خیبرپختونخوا: کرم میں 8 افراد کی ہلاکت کےخلاف شہریوں کا احتجاج

اپ ڈیٹ 05 مئ 2023
پاراچنار میں شہریوں نے سڑکیں اور مارکیٹیں بھی بند کردیں — فوٹو: جاوید حسین
پاراچنار میں شہریوں نے سڑکیں اور مارکیٹیں بھی بند کردیں — فوٹو: جاوید حسین

خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے پاراچنار میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں 5 اساتذہ سمیت 8 افراد کے قتل کے خلاف شہریوں کی طرف سے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا گیا۔

گزشتہ روز شلوزان کے علاقے میں مسلح شخص کی فائرنگ میں ایک شہری جاں بحق ہوگیا تھا جبکہ دوسرا واقعہ تری مینگل کے ایک اسکول میں پیش آیا جس کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، تاہم حکام نے واقعے کو زمین کے تنازع کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

واقعے کے بعد ٹیچریونین کے نمائندے زاہد حسین نے بتایا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری تک علاقے میں سرکاری و نجی اسکول بند رکھنے جبکہ نویں اور دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آج پاراچنار میں ایک ویرانی سی چھائی رہی جہاں سڑکیں خالی اور بازار بند رہے اور سوگواران کی طرف سے مظاہرے کیے گئے۔

پاراچنار میں مارکیٹیں بند —فوٹو: جاوید حسین
پاراچنار میں مارکیٹیں بند —فوٹو: جاوید حسین

پاراچنار کے اسرار شہید ہائی اسکول میں اساتذہ نے ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کیا جہاں سوشل اسٹڈیز کے استاد سہیل زمان نے بتایا کہ احتجاج جاری رہے گا اور اسکول اس وقت تک بند رہیں گے جب تک کہ قتل کی درست تحقیقات نہیں کی جاتیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی استاد ایک دن ڈیوٹی سے غیر حاضر ہوتا ہے تو انتظامیہ اور محکمہ تعلیم اس پر نوٹس لیتے ہیں لیکن اساتذہ کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

پاراچنار  کے علاقے علی زئی میں خواتین احتجاج کر رہی ہیں—فوٹو: جاوید حسین
پاراچنار کے علاقے علی زئی میں خواتین احتجاج کر رہی ہیں—فوٹو: جاوید حسین

علاوہ ازیں پاراچنار کے علاقے علی زئی میں بھی احتجاج کیا گیا جہاں مظاہرین نے بینر، پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور اساتذہ کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ لاش اٹھانے سے آواز اٹھانا بہتر ہے۔

کرم بار کونسل کے صدر محمود علی طوری نے احتجاجاً عدالتیں بند رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مظاہرین نے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا—فوٹو: جاوید حسین
مظاہرین نے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا—فوٹو: جاوید حسین

پاراچنار میں ہسپتالوں میں ایمرجنسی کی صورتحال رہی اور تمام سڑکیں بند کردی گئیں۔

کرم سے رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد حسین طوری، کمشنر اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کوہاٹ کے ہمراہ پاراچنار پہنچے تھے۔

وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ ہم قبائلی لوگوں سے ملاقات کریں گے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔

طوری بنگش قبیلے کے ایک نمائندے عنایت طوری نے بتایا کہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے سات مقتولین کی تدفین ہو چکی ہے اور نماز کے فوراً بعد ایک بڑا جلوس پاراچنار پریس کلب کی طرف روانہ ہو گیا۔

قتل کی وجوہات زمین کا تنازع ہے، حکام

ادھر مقامی حکام نے بتایا تھا کہ لوگوں کو شاملات کی زمین پر قتل کیا گیا جس پر گیدو اور پیواڑ دیہات کے درمیان حد بندی نہیں کی گئی تھی۔

حکام نے کہا تھا کہ زمین کا تنازع 1950 کی دہائی کا ہے اور 2021 میں دونوں طرف 16 افراد قتل ہوئے تھے جہاں گیدو کے رہائشیوں نے اپنے علاقے کے قریب لکڑی کو استعمال کرنے کے لیے پیوار گاؤں والوں کی طرف سے درختوں کی کٹائی پر اعتراض کیا تھا۔

حکام نے کہا کہ ایک جرگے میں پیوار کے رہائشیوں کی درخواست پر فیصلہ کیا گیا تھا کہ انہیں گیدو موزہ کے باہر اور نومبر 2022 کے قتل کی جگہ سے دور درخت کاٹنے کی اجازت دی جائے، لیکن جرگے میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا تھا کہ تنازعہ کو حل کرنے کے لیے ریونیو ریکارڈ کے مطابق زمین کی حد بندی کی جائے گی۔

تاہم گیدو گاؤں والوں نے مسئلے کو حل نہ ہونے کی وجہ سے وہیں چھوڑ دیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ مسلح افراد نے گیدو کے تین افراد پر حملہ کیا جس میں ایک جاں بحق ہوگیا تھا جس پر گیدو گاؤں والوں نے قتل کا ذمہ دار پیوار گاؤں والوں کو ٹھہرایا تھا۔

وفاقی وزیر ساجد طوری نے اس بیان پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ زمین کا تنازع ہوتا تو ایک ہی خاندان کے لوگوں کو قتل کیا جاتا جو اس معاملے میں نہیں ہے۔

#ٰٰ## رپورٹ طلب

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے ضلع کرم میں اساتذہ پر فائرنگ کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی، انہوں نے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور زخمیوں کی فوری صحت یابی کے لیے دعا کی اور ہر ممکن طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی تھی۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کی تھی۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ امتحانی ڈیوٹی پر مامور اساتذہ کا قتل انتہائی بہیمانہ عمل ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ واقعے میں ملوث ملک اور علم دشمن عناصر کے لیے قرار واقعی سزا کو یقینی بنایا جائے گا اور اس حولے سے سیکریٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا اعظم خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے اپر کرم میں زمین کے تنازع پر 7 افراد کے قتل کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔

نگران وزیر اعلیٰ نے متعلقہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کی اور انہوں نے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ واقعہ انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، لہٰذا واقعے میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔

اعظم خان نے کہا تھا کہ کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، علاقے کا امن سبوتاژ کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

انہوں نے ہدایت کی تھی کہ اس دلخراش واقعے میں ملوث عناصر کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور امن برقرار رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات یقینی بنائے جائیں۔

نگران وزیر اعلیٰ نے محکمہ صحت کو واقعے کے زخمیوں کو بروقت طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

علاوہ ازیں سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی اسکول اساتذہ کے ہولناک اور وحشیانہ قتل کی مذمت کی تھی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور تاریخ کی بدترین مہنگائی کی سنگین معاشی صورتحال کے وقت وزیر اعظم، تاج پوشی کے لیے برطانیہ کے دورے پر کیا کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں