بلوچستان میں موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری، کراچی میں کہیں ہلکی، کہیں تیز بارش

اپ ڈیٹ 02 مئ 2023
ڈی سی  لسبیلہ نے کہا کہ ان کے ضلع میں 6 مکانوں کی چھتیں اڑ گئیں—فوٹو:عبداللہ زہری
ڈی سی لسبیلہ نے کہا کہ ان کے ضلع میں 6 مکانوں کی چھتیں اڑ گئیں—فوٹو:عبداللہ زہری
کراچی کے مختلف علاقوں میں آج بھی کہیں ہلکی اور کہیں بارش ہوئی—فوٹو:ڈان نیوز
کراچی کے مختلف علاقوں میں آج بھی کہیں ہلکی اور کہیں بارش ہوئی—فوٹو:ڈان نیوز
کراچی کے مختلف علاقوں میں آج بھی کہیں ہلکی اور کہیں بارش ہوئی۔—فوٹو: ڈان نیوز
کراچی کے مختلف علاقوں میں آج بھی کہیں ہلکی اور کہیں بارش ہوئی۔—فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان کے مختلف حصوں میں گزشتہ ہفتے سے جاری موسلا دھار بارشوں نے آج بھی تباہی مچائی جہاں مختلف عمارتوں اور فصلوں کو نقصان پہنچا۔

دوسری جانب کراچی کے بعض علاقوں میں تیز بارش اور آسمانی بجلی گرنے کی بھی اطلاعات ہیں جبکہ وزیراعظم نے ملک بھر میں متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے اور جاری بارش کے دوران شہریوں کی مدد کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کی ہدایات جاری کیں۔

بارش کا موجودہ اسپیل مغربی موسم کی لہر کا نتیجہ ہے جس کی پاکستان کے محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی تھی کہ مئی کے پہلے ہفتے تک پاکستان بھر میں گرج چمک کے ساتھ بارشیں ہوں گی۔

موسمی اثرات کے باعث گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کئی علاقوں میں موسلادھار بارش ہوئی، صوبے میں بارش سے متعلقہ حادثات میں کم از کم 11 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

ادھر بلوچستان کے شمال مشرقی اور جنوبی علاقوں میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔

صوبائی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل نصیر احمد کی جانب سے صبح جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ کیچ، دکی، بارکھان، آواران، خضدار، سوراب، زیارت، ہرنائی، ژوب، لورالائی اور ملحقہ علاقوں میں بارشوں اور سیلاب کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

شام کو ڈان ڈاٹ کام کے نمائندے نے رپورٹ کیا کہ موسیٰ خیل، قلعہ عبداللہ، پشین، مسلم باغ، مکران اور کوہ سلیمان سمیت دیگر علاقوں میں بھی بارش ہوئی۔ . ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) لسبیلہ مراد کاسی نے ایک بیان میں کہا کہ کراچی-کوئٹہ قومی شاہراہ کا ایک حصہ واہیا روندی میں سیلاب سے متاثر ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ بعد میں راستے کی مرمت کی گئی اور ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا۔

لیویز کنٹرول روم کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق ہرنائی سے پنجاب جانے والے متعدد ٹرک کئی مقامات پر پھنس گئے۔

جنرل منیجر این ایچ اے نارتھ آغا عنایت اللہ نے کہا کہ بلوچستان سے تمام بین الاقوامی اور بین الصوبائی شاہراہیں بحال ہیں، پانچوں قومی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی میں کوئی خلل نہیں، بولان میں این65 شاہراہ پر پنجرہ پل بہہ جانے سے ٹریفک کی آمد رفت جزوی بحال ہے۔

جی ایم این ایچ اے نے کہا کہ لسبیلہ میں سیلاب کے باعث شاہراہ کو مختصر وقت کےلیے بند کیا گیا تھا، اسپیل گزرجانے کے بعد کوئٹہ ڈیرہ اللہ یار شاہراہ پر ہر قسم کی ٹریفک بحال کردی جائے گی، قلعہ سیف اللہ رکنی قومی شاہراہ این-70 ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بحال ہے، ہرنائی سے پنجاب شاہراہ قومی نہیں ایک لنک روڈ ہے۔

کمشنر مکران ڈویژن بشیر احمد بڑیچ نے کہا کہ مکران میں ہونے والی بارشوں کے بعد میرانی ڈیم بھر گیا، میرانی ڈیم میں 244فٹ تک پانی پہنچ جانے کے بعد اسپیل وے کھول دیا گیا۔

اس کے علاوہ ڈی سی لسبیلہ نے کہا کہ ان کے ضلعے میں 6 مکانوں کی چھتیں اڑ گئیں۔

فوٹو:عبداللہ زہری
فوٹو:عبداللہ زہری

بلوچستان میں مزید بارش کی پیش گوئی

پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مغربی موسمی سسٹم بلوچستان کے قریب پہنچ رہا ہے جس کے زیر اثر آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم ابر آلود اور چند مقامات پر بارش کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق خضدار، لسبیلہ، کیچ، آواران، خاران، سوراب، واشک، چاغی، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، زیارت، ژوب ہرنائی، دکی، لورالائی، بولان، مستونگ، سبی، پشین، کوئٹہ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ درمیانے درجے کی بارش/ژالہ باری ہوسکتی ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ شدید بارش ان علاقوں میں سیلاب کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آئندہ 48 سے 72 گھنٹوں کے دوران بارکھان، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، شیرانی، موسیٰ خیل، خضدار اور ان سے ملحقہ علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا بھی امکان ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ موسلا دھار بارشوں سے موسیٰ خیل، بارکھان اور ملحقہ علاقوں میں سیلاب آ سکتا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے اپنے بیان میں کہا کہ تمام ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (ڈی ڈی ایم اے) اور لائن ڈیپارٹمنٹس کو ایڈوائزری جاری کی گئی ہےکہ وہ کسی بھی ناخوش گوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے الرٹ رہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پی ڈی ایم اے کا صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر تمام ڈی ڈی ایم ایز کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی بارش

کراچی کے مختلف علاقوں میں آج بھی کہیں ہلکی اور کہیں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش ہوئی۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق صفورا گوٹھ، موسمیات اور ملحقہ علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی، اس دوران گلستان جوہر، کلفٹن، ملیر گڈاپ ٹاؤن، گڈاپ، کیماڑی، ویسٹ وہارف اور نیٹی جیٹی میں بھی رات گئے موسلادھار بارش کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

بارش کی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے، شہر کو بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی کے-الیکٹرک نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بجلی کی تنصیبات سے محفوظ فاصلہ برقرار رکھیں۔

فوٹو:چیف میٹرولوجسٹ
فوٹو:چیف میٹرولوجسٹ

کے-الیکٹرک نے بتایا کہ کراچی کے مختلف علاقوں سے بارش کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، شہریوں سے التماس ہے کے بجلی کی تنصیبات سے محفوظ فاصلہ برقرار رکھیں، کے-الیکٹریک سوشل میڈیا چینلز، کے ای لائیو ایپ یا 8119 ایس ایم ایس، یا کے ای واٹس ایپ کے ذریعے با آسانی رابطہ کرسکتے ہیں۔

کے-الیکٹرک نے کہا کہ ایمرجنسی شکایت کی ترجیحی درستی کے لیے 118 سے رجوع کریں۔

بارش کی پیش گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے رین ایمرجنسی پلان کو حتمی شکل دی تھی اور تمام ضروری عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی تھیں۔

رین ایمرجنسی پلان کے تحت ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سید سیف الرحمٰن نے ہدایت کی تھی کہ شہر کے تمام اہم مقامات پر نکاسی آب کے لیے تمام دستیاب پمپس اور مشینری پہنچائی جائے اور شہر بھر کے انڈر پاسز سے بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے بھی مشینری نصب کی جائے۔

انہوں نے ہدایت کی تھی کہ بارش کی صورت میں تمام متعلقہ عہدیدار یونیفارم پہنے سڑکوں پر نظر آئیں اور جمع پانی فوری طور پر نکالا جائے۔

کے ایم سی ڈائریکٹر نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ 1339 پر اپنی شکایات درج کرائیں۔

وزیراعظم کی بارشوں کی صورتحال پر اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت

وزیراعظم شہبازشریف نے بارشوں کی صورت حال پر وفاقی وصوبائی اداروں کو الرٹ رہنے اور شہریوں کی مدد کے لئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی جان ومال کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو صورت حال کی کڑی نگرانی کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ وفاقی ادارے صوبائی حکومتوں اور محکموں کے اشتراک عمل سے کام کریں،جہاں جس چیز کی ضرورت ہو، عوام کے تحفظ اور مدد کے لیے فراہم کی جائے اور جہاں ضرورت ہے وہاں عوام کو فوری محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جائے۔

وزیراعظم نےنیشنل ہائی وے اتھارٹی اور دیگر متعلقہ اداروں کو بین الصوبائی قومی شاہراہوں کی مانیٹرنگ کی بھی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم نے لسبیلہ میں کوئٹہ-کراچی شاہراہ، اور بولان میں کوئٹہ-سبی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی اور عوام کی سہولت کے لیے موثر انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ مختلف شاہراہوں اور متاثرہ علاقوں میں عوام کو خبردار رکھا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ عوام کی جان ومال کا تحفظ اولین ترجیح ہے، بارشوں کی صورت حال میں شہری خدمات کے تمام محکمے الرٹ رہیں، قومی جذبے اور ذمہ داری کے احساس سے کام کریں۔

وزیراعظم نے عوام سے بھی اپیل کہ موسمی شدت کی صورت حال میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور حکومتی اداروں سے تعاون کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں