مستقبل قریب میں انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے، رہنما مسلم لیگ (ق)

اپ ڈیٹ 12 جون 2023
چوہدری وجاہت حسین نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) پنجاب اور پاکستان کے دیگر حصوں میں اپنا دائرہ کار وسیع کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
چوہدری وجاہت حسین نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) پنجاب اور پاکستان کے دیگر حصوں میں اپنا دائرہ کار وسیع کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر چوہدری وجاہت حسین کا ماننا ہے کہ گجرات اور پنجاب کے دیگر حصوں میں مسلم لیگ (ق) اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے بات کرنا قبل از وقت ہے کیونکہ انہیں مستقبل قریب میں انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق چوہدری وجاہت حسین نے کہا کہ عام انتخابات کے انعقاد سے قبل قومی سیاست میں بہت سی چیزوں کو پہلے طے کرنا ہوگا، خاص طور پر معیشت کو بہتر بنانا جو ملک کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ق) پنجاب اور پاکستان کے دیگر حصوں میں اپنا دائرہ کار وسیع کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے کیونکہ متعدد سابق اور موجودہ اراکین اسمبلی جنہوں نے پی ٹی آئی کو چھوڑ دیا ہے یا آنے والے دنوں میں اسے چھوڑنے کا اعلان کر سکتے ہیں، وہ پارٹی میں شمولیت کے لیے مسلم لیگ (ق) سے رابطے میں ہیں۔

گجرات سے مسلم لیگ (ق) کے دو سابق ایم پی اے عبداللہ یوسف اور خالد اصغر غورل نے بھی گزشتہ ماہ دوبارہ پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔

چوہدری وجاہت حسین اتوار کو اپنی رہائش گاہ نٹ ہاؤس میں ڈان سے بات کر رہے تھے جہاں انہوں نے اپنے حلقہ این اے 68 جلال پور جٹاں ٹانڈہ سے تعلق رکھنے والے سابق یونین کونسل کے نمائندوں، پارٹی عہدیداروں اور حامیوں کے اعزاز میں ایک استقبالیہ دیا۔

اس موقع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن و سابق وزیر آزاد جموں و کشمیر چوہدری اکبر ابراہیم اور وجاہت کے صاحبزادے چوہدری موسیٰ الہٰی بھی موجود تھے۔

وجاہت حسین اور موسیٰ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلقات منقطع کرکے مسلم لیگ (ق) میں دوبارہ شمولیت کے بعد اتوار کو پہلی بار اپنے آبائی شہر پہنچے کیونکہ ان کے بڑے بیٹے رکن قومی اسمبلی حسین الہٰی نے بھی والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے حال ہی میں مسلم لیگ (ق) میں دوبارہ شمولیت کا اعلان کیا ہے، تاہم ایم این اے گزشتہ چند ماہ سے بیرون ملک ہیں۔

وجاہت حسین نے نامہ نگار کو بتایا کہ مسلم لیگ (ق) کے پاس گجرات کی تمام قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر میدان میں اتارنے کے لیے بہت اچھے امیدوار موجود ہیں اور جہاں تک اگلے انتخابات میں کسی دوسری جماعت کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا سوال ہے تو اس سلسلے میں یہ چوہدری شجاعت صاحب کا فیصلہ مانا جائے گا کیونکہ وہ اسٹیک ہولڈرز سے رابطے میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ مسلم لیگ (ق) مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت وفاقی حکومت کے ساتھ اتحادی ہے، اس لیے پارٹی سربراہ ضلع گجرات کے انتظامی اور سیاسی امور کو چلانے کے لیے اتحادیوں کے ساتھ افہام و تفہیم بڑھانے پر یقین رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے عابد رضا کوٹلہ نے ضلع گجرات میں شجاعت حسین کے وارثوں کے غلبہ پر پارٹی فورمز پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اب چوہدریوں کی خاندانی سیاست کو چلانے میں کلیدی کردار سمجھے جانے والے وجاہت حسین ہیں اور وہی ضلع میں ایک مرکزیت اختیار کر سکتے ہیں۔

چوہدری شجاعت کی زیر قیادت مسلم لیگ (ق) اب تک مرکز میں پی پی پی، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومتوں کا حصہ رہی ہے اور پارٹی رہنماؤں کا خیال ہے کہ ان کی پارٹی کے پاس اب بھی مستقبل میں کسی بھی مخلوط حکومت کا حصہ بننے کا موقع موجود ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں چوہدری وجاہت حسین نے کہا کہ وہ اور پارٹی اور خاندان کے دیگر بزرگوں کی خواہش ہے کہ چوہدری پرویز الہٰی اور مونس الہٰی کی مسلم لیگ (ق) میں حمایت واپس حاصل کی جائے، کیونکہ خاندان اور پارٹی میں اتحاد سے مستقبل کی سیاست میں بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ مسلم لیگ (ق) کے دھڑے کا پی ٹی آئی میں انضمام ایک غلطی تھی کیونکہ مسلم لیگ کا ٹائٹل رکھنا ان کی شناخت تھی جسے ضائع نہیں ہونا چاہیے تھا، تاہم انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کبھی پی ٹی آئی میں شامل نہیں ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں