’عشق بے نام، بساط دل، بھروسہ پیار تیرا، راز الفت اور سہیلیاں‘ جیسے ڈراموں میں اداکاری کرنے والی اداکارہ کومل عزیز نے کہا ہے کہ اداکارائیں بڑھتی عمر کے ساتھ ’اسٹریس‘ اور ’ڈپریشن‘ کا شکار ہو جاتی ہیں۔

کومل عزیز خان نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہوں نے خود اداکاری سے دوری اختیار کی ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں اداکاری میں سب سے پہلا موقع ہدایت کار سیفی حسن نے دیا تھا۔

اداکارہ کے مطابق جب انہوں نے امریکا میں تعلیم مکمل کی اور وہاں چار سال ملازمت کرنے کے بعد بھی انہیں خوشی اور سکون نہیں ملا تو انہوں نے پاکستان آکر اداکاری کرنے کا ارادہ کیا۔

کومل عزیز نے بتایا کہ ان کی ایک دوست اسسٹنٹ ڈائریکٹر تھیں، جن سے انہوں نے اداکاری میں چانس دلوانے کی درخواست کی اور پھر ان کی دوست نے ہدایت کار سیفی حسن کو کہا، جنہوں نے انہیں کام کرنے کا پہلا موقع دیا۔

اداکارہ نے پوڈکاسٹ کے دوران ایک بار پھر یہ بات بتائی کہ انہیں انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) میں امتحانات کے دوران کاپی کرنے پر معطل کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں احساس ہوا کہ انہوں نے اپنی زندگی تباہ کردی۔

کومل عزیز کا کہنا تھا کہ لیکن اب انہیں لگتا ہے کہ انہوں نے کاپی کرکے اچھا کیا تھا، کیوں کہ بعد میں انہیں امریکا کے ایک اچھے تعلیمی ادارے کی جانب سے اسکالرشپ پر تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا، جہاں جا کر انہوں نے خود مختار ہونا اور کامیاب بزنس کرنا سیکھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اداکاری میں قدم رکھنے کے بعد انہیں اپنا کاروبار کرنے میں مشکلات درپیش تھیں اور انہیں 18 گھنٹے تک کام کرنا پڑتا تھا، جس وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار بھی ہوگئیں اور ایک طرح سے ان کے رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ تعلقات اور رشتے بھی خراب ہونے لگے۔

کومل عزیز کا کہنا تھا کہ بعد ازاں انہوں نے اداکاری کو چھوڑ کر کل وقتی کاروبار کرنے کا ارادہ کیا اور اب وہ بہت خوش ہیں، کیوں کہ انہیں صرف چار گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے شوبز انڈسٹری اور اداکاری کی تعریف کی اور اعتراف کیا کہ انہیں سب سے زیادہ خوشی اداکاری میں ہی ملی لیکن انہیں جلد ہی احساس ہوا کہ اداکاری میں ان سمیت تمام اداکاروں کو اتنا معاوضہ نہیں ملتا جتنے معاوضے کے وہ حقدار ہوتے ہیں۔

ان کے مطابق انہیں جتنا معاوضہ ملتا تھا، وہ انہیں کم لگتا تھا لیکن دوسری اداکارائیں معاوضے پر شکرانے ادا کرتی تھیں اور یہی ان کی اور دوسری اداکاراؤں کی سوچ میں فرق تھا۔

کومل عزیز کے مطابق جب وہ زندگی کے پہلے ہم ایوارڈ میں شرکت کے لیے گئیں تو انہوں ہال کی پہلی لائن میں سلطانہ صدیقی سمیت دیگر شخصیات کو بیٹھے ہوئے دیکھا اور پھر خود سے سوال کیا کہ انہیں سلطانہ صدیقی بننا ہے یا پھر ایسی اداکارہ بننا ہے جو سلطانہ صدیقی کے لیے کام کرتی ہو؟

انہوں نے سلطانہ صدیقی کی تعریفیں کرتے ہوئے کہا کہ وہ اتنا بڑا ایوارڈ منعقد کرتی ہے، وہ خواتین کو اداکارائیں بناتی ہیں اور ان کے آگے ماہرہ خان سے لے کر مایا علی تک اور اقرا عزیز کو بھی پرفارم کرنا پڑتا ہے لیکن وہ خود کچھ نہیں کرتیں اور ان کو دیکھتی رہتی ہیں۔

اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے سلطانہ صدیقی کو دیکھتے ہی ان جیسا کاروباری شخص بننے کی ٹھان لی تھی۔

انہوں نے ساتھی اداکاراؤں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تمام اداکارائیں نام بنانے کے لیے بہت محنت کرتی ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جیسے جیسے اداکاراؤں کی عمر بڑھتی جاتی ہے، ویسے ویسے وہ ڈپریشن اور اسٹریس کا شکار بنتی جاتی ہیں۔

کومل عزیز کے مطابق عمر بڑھنے کے بعد زیادہ تر اداکارائیں بچکانہ اور ایسی ویسی حرکتیں کرکے خود کو جوان رکھنے کی کوشش کرتی ہیں، کیوں کہ انہیں ڈر لگا رہتا ہے کہ زائد العمر ہونے کے بعد وہ شوبز کے معیار کے مطابق نہیں رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ انہیں ایسی زائد العمر اداکاراؤں کی ایسی ویسی چیزیں دیکھنے کے بعد احساس ہوتا ہے کہ انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اداکاری کو چھوڑ کر کاروبار کو اہمیت دی، کیوں کہ اب انہیں عمر بڑھنے کے ساتھ ڈپریشن نہیں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں