جگہوں پر سوڈانی کر رہے ہیں۔

امریکی سفیر نے کہا کہ فوج کے اندر کشیدگی کا براہ راست لڑائی تک پہنچ جانا انتہائی خطرناک ہے اور میں فوری طور پر سینئر فوجی رہنماؤں سے لڑائی بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔

اس سے قبل سیکیورٹی فورسز نے کہا تھا کہ فوج نے ان کے ایک اڈے کا گھیراؤ کر کے بھاری ہتھیاروں سے شدید فائرنگ کی۔

یاد رہے کہ فوج اور جنرل محمد ہمدان دگالو عرف ہمیدتی کی زیر قیادت سیکیورٹی فورسز کے درمیان تناؤ جاری ہے اور اس سے کشیدگی کے ساتھ ساتھ ملک میں سویلین حکومت کے قیام کا خطرہ بھی ماند پڑتا نظر آ رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں