پلوامہ حملے سے متعلق انکشافات، سابق گورنر مقبوضہ کشمیر پوچھ گچھ کیلئے طلب

22 اپريل 2023
ستیا پال ملک کے انکشافات کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے  شدید احتجاج کیا—فائل فوٹو: فیس بک/ستیا پال ملک
ستیا پال ملک کے انکشافات کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا—فائل فوٹو: فیس بک/ستیا پال ملک

سابق گورنر مقبوضہ کشمیر ستیا پال ملک کو پلوامہ حملے سے متعلق انکشافات پر بھارت کی اعلیٰ تحقیقاتی ایجنسی ’سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی)‘ نے پوچھ گچھ کے لیے 28 اپریل کو طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’دی وائر‘ کو دیے گئے انٹرویو میں جموں اور کشمیر کے سابق گورنر ستیا پال ملک نے کھل کر ان غلطیوں کا اعتراف کیا جن کی وجہ سے 2019 کے پلوامہ حملے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور قومی سلامتی ایجنسی کے سربراہ اجیت ڈوول کی طرف سے انہیں اس معاملے پر خاموش رہنے کی ہدایات کی گئی تھیں۔

’دی وائر‘ کے مطابق بھارت کی 4 دیگر ریاستوں کے لیے بی جے پی کے مقرر کردہ گورنر ستیا پال ملک اِس حوالے سے سوالات کے جوابات دینے کے لیے نئی دہلی میں اکبر روڈ پر واقع سی بی آئی کے گیسٹ ہاؤس جائیں گے۔

ستیا پال ملک کے انکشافات کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا اور کانگریس پارٹی کے سربراہ نے حکومت سے مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کردیا، تاہم ’دی وائر‘ کے مطابق ستیا پال ملک سے پوچھ گچھ اُن کرپشن کیسز کے حوالے سے ہوسکتی ہے جن کی انہوں نے نشاندہی کی تھی۔

’دی وائر‘ کے مطابق ’قابل اعتماد ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ستیا پال ملک سے پوچھ گچھ ریلائنس انشورنس کے معاملے پر ہو گی، یہ وہ اسکیم ہے جسے منظور کروانے کے لیے آر ایس ایس اور بی جے پی لیڈر رام مادھو نے ستیا پال ملک پر اس وقت دباؤ ڈالا تھا جب وہ مقبوضہ کشمیر کے گورنر تھے تاہم انہوں نے یہ مطالبہ منسوخ کر دیا تھا۔

14 اپریل کو ستیا پال ملک نے ’دی وائر‘ کے میزبان کرن تھاپر کو ایک دھماکا خیز انٹرویو دیا تھا جس میں انہوں نے خاص طور پر اس ڈیل کے حوالے سے بات کی تھی۔

ستیا پال ملک نے بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے رہنما رام مادھو نے ریلائنس انشورنس اسکیم کو منظور کرانے کی کوشش کے لیے خصوصی طور پر ملنے آئے تھے، جب ستیا پال ملک نے واضح کیا کہ اسکیم منسوخ کر دی گئی ہے اور کاغذی کارروائی بھی ہو چکی ہے تو وہ مایوس ہو کر واپس لوٹ گئے۔

اس انٹرویو سے پہلے ستیا پال ملک نے اس واقعہ کا تذکرہ پرشانت ٹنڈن کو ڈی بی لائیو کے لیے دیے گئے ایک انٹرویو میں بھی کیا تھا جس کے نشر ہونے کے بعد رام مادھو نے ان کو ہتک عزت کا نوٹس بھیج دیا تھا۔

دوران انٹرویو ستیا پال ملک نے کہا کہ ’میں نہانے سے پہلے لوگوں سے ملنا پسند نہیں کرتا لیکن میں رام مادھو سے ملا جو صبح سویرے ملے آگئے تھے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس سے پوچھیں کہ وہ مجھے بتائے کہ وہ میری رہائش گاہ پر کیوں آیا تھا، وہ کیا بات کرنا چاہتا تھا؟ کیا وہ قتل کے بارے میں بات چیت کرنا چاہتا تھا؟ ایک دن پہلے ہی ہم نے یہ معاملہ رفع دفع کر لیا تھا لیکن وہ اگلی ہی صبح دوبارہ آگیا، اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں نے انشورنس کا معاملہ بند کر دیا ہے، میں نے جواب دیا کہ ہاں بند کردیا ہے، اُس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا خط چلا گیا ہے، میں نے کہا کہ ہاں چلا گیا ہے، اس پر رام مادھو پریشان ہو گئے‘۔

ستیا پال ملک نے کہا کہ ’انہوں نے ابتدائی طور پر اس اسکیم کو منظور کیا تھا لیکن بہت سے لوگوں نے اسے واپس لینے کو کہا، سرکاری ملازمین بھی اس اسکیم کے آنے سے واقعی ناخوش تھے، اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام سرکاری ملازمین کو اسکیم کے لیے سالانہ ساڑھے 8 ہزار روپے ادا کرنے پڑتے تھے، ریٹائرڈ افسران کو 20 ہزار روپے سے زیادہ دینا پڑتے تھے‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس لیے میں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی صحت اسکیم (سی جی ایچ ایس) پر ہمیں کچھ ادا نہیں کرنا پڑتا، تو وہ یہاں کیوں ادا کریں؟ اس اسکیم میں جن اسپتالوں کی فہرست دی گئی تھی ان کی صورتحال بھی ناگفتہ تھی، کوئی بھی ہسپتال معیاری نہیں تھا، مجھے اندازہ ہوا کہ ہسپتال بھی غیرمعیاری ہیں اور بھاری رقم دے کر بھی اچھا علاج نہیں فراہم کیا جارہا‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں