عمران خان کی فوجی تنصیبات پر حملے کی مذمت، تحقیقات کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 19 مئ 2023
عمران خان نے فوجی تنصیبات پر حملوں کی آزادانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا — تصویر: اے ایف پی
عمران خان نے فوجی تنصیبات پر حملوں کی آزادانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا — تصویر: اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے فوجی تنصیبات پر حملے کی مذمت کی اور کہا کہ پی ڈی ایم فوج کو اپوزیشن پارٹی کے خلاف کھڑا کرکے پی ٹی آئی کو مرکزی دھارے کی سیاست سے ختم کرنا چاہتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی پارٹی کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ’کوئی تنازع‘ نہیں ہے۔

ملک گیر فسادات کو ہوا دینے والی گرفتاری کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ان کی کسی کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہو رہی کیونکہ انہوں نے واضح کر دیا تھا کہ ’بات چیت صرف انتخابات کے معاملے پر ہوگی، اور کچھ نہیں‘۔

ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’میرا دوسرے فریق (اسٹیبلشمنٹ) سے کوئی تنازع نہیں ہے لیکن مجھے نہیں معلوم کہ وہ مجھ سے کیوں ناراض ہیں‘۔

انہوں نے اپنے الزامات کو دہرایا کہ پی ڈی ایم، فوج کی مدد سے پی ٹی آئی کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے اور کہا کہ یہ اقدام ملک کے لیے خطرناک ہے کیونکہ اس سے وہی حالات پیدا ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں 1971 میں پاکستان ٹوٹ گیا تھا، اگر کوئی فوج کے خلاف لڑے گا تو اس سے ملک کو شکست ہوگی۔

سابق وزیر اعظم نے اپنی پارٹی کے اندر انحطاط کے بارے میں بھی بات کی اور کریک ڈاؤن کے نتیجے میں ’دباؤ کے تحت‘ پی ٹی آئی کو چھوڑنے والے رہنماؤں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ آیا وہ ان لیڈروں کو پارٹی میں واپس قبول کریں گے۔

تاہم پی ٹی آئی چیئرمین نے ثابت قدم رہنے والے پارٹی رہنماؤں کی تعریف کی اور کہا کہ ’قوم انہیں دباؤ کے ہتھکنڈوں کے سامنے نہ جھکنے پر یاد رکھے گی‘۔

انہوں نے اعلان کیا کہ جس پر 2 حملے ہوچکے ہوں اور وہ پھر اپنی تحریک سے پیچھے نہ ہٹا ہو تو سمجھ جائیں کہ وہ پیچھے نہیں ہٹے۔

لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس سمیت فوج کی تنصیبات پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے عمران خان نے 9 مئی کو ہونے والے فسادات کی ایک آزاد کمیشن سے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں پیش گوئی کر سکتا ہوں کہ کسی بھی منصفانہ تحقیقات سے پتا چل جائے گا کہ حملے ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ تھے‘ اور دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی اپنے دعوؤں کی تصدیق کے لیے کمیشن کو ثبوت فراہم کرے گی۔

انہوں نے فسادیوں کو روکنے میں پولیس اور سپاہیوں کی ناکامی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو سی سی ٹی وی فوٹیجز فراہم کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی وسطی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور میری بہنیں لوگوں سے کہہ رہی تھیں کہ وہ اندر نہ جائیں اور عمارت کے باہر پرامن احتجاج کریں۔‘

اپنی رہائش گاہ پر مبینہ دہشت گردوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر ان کے گھر کے اندر ’دہشت گرد‘ ہوتے تو حکومت ان کے نام فراہم کرتی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’نگراں حکومت کی جانب سے ان کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ 30 سے 40 لوگوں کو اپنے ساتھ لانے اور پھر مجھ پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگانے کا منصوبہ بنا رہے تھے، بالکل اسی طرح جیسے پچھلی بار جب وہ میرے گھر میں گھس آئے تو کلاشنکوف برآمد کیے اور پیٹرول بم پھینکے‘۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایک آزاد کمیشن کو اس بات کی بھی تحقیقات کرنی چاہیے کہ 25 غیر مسلح مظاہرین کو کس نے گولی مار کر ہلاک کیا اور سیکڑوں کو زخمی کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں