پاک پی اے سی کی امریکی قانون سازوں کے ساتھ ’پاکستان میں جمہوریت کے تحفظ‘ کیلئے لابنگ

27 اپريل 2023
امریکی قانون سازوں کی جانب سے  خط 28 اپریل کو انٹونی بلنکن کو بھیجا جائے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی قانون سازوں کی جانب سے خط 28 اپریل کو انٹونی بلنکن کو بھیجا جائے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی

90 سے زائد امریکی قانون سازوں نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن پر زور دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں جمہوریت کے فروغ کے لیے تمام سفارتی ذرائع استعمال کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی امریکن پولیٹیکل ایکشن کمیٹی، جو پاک پی اے سی، یو ایس اے کے نام سے جانی جاتی ہے، کا کہنا ہے کہ وہ اس خط پر دستخط کرنے کے لیے 100 سے زائد قانون سازوں سے رابطہ کررہی ہے۔

امریکا میں پولیٹیکل ایکشن کمیشن (پی اے سی) کی اصطلاح سے مراد ایسی تنظیم ہے جو اراکین کی جانب سے مہم کے لیے رقوم جمع کرتی اور ان فنڈز کو امیدواروں، بیلٹ کے اقدامات، یا قانون سازی کے لیے یا ان کے خلاف مہم کے لیے عطیہ کرتی ہے۔

امریکی کانگریس میں پاکستان کے مفادات کو فروغ دینے والی کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ صرف پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور کسی سیاسی جماعت یا گروپ کی حمایت یا مخالفت نہیں کرتی۔

تاہم پی ٹی آئی کے ایک رہنما شہباز گل نے پی اے سی کے سالانہ عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں آئینی جمہوریت کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنے والوں کی حمایت کی درخواست کی۔

شہباز گل نے پی اے سی ٹیم کے ساتھ کچھ امریکی قانون سازوں سے بھی ملاقات کی اور انہیں پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کے بارے میں بتایا البتہ پی اے سی کے کچھ ممبران، بشمول ایک سابق صدر نے ٹیم میں ان کی شمولیت پر اعتراض کیا۔

مشی گن کی خاتون کانگریس ڈیموکریٹ رکن ایلیسا سلوٹکن، پنسلوانیا کے ریپبلکن کانگریس رکن برائن فٹزپیٹرک کی جانب سے مشترکہ طور پر مذکورہ خط 28 اپریل کو انٹونی بلنکن کو بھیجا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرنے اور انٹونی بلنکن پر زور دینے کے لیے لکھ رہے ہیں کہ ’جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے لیے حکومت پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنے اختیار میں تمام سفارتی آلات استعمال کریں۔ ’

انہوں نے پاکستان میں ’آزادی رائے اور اجتماع کی آزادی پر کسی بھی خلاف ورزی کی تحقیقات کے عزم‘ کا بھی مطالبہ کیا۔

قانون سازوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے مظاہروں پر مکمل پابندی، اور حکومت کے کئی نامور ناقدین کی ہلاکتوں سے انہیں خاصی تشویش ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ’ہم حکومت پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے آپ کی مدد کی درخواست کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مظاہرین پرامن اور غیر متشدد طریقے سے ہراسانی، دھمکیوں اور جبری حراست ک بغیر اپنے مطالبات پیش کرسکیں۔

ان کے مطابق دو طرفہ تعلقات کا خیال رکھنے والے ڈیموکریٹس اور ریپبلکن اراکین کی حیثیت سے ’ہمیں تشویش ہے کہ تشدد اور بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی پاکستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کی جانب بڑھ سکتی ہے‘۔

انہوں نے لکھا کہ امریکا اور پاکستان کے مضبوط دو طرفہ تعلقات کے حامیوں کے طور پر ’ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ امریکی دلچسپی کا مظاہرہ کرنے اور پاکستان میں جمہوری اداروں کے خاتمے کو روکنے کے لیے کالز، دورے اور عوامی بیانات سمیت تمام سفارتی آلات استعمال کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کی حمایت امریکا کے قومی مفاد میں ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے حامیوں کے ایک الگ اجتماع میں شہباز گل نے پاکستان میں سیاست دانوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی وفاداریوں سے اوپر اٹھ کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام سیاسی کارکنوں کے بنیادی حقوق کا احترام کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امریکا یا کسی دوسرے ملک کے خلاف نہیں ہیں، ’اگر ہم اقتدار میں واپس آتے ہیں، تو ہم امریکا سمیت تمام اتحادیوں کے ساتھ قریبی دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہوں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں