باسمتی چاول کی برآمدات میں مارچ کے دوران 45 فیصد اضافہ

22 اپريل 2023
غیر باسمتی چاول کی برآمد مارچ میں 35.5 فیصد کمی کے ساتھ 3 لاکھ 28 ہزار 344 ٹن رہ گئیں—فائل فوٹو: رائٹرز
غیر باسمتی چاول کی برآمد مارچ میں 35.5 فیصد کمی کے ساتھ 3 لاکھ 28 ہزار 344 ٹن رہ گئیں—فائل فوٹو: رائٹرز

سیلاب اور شدید بارشوں کی وجہ سے باسمتی چاول کی 25 فیصد پچھلی فصل کو ہونے والےنقصان کے باوجود مارچ کے دوران برآمدات 45 فیصد اضافے کے ساتھ 64 ہزار 274 ہوگئیں جو فروری میں 44 ہزار 137 ٹن تھیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈالر کی مد میں چاول کی برآمدات فروری کے دوران 49 ہزار 875 ڈالر کے برعکس مارچ میں 39 فیصد اضافے کے ساتھ 69 ہزار 475 ڈالر تک پہنچ گئیں۔

تاہم غیر باسمتی چاول کی برآمد مارچ میں 35.5 فیصد کمی کے ساتھ 3 لاکھ 28 ہزار 344 ٹن رہ گئیں جو فروری میں 5 لاکھ 9 ہزار 271 ٹن تھیں، ڈالر کی مد میں برآمدات میں یہ کمی تقریباً 21.3 فیصد ہے۔

مارچ کے دوران چاول کی کل برآمدات 3لاکھ 82 ہزار 618 ٹن رہی جس کی مالیت 2 لاکھ 43 ہزار 632 ڈالر تھی جبکہ پاکستان نے رواں مالی سال جولائی تا مارچ کے دوران مجموعی طور پر 29 لاکھ 7 ہزار 322 ٹن چاول برآمد کرکے 15 لاکھ 98 ہزار 261 ڈالر کمائے۔

ان میں سے باسمتی چاول 4 لاکھ 28 ہزار 404 ٹن تھا جس کی مالیت 4 لاکھ 56 ہزار 361 ڈالر تھی جبکہ غیر باسمتی چاول 24 لاکھ 78 ہزار 918 ٹن تھا جس کی قیمت 11 لاکھ 41 ہزار 900 ڈالر تھی۔

چاول کے تجارتی ماہر حامد ملک کا کہنا ہے کہ حالیہ برآمدی رجحان سے پاکستان 2 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف عبور کر سکے گا۔

’رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان‘ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ مقدار کے لحاظ سے برآمدات کے اعداد و شمار کم ہوسکتے ہیں لیکن جس طرح سے فصل متاثر ہوئی ہے، اُس لحاظ سے برآمدات نسبتاً تسلی بخش ہے کیونکہ برآمد کنندگان کو مناسب قیمت مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بیرونی منڈیوں میں ہمیشہ بھاری برآمدی قیمتیں اور طلب ہوتی ہے، اگرچہ فصل مقدار میں کم ہے لیکن قیمت کے لحاظ سے ہم 2 ارب ڈالر کا ہندسہ عبور کرنے والے ہیں‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال پاکستان نے ڈھائی ارب ڈالر مالیت کے چاول برآمد کیے تھے جو کہ تاریخی اعتبار سے سب سے زیادہ ہے۔

برآمدات کے لحاظ سے صورتحال حوصلہ افزا ہے لیکن مقامی کاروبار کو مشکلات درپیش ہیں کیونکہ غیر ملکی زرمبادلہ کی قلت مشینری اور دیگر ضروری مواد کی درآمد میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’مشینری کی درآمدات میں رکاوٹ درپیش ہے، پلانٹرز، ہارویسٹرز اور چاول کی پروسیسنگ مشینوں کی برآمد کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) نہیں کھولی جا رہیں، کمپنیوں کو سولر پینلز درآمد کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی‘۔

تاہم ’سیڈز ایٹ گارڈ ایگریکلچرل ریسرچ اینڈ سروسز لمیٹڈ‘ کے ڈائریکٹر مومن ملک کا کہنا ہے کہ باسمتی چاول کی خاص طور پر عالمی منڈیوں میں اچھی قیمت مل رہی ہے اس لیے رواں برس غیر باسمتی چاول کی بجائے باسمتی چاول اگانے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔

انہوں ے کہا کہ ’علاوہ ازیں گندم کی کٹائی میں تاخیر کی وجہ سے بوائی دیر سے ہونے کے ساتھ ساتھ مارچ میں کم درجہ حرارت نے فصل کے پکنے کے عمل کو سست کر دیا جبکہ موٹی اقسام کے چاول کے بیجوں کی فروخت میں 10 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوگئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں