وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کی منصوبہ بندی عمران خان نے کی اور سول تنصیبات پر توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف سویلین قوانین کے تحت کارروائی ہوگی جبکہ فوجی تنصیبات کی حدود آرمی ایکٹ ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا واضح اعلامیہ جاری ہوا تھا، اس کے تحت کسی قسم کا ابہام باقی نہیں رہا کہ 9 مئی قومی سانحہ تھا اور یوم سیاہ کے طور پر اعلان کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے اکسانے اور سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت پی ٹی آئی کی قیادت نے اپنے مسلح جتھوں کو مختلف فوجی تنصیبات، ہسپتالوں اور اسکولوں پر بھیج دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک دشمنی ہے اور ملک سے بغاوت کے زمرے میں آتا ہے، اس میں کسی طور بھی عوامی احتجاج کا تاثر نہیں تھا، مٹھی بھر مسلح جتھوں کی کارروائی تھی، جو عمران خان کے کہنے پر ہوئی، زمان پارک میں بیٹھ کر منصوبہ بندی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے بیانات اور تقریروں میں دوجھنڈے رکھ کر گفتگو کرتے ہیں اور جھنڈے کی تضحک کرتے ہیں، اسی طرح پی ٹی آئی کے مسلح جتھوں نے جھنڈے جلائے، جس پرچم کو ہم چومتے ہیں اور نیچے نہیں گرنے دیتے، اس کو نذر آتش کیا گیا اور منہ پر پی ٹی آئی کے اسکارف، نقاب اور گلوں پر پی ٹی آئی کے دوپٹے تھے، انہیں لوگوں نے ایمبولینسز، اسکول، مساجد، ہسپتال اور مویشی منڈیاں جلائیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جو لوگ اس کارروائی میں ملوث تھے، اس کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے، ان کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جن سویلین تنصیبات، علاقوں اور عمارات توڑ دی گئیں، آج میٹرو سروس معطل ہے، سویلین تنصیبات پر توڑ پھوڑ کی کارروائی سویلین قوانین انسداد دہشت گردی قوانین کے مطابق ہوگی، جتنی فوجی تنصیبات ہیں ان کی حدود ہی فوجی قوانین ہیں، آئین کے مطابق اس حدود کا تعین کیا گیا، اسی کے مطابق ٹرائل ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج عدالتوں کو بھی سوچنا پڑے گا، ریاست کی رٹ کی حفاظت کرنا صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے، اس میں عدالت، پارلیمنٹ اور انتظامیہ تینوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ پاکستان کی ریاست کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو سوچنا پڑے گا کہ اگر دہشت گرد، مسلح جتھے اور ان تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے کو عدالت میں خوش آمدید کہا جائے گا تو اس تمام مائنڈ سیٹ کی حوصلہ افزائی اور اس کی پشت پنائی کرنے کے برابر ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ بری الذمہ نہیں ہوسکتے اور عدالت کے اندر بیٹھ کر جب انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ بنڈل ریلیف دے رہی تھی تو عمران خان ویڈیو پیغام جاری کیا کہ اگر 60 ارب کے قومی خزانے، فارن فنڈنگ اور توشہ خانہ میں گرفتار کیا تو جس طرح 9 مئی کو ردعمل آیا ہے اس سے بڑھ کر ردعمل آئے گا تو اس میں کون سا شک رہ گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی واضح ہدایات ہیں کہ کسی بے گناہ کو نہیں چھیڑا جائے، جس کا نام آرہا ہے، اس کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے، خواتین اور بچوں کے ساتھ کسی قسم کی ناانصافی ہو اور اگر وہ بے گناہ ہیں تو کسی قسم کی زیادتی نہ ہو لیکن کسی مجرم کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جس شخص نے 4 برس روزگار اور قومی خزانے پر ڈاکا ڈالا، خارجہ پالیسی تباہ کی، سماج کو تباہ کیا، برداشت اور تحمل کو حملہ آور ہوا کیا اور وہ ’گڈ ٹو سی یو‘ اور ’گڈ لک‘ کا مستحق ہے، ہمیں آج فیصلہ کرنا پڑے گا، یہ تماشا ختم ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام ثبوت موجود ہیں، شناخت ہوچکی ہے، کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی، متعلقہ قانون کے تحت ان لوگوں کا ٹرائل ہوگا۔

عمران خان کے ٹرائل کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جرم کے مطابق متعلقہ قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں