بھارتی گجرات سے ٹکرانے کے بعد ’بائپر جوائے‘ کی شدت میں کمی، پاکستان محفوظ رہا

اپ ڈیٹ 16 جون 2023
طوفان کیٹی بندر سے 135 کلومیٹر دوربھارت کی ساحلی پٹی سے ٹکرایا — گوگل  ارتھ
طوفان کیٹی بندر سے 135 کلومیٹر دوربھارت کی ساحلی پٹی سے ٹکرایا — گوگل ارتھ

بحیرہ عرب میں بننے والے انتہائی شدید سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ نے جمعہ کی رات کے ابتدائی حصے میں بھارتی گجرات کی ساحلی پٹی پر خشکی کے ٹکرانے کا عمل مکمل کر لیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے جاری کردہ بیان کے مطابق شمال مشرقی بحیرہ عرب میں انتہائی شدید سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ نے بھارتی گجرات کے ساحل (جکھاؤ بندرگاہ) اور ملحقہ پاک-بھارت سرحد کو کیٹی بندر سے 135 کلومیٹر، ٹھٹہ سے 160 کلومیٹر اور کراچی سے 220 کلومیٹر کے فاصلے پر عبور کیا۔

ایڈوائزری میں بتایا گیا کہ طوفان کے باعث زمین پر ہواؤں کی رفتار 100 سے 130 کلومیٹر تک ہوسکتی ہے جبکہ شمال مشرقی بحیرہ عرب میں سمندری صورتحال 10-15 فٹ بلند لہروں کے ساتھ اب بھی ناہموار ہے۔

وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ بائپر جوائے نے بھارتی گجرات میں خشکی سے ٹکرانے کا عمل مکمل کیا، پاکستان تیار تھا لیکن بڑی حد تک محفوظ رہا۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ کے ساحلی علاقے جیسے سجاول سطح سمندر بلند ہونے کی وجہ سے ڈوب گیا تھا لیکن زیادہ تر افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے انسانی جانوں کو محفوظ بنانے میں تعاون کرنے والے تمام شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا۔

ایک ٹوئٹ میں نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے سمندری طوفان بائپر جوائے کے حوالے سے بتایا کہ طوفان کے کمزور ہو کر پہلے سائیکلونک طوفان اور پھر آج شام تک ڈپریشن (ہوا کے دباؤ) میں تبدیل ہو نے کی توقع ہے۔

ایک اور ٹوئٹ میں این ڈی ایم اے نے بتایا کہ سمندری طوفان کے ممکنہ اثرات کے زیرِ اثر آنے والے ساحلی علاقوں ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، میرپورخاص اور عمرکوٹ کے اضلاع میں 17 جون تک تیز ہواؤں کے ساتھ شدید بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہونے والی بارش کی مقدار کے اعداد و شمار بھی جاری کیے جن کے مطابق سب سے زیادہ بارش بلوچستان کے ضلع بارکھان میں 45 ملی لیٹر اور ژوب میں 10 ملی میٹر بارش ہوئی۔

سندھ کے ضلع مٹھی میں 41 ملی میٹر، ٹھٹہ میں 29 ملی میٹر، ڈیپلو میں 29 ملی میٹر، نگرپارکر اور کلوئی میں 16 ملی میٹر، بدین اور شہید بینظیر آباد میں 10، 10 ملی میٹر بارش ہوئی۔

بھارت میں طوفان ٹکرانے کے بعد کی صورتحال

گجرات میں بائپر جوائے طوفان نے جمعرات کو تباہی مچادی، درخت اکھڑ گئے، کئی گاڑیوں اور مکانات کو نقصان پہنچا، 2 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے، طوفان کے جمعہ کی شام کمزور ہو کر راجستھان پر ہوا کے کم دباؤ میں تبدیل ہونے کا امکان ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ کی رپورٹ میں ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا کہ ’انتہائی شدید سمندری طوفان‘ کے خشکی سے ٹکرانے کا عمل مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے 6 بجے سوراشٹرا-کچھ کے ساحل کے ساتھ شروع ہوا اور آدھی رات کے بعد مکمل ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بائپر جوائے کے ٹکرانے پر 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تباہ کن ہوائیں چلیں، سمندری پانی نشیبی علاقوں میں واقع دیہاتوں میں داخل ہوگیا۔

تیز ہواؤں نے سیکڑوں درخت اکھاڑ پھینکے، مواصلاتی ٹاورز کو نقصان پہنچا، بجلی کے کھمبے گرے، ٹھوس چیزیں اُڑ گئیں اور گرد آلود ہوائیں اُٹھیں جس کے نتیجے میں کچھ علاقوں میں حد نگاہ صفر ہوگئی۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کی رپورٹ میں ریاستی حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ طوفان کے ساتھ تیز ہواؤں اور موسلادھار بارش نے گجرات میں مختلف مقامات پر 524 سے زیادہ درخت اور بجلی کے کھمبے گرا دیے، جس سے تقریباً 940 دیہاتوں کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند روز میں بھارت اور پاکستان میں حکام نے بائپر جوائے کے ٹکرانے کے نتیجے میں متوقع تباہی کے پیش نظر ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد کا انخلا کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا تھا۔

محکمہ موسمیات کے حکام نے بتایا کہ بائپر جوائے جس کا بنگالی زبان میں مطلب ’آفت‘ یا ’تباہی‘ ہے، گجرات کی بندرگاہ جاکھاؤ کے قریب خشکی سے ٹکرایا جو پاکستان کی سرحد کے قریب ہے۔

بھارت کے محکمہ موسمیات نے جمعہ تک گجرات اور پڑوسی ریاست راجستھان میں انتہائی شدید بارش کا انتباہ جاری کیا ہے جبکہ پاکستان کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ حیدرآباد، نوری آباد اور ٹھٹہ کے علاقوں میں درمیانے درجے سے موسلادھار بارش کا امکان ہے۔

بھارتی محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل مرتیونجے موہاپاترا نے بتایا کہ بائپر جوائے 105 کلومیٹر فی گھنٹہ (65.24 میل فی گھنٹہ) سے 115 کلومیٹر فی گھنٹہ (71.46 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے خشکی سے ٹکرایا جس کے بعد کمزور ہوگیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں