آرمی چیف کے اہلِ خانہ کے ڈیٹا تک رسائی پر نادرا ملازمین کےخلاف فوجداری کارروائی شروع

نادرا چیئرمین نے واضح کیا کہ کسی کے ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے—فوٹو: آئی ایس پی آر/ رائٹرز
نادرا چیئرمین نے واضح کیا کہ کسی کے ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے—فوٹو: آئی ایس پی آر/ رائٹرز

نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) جنرل عاصم منیر کے اہل خانہ کے ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی کی کہانی کے پیچھے اپنے ملازمین کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک باخبر ذریعے نے ڈان کو بتایا کہ جن عناصر کے کہنے پر یہ خلاف ورزی ہوئی ان کے خلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔

ذرائع نے انکشاف کیا کہ نادرا کے چیئرمین طارق ملک کی جانب سے 23 دسمبر 2022 اور 2 مارچ 2023 کو چار علیحدہ علیحدہ انکوائریوں کے بعد آرمی چیف کے خاندان کے ریکارڈ تک غیر قانونی طور پر رسائی کرنے پر نادرا کے 6 ملازمین کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ سال دسمبر میں نادرا اور ایک حساس سیکیورٹی ادارے کی جانب سے کی گئی مشترکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ایک پروجیکٹ پر کام کرنے والے جونیئر ایگزیکٹیو ملازم فاروق احمد پہلے شخص تھے جنہوں نے غیر قانونی طور پر زیر بحث ڈیٹا تک رسائی حاصل کی۔

موجودہ چیئرمین کی ہدایت پر اعلیٰ اختیاراتی تحقیقاتی کمیٹی نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے لاگ انز، یوزر آئی ڈیز، سسٹم لاگز اور آئی پی ایڈریس کا تکنیکی طور پر تجزیہ کیا جو کہ اتھارٹی کے ڈیٹا بیس کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔

تحقیقات کے نتیجے میں ان 10 ملازمین کی نشاندہی ہوئی جنہوں نے غیر قانونی طور پر آرمی چیف کے خاندان کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کی، فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کے بعد مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ اور تفصیلی تفتیش شروع کی گئی۔

چنانچہ اس کے بعد 6 جنوری کو ملزم ملازمین کو غیر مجاز اور غیر قانونی طور پر آرمی چیف کے خاندان کے ڈیٹا تک رسائی کے الزام پر ایک چارج شیٹ جاری کی گئی، نتیجتاً دو انکوائریوں میں کمیٹی نے 6 اہلکار ذمہ دار پائے۔

ذرائع نے کہا کہ ایک کمیٹی نے ان 6 ملازمین پر سرکاری ملازمین (کارکردگی اور نظم و ضبط) رولز 1973 کے تحت ملازمت سے برطرفی کی سزا عائد کردی گئی۔

ڈیٹا سیکیورٹی

انہوں نے کہا کہ نادرا نے اپنے ملازمین کے رویے کو چیک کرنے کے لیے متعدد اضافی سیکیورٹی پروٹوکول متعارف کرائے ہیں۔

چند ماہ قبل ایک اضافی سروس، ’اجازت آپ کی‘، ایک رضامندی کا نظام متعارف کرانے کے لیے متعارف کرائی گئی تھی جو شہریوں کو مطلع کرتی ہے اور اگر ان کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جاتی ہے تو او ٹی پی (ون ٹائم پاس ورڈ) کی صورت میں ان سے اجازت طلب کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی لاگ رسائی کے جائزے اب ملازمین کی مشکوک سرگرمیوں کے الرٹ بھیجتے ہیں۔

طارق ملک پہلے چیئرمین ہیں جنہوں نے ڈیٹا کو محفوظ بنانے اور شہریوں کے ذاتی ڈیٹا کی رازداری پر توجہ دینے کے لیے بے مثال اقدامات کیے ہیں۔

دریں اثنا نادرا ملازمین کے لیے ایک پیغام میں، جس کی ایک کاپی ڈان کے پاس دستیاب ہے، نادرا کے چیئرمین نے ان کی فلاح و بہبود کے لیے کیے گئے مختلف اقدامات کا حوالہ دیا ہے، جن میں تنخواہوں میں 65 فیصد اضافہ اور نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کو انعام دینے کی پالیسی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں نے نادرا پر بھروسہ کیا جو کہ ان کی ذاتی اور خاندانی معلومات کی نگہبان تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام قائم کیا گیا ہے اور عوامی ڈیٹا کی حفاظت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے ہیں۔

کچھ رہنما اصولوں کا ذکر کرتے ہوئے چیئرمین نے کہا کہ نادرا کا کوئی بھی ملازم کسی دوسرے ساتھی کا لاگ ان استعمال کرنے کا مجاز نہیں، کسی بھی ڈیٹا انٹری آپریٹر کو کسی بھی شہری کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی کی اجازت نہیں اور خاندان کے کسی فرد کا بائیو میٹرک کسی کے شجرے تک رسائی کے لیے لازمی شرط ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کو روکنے کے لیے ایک جامع مانیٹرنگ سسٹم تیار کیا جا رہا ہے اور اس کی روشنی میں اب تک 131 کو برطرف کیا جا چکا ہے۔

نادرا چیئرمین نے واضح کیا کہ کسی کے ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے اور ایکٹ کے سیکشن 28 کے تحت 5 سال قید، 10 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے خط میں آرمی چیف کے اہل خانہ کے ڈیٹا سے متعلق واقعے کی جانب بھی اشارہ کیا اور کہا کہ جونیئر ایگزیکٹو سے لے کر ڈائریکٹر تک کے 6 عہدیداروں کو ملازمت سے برطرف کر کے ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔

طارق ملک نے ملازمین پر زور دیا کہ وہ اس بنیادی اصول کو ذہن میں رکھیں کہ وہ عام شہری ہو یا کوئی اہم آفس ہولڈر، ان کے ڈیٹا کی رازداری اور حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

انہوں نے ان سے کہا کہ وہ نہ صرف اپنے فرائض ایمانداری کے ساتھ ادا کریں بلکہ مشتبہ افراد پر بھی کڑی نظر رکھیں اور اگر کوئی انہیں کسی شہری کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی کے لیے قائل کرتا ہے تو اپنے سینئرز کو مطلع کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں