پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ اعلامیہ پر ردِعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصآف (پی ٹی آئی) نے کہا ہے کہ اعلامیہ پاکستان کی سب سے معتبر، مقبول اور بڑی سیاسی جماعت کے خلاف نفرت و انتقام پر مبنی بیانیے کا افسوسناک مجموعہ ہے۔

پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ’اعلامیہ، وفاقِ پاکستان کی سب سے معتبر، مقبول اور بڑی سیاسی جماعت کے خلاف نفرت و انتقام پر مبنی بیانیے کا افسوسناک مجموعہ ہے‘۔

پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’9 مئی کو چیئرمین تحریک انصاف کے ہائی کورٹ سے نیم فوجی دستوں کے ذریعے اغوا کے بعد کا عوامی ردعمل بہت سے عوامل سے جڑا ہے جس کی چیئرمین عمران خان 13 ماہ سے نشاندہی کرتے آئے ہیں‘۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف اپنی ساخت، نظریے اور منشور کے اعتبار سے ایک جمہوری جماعت ہے، ہم پرامن، غیرمتشدد اور آئین و قانون پر کاربند رہتے ہوئے مقاصد کےحصول پر یقین رکھتے ہیں اور پارٹی نے ہمیشہ آئین و قانون سے انحراف کی حوصلہ شکنی کی ہے۔

مزید کہا گیا کہ سیاسی جدوجہد کا ثمر ہے کہ تحریک انصاف لاکھوں اراکین، کروڑوں ووٹرز کے ساتھ ملک کا سب سے بڑا سیاسی ادارہ ہے اور چیئرمین تحریک انصاف کے سیاسی نظریے اور فلسفے کو عوام میں غیرمعمولی تائید و نصرت حاصل ہے۔

پارٹی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے مارشل لا کے ذریعے دستور کو کُلی یا جزوی طور پر معطل کرنے کی مزاحمت کی ہے، ساتھ ہی ہم دھاندلی و انتخابات میں مداخلت کے ذریعے عوام کے حقِ حاکمیت پر ڈاکے کے بھی شدید مخالف رہے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (10 مئی) کو پاک فوج نے پٌاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاج کے دوران فوجی املاک کو نشانے بنائے جانے پر ’9 مئی کو سیاہ‘ باب قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ منظم طریقے سے فوجی تنصیبات پر حملے کرائے گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ ’چیئرمین پی ٹی آئی کو نیب اعلامیے کے مطابق کل اسلام آباد ہائی کورٹ سے قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا، اس گرفتاری کے فوراً بعد ایک منظم طریقے سے فوج کی املاک اور تنصیبات پر حملے کرائے گئے اور فوج مخالف نعرے بازی کروائی گئی‘۔

آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ ’9 مئی کا دن ایک سیاہ باب کی طرح یاد رکھا جائے گا‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ایک طرف تو یہ شر پسند عناصر عوامی جذبات کو اپنے محدود اور خود غرض مقاصد کی تکمیل کے لیے بھرپور طور پر ابھارتے ہیں اور دوسری طرف لوگوں کی آنکھوں میں دھول ڈالتے ہوئے ملک کے لیے فوج کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتے نہیں تھکتے جو کہ دوغلے پن کی مثال ہے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’جو کام ملک کے ابدی دشمن 75 سال نہ کرسکے وہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ایک سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے گروہ نے کر دکھایا ہے‘۔

فوج نے بتایا تھا کہ ’فوج نے انتہائی تحمل، بردباری اور برداشت کا مظاہرہ کیا اور اپنی ساکھ کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے ملک کے وسیع تر مفاد میں انتہائی صبر اور برداشت سے کام لیا‘۔

بیان میں بتایا گیا تھا کہ ’مذموم منصوبہ بندی کےتحت پیدا کی گئی اس صورت حال سے یہ گھناؤنی کوشش کی گئی کہ فوج اپنا فوری ردعمل دے جس کو اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے‘-

بیان میں مزید بتایا گیا تھا کہ ’آرمی کے میچور ردعمل نے اس سازش کو ناکام بنا دیا، ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ اس کے پیچھے پارٹی کے چند شرپسند قیادت کے احکامات، ہدایات اور مکمل پیشی منصوبہ بندی تھی اور ہے‘۔

آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ ’جو سہولت کار، منصوبہ ساز اور سیاسی بلوائی ان کارروائیوں میں ملوث ہیں ان کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی اور یہ تمام شر پسند عناصر اب نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے‘۔

فوج نے بتایا تھا کہ ’فوج بشمول تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے، فوجی اور ریاستی تنصیبات اور املاک پر کسی بھی مزید حملے کی صورت میں شدید ردعمل دیا جائے گا جس کی مکمل ذمہ داری اسی ٹولے پر ہوگی جو پاکستان کو خانہ جنگی میں دھکیلنا چاہتا ہے‘۔

بیان میں واضح کیا گیا تھا کہ ’کسی کو بھی عوام کو اکسانے اور قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی‘۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان 9 مئی 2023 کو متعدد مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے جہاں انہیں نیب کی جانب سے رینجرز نے القادر ٹرسٹ کیس میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران کان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں بالخصوص لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور میں احتجاج شروع ہوگئے اور مشتعل مظاہرین نے جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہاؤس سمیت عوامی اور سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچا کر نذر آتش کردیا تھا۔

فوجی تنصیبات، جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاؤس کے جلاؤ گھیراؤ کے بعد پاک فوج نے ردِعمل دیتے ہوئے اسے سیاہ دن قرار دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں