گندم کی پیداوار میں 20 لاکھ ٹن کمی کا خدشہ

19 اپريل 2023
ایف سی اے کے اجلاس کے دوران ہدف سے کم گندم کی پیداوار کی وجہ نہیں بتائی گئی—فائل فوٹو: رائٹ اسٹار
ایف سی اے کے اجلاس کے دوران ہدف سے کم گندم کی پیداوار کی وجہ نہیں بتائی گئی—فائل فوٹو: رائٹ اسٹار

پاکستان میں رواں ربیع سیزن کے دوران 2 کروڑ 84 لاکھ ٹن کے ہدف کے مقابلے میں 2 کروڑ 68 لاکھ ٹن گندم کی پیداوار کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گندم کی پیداوار ہدف سے کم رہنے کے ساتھ ساتھ زیر کاشت رقبہ بھی 93 لاکھ ہیکٹر سے کم ہو کر 91 لاکھ ہیکٹر رہ گیا ہے۔

تاہم اعلیٰ اختیاراتی وفاقی کمیٹی برائے زراعت (ایف سی اے) کے اجلاس کے دوران ہدف سے کم گندم کی پیداوار کی وجہ نہیں بتائی گئی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ روز وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ رواں برس 2 کروڑ 68 لاکھ ٹن گندم کی پیداوار گزشتہ پیداواری سال کے مقابلے میں 1.6 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

ربیع کا پیداواری منصوبہ 2022 کے تباہ کن سیلاب سے متاثر ہوا جس کے سبب سندھ میں گندم کی بوائی میں تاخیر ہوئی، سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے صرف گندم ہی نہیں بلکہ ٹماٹر اور پیاز کی پیداوار کو بھی نقصان پہنچا۔

ایف سی اے نے خریف سیزن 24-2023کے دوران بڑی فصلوں کی پیداوار کے اہداف مقرر کیے ہیں اور ربیع کے اختتام پذیر ہونے والے سیزن کے دوران فصلوں کی پیداوار پر اطمینان کا اظہار کیا۔

ایف سی اے نے مشاہدہ کیا کہ رواں برس 3 ہزار ہیکٹر رقبے پر آلو کی پیداوار 79 لاکھ ٹن ہونے کی توقع ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 1.9 فیصد زیادہ ہے۔

45.7 ہزار ہیکٹر کے رقبے پر ٹماٹر کی پیداوار 563.6 ہزار ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے، پیداوار میں اضافہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.2 فیصد ہے۔

2022-23 میں چنے کی پیداوار کا تخمینہ 3 لاکھ 13 ہزار ٹن لگایا گیا ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک فیصد کی کمی ظاہر کرتا ہے جس کی وجہ گزشتہ برس جولائی-ستمبر کے دوران آنے والا بدترین سیلاب ہے۔

اسی طرح موسمیاتی صورتحال کی وجہ سے پیاز کی پیداوار میں کمی ہوئی، زرعی شعبے کی کمی اور بہتری کے لیے وزیراعظم نے کسان پیکج کے تحت سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے لیے خصوصی ریلیف کا اعلان کیا، پیاز اور ٹماٹر کی ڈیوٹی فری درآمد کی بھی اجازت دی گئی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مارکیٹ میں کوئی قلت نہ ہو۔

خریف کی فصلوں کے لیے زرعی پیداوار کی دستیابی پر غور کرتے ہوئے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کینال ہیڈز میں پانی کی دستیابی 6 کروڑ 72 لاکھ ایکڑ فٹ (ایم اے ایف) رہے گی جو کہ گزشتہ سال 4 کروڑ 32 لاکھ ایکڑ فٹ (ایم اے ایف) تھی، اس وقت تمام صوبوں کو تسلی بخش ترسیلات حاصل ہیں۔

محکمہ موسمیات نے اجلاس کو بتایا کہ آئندہ 3 ماہ (اپریل تا جون 2023) کے دوران بالخصوص ملک کے بالائی علاقوں میں معمول سے قدرے زیادہ بارشیں متوقع ہیں، جون کے مہینے میں کم بارشیں متوقع ہیں۔

ملک کے بیشتر حصوں میں درجہ حرارت معمول سے قدرے زیادہ رہ سکتا ہے، درجہ حرارت میں بتدریج اضافے سے شمالی علاقہ جات میں برف پگھلنے میں تیزی آئے گی، محکمہ موسمیات کے مطابق موسمی بارشیں اہم بارشوں والے علاقوں میں فصلوں کے لیے پانی فراہم کر سکتی ہیں جبکہ خریف کے موسم کے دوران ملک کے نچلے حصے میں پانی کی کمی رہے گی۔

ایف سی اے نے کھاد کی سبسڈی اسکیم کے مثبت اثرات کو سراہا جس نے زیادہ پیداوار میں اہم کردار ادا کیا، نیشنل فرٹیلائزر ڈویلپمنٹ سینٹر کے نمائندے نے بتایا کہ مقامی پیداوار اور دستیاب ذخیرے کی وجہ سے یوریا کی سپلائی کی صورتحال سازگار رہے گی۔

ایف سی اے نے ملک میں غذائی تحفظ کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تحقیق اور ترقی کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا اور اس شعبے میں مزید پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے بہتر ہم آہنگی پر بھی زور دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں