نجم سیٹھی کو ریجن کے الیکشن کرانے کا مینڈیٹ دیا گیا، وہ چیئرمین پی سی بی کے امیدوار بن گئے، وفاقی وزیر

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ نے کہا کہ نجم سیٹھی کبھی چیئرمین پی سی بی کے امیدوار ہی نہیں تھے—فوٹو:ڈان نیوز
وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ نے کہا کہ نجم سیٹھی کبھی چیئرمین پی سی بی کے امیدوار ہی نہیں تھے—فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ (آئی پی سی) احسان الرحمٰن مزاری نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی کرکٹ مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی کو صرف ریجنز کے الیکشن کروانے کا مینڈیٹ دیا گیا تھا، وہ خود ہی چیئرمین پی سی بی کے امیدوار بن کر بیٹھ گئے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں اینکر نادر گرمانی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں احسان الرحمٰن مزاری نے کہا کہ وفاقی حکومت نے نجم سیٹھی سے اخراجات اور چار ماہ کی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نجم سیٹھی سے کارکردگی رپورٹ مانگی ہے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، رپورٹ طلب کرنے کے لیے دوسرا خط بھی لکھا ہے، اس مرتبہ بھی جواب نہ آیا تو آڈیٹر جنرل فار پاکستان کو آڈٹ کا کہہ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا اگر ایشیا کپ کھیلنے کے لئے پاکستان آیا تو پاکستان بھی انڈیا کھیلنے جائے گا، اگر بھارت پاکستان نہ آیا تو پاکستان کو بھی انڈیا نہیں جانا چاہیے، انڈین کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی پاکستان آنا چاہتے ہیں لیکن سیاست کی وجہ سے انہیں آنے نہیں دیا جا رہا۔

احسان الرحمٰن مزاری نے کہا کہ وزارت بین لصوبائی رابطہ نے ذکا اشرف کو چیئرمین پی سی بی بنانے کے لئے وزیراعظم کو خط لکھ دیا ہے، نجم سیٹھی نہیں، ذکا اشرف ہی چیئرمین پی سی بی ہوں گے، حکومت بنتے وقت یہ طے ہوا تھا جس پارٹی کے پاس جو وزارت ہوگی، اسی پارٹی کے نامزد کردہ بندہ اس وزارت میں تعینات کیا آئے گا۔

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ نے کہا کہ نجم سیٹھی کبھی چیئرمین پی سی بی کے امیدوار ہی نہیں تھے، نجم سیٹھی کو صرف ریجنز کے الیکشن کروانے کا مینڈیٹ دیا گیا تھا، نجم سیٹھی خود ہی چیئرمین پی سی بی کے امیدوار بن کر بیٹھ گئے، ان کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی۔

چیئرمین پی سی بی بننے کی دوڑ میں تیزی

گزشتہ دنوں پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بننے کی دوڑ میں تیزی آگئی تھی جب کہ وزیر اعظم نے نجم سیٹھی کو پی سی بی کے چیئرمین کے لیے امیدوار نامزد کیا جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی اپنا امیدوار میدان میں کھڑا کردیا تھا۔

7 جون کو وزیر اعظم سے چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی نے ملاقات کی جب کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ذکا اشرف نے وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ احسان مزاری سے ملاقات کی۔

ذکا اشرف کو پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل ہے جبکہ نجم سیٹھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ہیں اور دونوں سیاسی پارٹیاں پی سی بی کے پیٹرن اِن چیف وزیراعظم شہباز شریف سے اپنے نامزد کردہ امیدواروں کی منظوری کے لیے کوشش کر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین کے تحت ملک کا وزیر اعظم بورڈ کا پیٹرن اِن چیف ہوتا ہے اور پی سی بی کے آئین کے مطابق وزیراعظم اپنے دو نمائندے بورڈ آف گورنرز میں نامزد کرسکتے ہیں۔

نجم سیٹھی کو گزشتہ سال دسمبر میں 14 رکنی عبوری کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا تاکہ وہ اگلے 4 ماہ میں پی سی بی چیئرمین کے الیکشن کے انعقاد تک پی سی بی کے معاملات کی نگرانی کر سکیں۔

تاہم کمیٹی عدالتی مقدمات اور کلب آپریٹرز کی مبینہ دھاندلی کی وجہ سے ابھی تک الیکشن مکمل نہیں کرا سکی جس کے نتیجے میں کمیٹی نے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کے لیے الیکشن 20 جون تک کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم اس دوران اختلافات بھی سامنے آئے جہاں پاکستان مسلم لیگ (ن) نجم سیٹھی کو جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی ذکا اشرف کو پی سی بی کا سربراہ بنانا چاہتی ہیں۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت کا مؤقف ہے کہ چونکہ بین الصوبائی رابطے کی وزارت ان کو دی گئی ہے اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اتحادی حکومت ہے اس لیے یہ ان کا حق ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا سربراہ انہی کا امیدوار ہونا چاہیے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ ’یہ عجیب بات ہے کہ عبوری کمیٹی (جسے آزادنہ اور منصفانہ الیکشن کرانے کا حکم دیا گیا تھا) نے ابھی تک کچھ نہیں کیا اور اب نجم سیٹھی پی سی بی کا نیا چیئرمین بننا چاہتے ہیں، اگر ایسا ہوا تو ہم مزاحمت کریں گے کیونکہ ذکا اشرف ہمارے امیدوار ہیں‘۔

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ احسان مزاری (جن کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی سے بھی ہے) نے تصدیق کی کہ ذکا اشرف کو ان کی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ وزارت نے پہلے ہی ذکا اشرف کی سمری منظوری کے لیے وزیراعظم آفس کو بھیج دی، ہم نجم سیٹھی کا احترام کرتے ہیں لیکن ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہمارا امیدوار کون ہے، میں نے آج ان کے ساتھ ملاقات کی ہے تاکہ کرکٹ کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی جاسکے’۔

نجم سیٹھی کی حمایت کرنے والوں کا دعویٰ تھا کہ انہیں بی سی پی کا سربراہ منتخب کر دیا جائے کیونکہ ان کے سابقہ دور میں ملک میں بین الاقوامی کرکٹ بحال ہوئی تھی اور حال ہی میں انہوں نے ایشیا کپ کی میزبانی سے متعلق معاملات حل کرنے میں حکمت عملی پیش کی۔

نجم سیٹھی کی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد رپورٹس میں بتایا گیا کہ نجم سیٹھی اور سپریم کورٹ کے وکیل مصطفیٰ رمدے کو پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے لیے نامزد کیا گیا ہے، لیکن وفاقی حکومت کے ایک سینئر بیوروکریٹ نے ڈان کو بتایا کہ ابھی تک ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آنے والے دنوں میں اپنے نامزد امیدواروں کا اعلان کریں گے، مصطفیٰ رمدے کے نام پر کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم نجم سیٹھی کے نام پر پیپلز پارٹی کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں