سعودی وزیر خارجہ کا ایک دہائی سے زائد عرصے کے بعد شام کا دورہ، صدر بشار الاسد سے ملاقات

18 اپريل 2023
2011 میں شام کے اندر خانہ جنگی کی شروعات کے بعد سعودی وزیر خارجہ نے حکام کے ہمراہ پہلی بار شامی دارالحکومت دمشق کا دورہ کیا ہے—فوٹو: رائٹرز
2011 میں شام کے اندر خانہ جنگی کی شروعات کے بعد سعودی وزیر خارجہ نے حکام کے ہمراہ پہلی بار شامی دارالحکومت دمشق کا دورہ کیا ہے—فوٹو: رائٹرز

سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری کشیدگی ختم کرکے شام کے پر پہنچ گئے جہاں انہوں نے صدر بشارالاسد سے ملاقات کی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان شام پہنچے جہاں انہوں نے دمشق میں شامی صدر بشارالاسد سے ملاقات کی۔

واضح رہے کہ 2011 میں شام میں خانہ جنگی کی شروعات کے بعد سعودی وزیر خارجہ نے حکام کے ہمراہ پہلی بار شامی دارالحکومت دمشق کا دورہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد شام کو خطے میں سیاسی طور پر تنہا کیا گیا تھا لیکن اب کشیدہ سفارتی تعلقات کی بحالی کی سرگرمی گزشتہ ہفتے سے جاری ہے جہاں سعودی عرب اور شام کے اتحادی ایران نے تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ کا یہ دورہ اس وقت ہوا ہے جب کچھ دن قبل شامی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کا دورہ کیا جو کہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے پہلا دورہ تھا۔

گزشتہ ہفتے نو عرب ممالک نے سعودی عرب کے شہر جدہ میں ملاقات کرکے سیاسی اور سفارتی محاذ پر شام کی تنہائی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ عرب لیگ میں اس کی ممکنہ واپسی پر تبادلہ خیال کیا کیونکہ 2011 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد اس کو لیگ سے معطل کیا گیا تھا۔

سعودی وزارت خارجہ کی طرف سسے جاری کردہ بیان کے مطابق سفارت کاروں نے شام میں بحران ختم کرنے کی کوششوں میں عرب قیادت کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے 2012 میں شام سے تعلقات منقطع کیے تھے اور جنگ کے ابتدائی دنوں میں بشارالاسد کی حکومت ختم کرنے کے لیے کھل کر شامی باغیوں کی مدد کی تھی۔

بعدازاں متعدد عرب ممالک نے بھی شام سے تعلقات منقطع کردیے تھے۔

متحدہ عرب امارات نے 2018 میں شام سے تعلقات بحال کیے تھے جس کے بعد وہ شام کو عرب لیگ میں دوبارہ شامل کرنے کی کوشش میں ہے۔

خیال رہے کہ رواں برس 6 فروری کو شام اور ترکیہ میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد عرب ممالک نے شامی حکومت سے تعاون کیا تھا جس کے بعد اب رواں ماہ سعودی اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کے حوالے سے حیرت کن معاہدہ ہوا۔

ملک میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد شامی صدر نے اومان اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن مکداد نے فروری میں کہا تھا کہ عرب دنیا میں اس بات پر اتفاق رائے پیدا ہو رہا تھا کہ انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے شام سے ایک نئے نقطہ نظر میں مذاکرات کی ضرورت ہو گی۔

سعودی عرب نے زلزلے کے بعد حکومت اور باغیوں کے زیر کنٹرول دونوں علاقوں میں امدادی سامان بھیجا تھا لیکن اس میں شامی حکومت کو براہ راست شامل نہیں کیا گیا تھا۔

مارچ میں سعودی کی سرکاری میڈیا نے کہا تھا کہ ریاض اور دمش قونصلر سروسز شروع کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ ماسکو کے دورے پر شامی صدر نے کہا تھا کہ ’شام اب سعودی اور ایران تنازع کا میدان نہیں، شام کی جنگ سے 5 لاکھ کے قریب لوگ مارے جا چکے ہیں جبکہ ملک کی نصف آباد کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں